پاکستان

القاعدہ دہشتگرد پاکستان سے شام پہنچ رہے ہیں : نیویارک ٹائمز

ttp123456معروف امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ القاعدہ کے عسکریت پسند اور منصوبہ ساز پاکستان سے شام کا رخ کررہے ہیں تاکہ وہاں مرکز بنا کر مستقبل میں امریکہ اوریورپ پر حملہ کیا جاسکے۔

سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی ( سی آئی اے ) کے سربراہ جان برینن، نے حال میں ایک ایوان میں اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ،’ ہمیں القاعدہ کی جانب سے شامی سرزمین کے استعمال پر فکر ہے ۔ وہاں لوگوں کو بھرتی کرکے تربیت فراہم کی جارہی ہے جس سے نہ صرف وہ شام میں مزید حملے کریں گے بلکہ شام کو مزید کارروائیوں کے لئے بطور لانچنگ پیڈ بھی استعمال کریں گے۔’

اس ضمن میں جن دہشتگردوں کا ذکر کیا جارہا ہے وہ القاعدہ سے تعلق رکھتے ہیں اور گزشتہ دس برسوں میں امریکی ڈرونز سے بڑی تعداد میں نشانہ بنایا گیا ہے۔

اس نقصان کے باوجود عسکریت پسندوں کے پاس بم سازی، چھوٹے ہتھیاروں کے استعمال، لاجسٹکس، مذہبی اثر ورسوخ اور پلاننگ کی صلاحیت موجود ہے۔

شام ایسی ( عسکری) تنظیموں کیلئے بہت کشش رکھتا ہے کیونکہ وہ افغانستان اور پاکستان سے دور ہے جہاں ڈرون حملوں کا خطرہ نہیں ۔ یہاں انسانی وسائل اور بھرتی اور تربیت کے مواقع موجود ہیں ۔ ان کو تیار کرکے با آسانی شام اور عراق کے قریبی علاقوں میں بھیجا جاسکتا ہے۔

امریکی میں دہشتگردی کیخلاف کام کرنے والے آفیشلز نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ( وہاں) لڑنے والے مغربی جنگجو شدت پسندی کی جانب مائل ہوسکتے ہیں اور شام سے اپنے اپنے ممالک میں آنے کے بعد وہاں دہشتگردی کی کارروائیاں شروع کرسکتےہیں۔

انٹیلی جنس تجزیوں اور معلومات پر مبنی رپورٹس کا دعویٰ ہے کہ پاکستان میں القاعدہ کی سینیئر لیڈر شپ موجود ہے جن میں ان کے سربراہ ایمن الظواہری بھی شامل ہیں۔ اب وہ شام میں مغرب سے آنے والے جنگجوؤں کی بھرتی کیلئے چھوٹے چھوٹے سیل بنانے کی بجائے ذیادہ منظم اور طویل المدتی انداز میں کام کررہے ہیں۔

تاہم ایک اور مغربی سیکیورٹی آفیشل نے بتایا: ‘ ایک منظم منصوبے کے برخلاف وہ کم منظم انداز میں کام کررہے ہیں، وہ ( مغربی ممالک کے جنجگو) تھوڑے وقفے کیلئے شام جارہے اور بہت ذیادہ تنظیم میں نہیں ہیں۔’

رپورٹ می اس جانب بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ شام آگے چل کر افغانستان کی طرح بن سکتا ہے۔ جبکہ شام پر امریکی پالیسی میں فوری طور پر کوئی تبدیلی ممکن نہیں لیکن اوبامہ انتظامیہ اور ان کے اتحادیوں پر اس کا دباؤ پڑ سکتا ہے۔

شام میں القاعدہ کے ممکنہ دہشت گردوں کی تعداد کے بارے میں دو اہم آفیشلز نے بتایا کہ شاید ‘ وہ چند درجن ہوسکتے ہیں’ جو اس سے قبل افغانستان اور پاکستان میں لڑ رہے تھے اور اب شام میں ہیں۔

‘ شام میں ایک تعزیتی تقریب میں ہم نے ایسے القاعدہ کے لوگوں کو دیکھا جو پاکستان اور افغانستان میں موجود تھے اس کے علاوہ شدت پسندی کے دوسرے مراکز مثلاً لیبیا اور عراق سے وابستہ افراد بھی موجود تھے۔’

متعلقہ مضامین

Back to top button