پاکستان

پاکستان کا آئین نہیں مانتے لیکن مذکرات چاہتے ہیں’

shaid ulla shaidپشاور: پاکستانی طالبان نے ملکی آئین کو ایک مرتبہ پھر مسترد کردیا ہے تاہم مذاکرات جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا۔

ڈان نیوز کے مطابق تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے شمالی وزیرستان میں نامعلوم مقام پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ آئین کا ایک جز بھی اسلامی نہیں اور حکومت مذاکرات کے ذریعے طالبان سے آئین منوانا چاہتی ہے۔

یاد رہے کہ طالبان ترجمان اس سے قبل بھی اسی طرح کے بیانات دے چکے ہیں۔

رواں ماہ کے آغاز میں ایک انٹرویو کے دوران شاہد اللہ شاہد کا کہنا تھا کہ طالبان ماورائے آئین مذاکرات چاہتے ہیں کیونکہ وہ موجودہ آئین کو نہیں مانتے۔

اس انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی طالبان شریعت کو تسلیم کریں گے، اسکے علاوہ کوئی قانون منظور ہوتا تہ یہ جنگ ہوتی ہی نہیں۔

جمعے کے روز شاہد اللہ شاہد کا کہنا تھا کہ کوئی مانے یا نہ مانے قرآن و حدیث مکمل آئین ہے۔

یہ پریس کانفرنس ایک ایسے موقع پر کی گئی جب گزشتہ روز شمالی وزیرستان کے مختلف علاقوں میں پاکستانی فوج کی جیٹ طیاروں کی بمباری کے نتیجے میں اطلاعات کے مطابق 35 شدت پسند مارے گئے تھے۔

شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ حکومت مذاکرات کے حوالے سے سنجیدہ نہیں، ہم سنجیدہ ہیں اور گزشتہ روز کی بمباری اس کا ثبوت ہے تاہم اس کے باوجود مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

دوسری جانب طالبان کی نمائندہ کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم کا کہنا ہے کہ پاکستان کا آئین اسلامی بھی ہے اور جمہوری بھی۔

انہوں نے کہا کہ وہ شاہد اللہ شاہد کے بیانات پر تبصرہ نہیں کرسکتے اور جب طالبان کی سیاسی شوریٰ اس حوالے سے بات کرے گی تو وہ اس پر اپنا ردعمل ظاہر کریں گے۔

پروفیسر ابراہیم کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے آئین پر اہم مذہبی شخصیات کے دستخط ہیں بھی موجود ہیں۔

افغانستان کے قریب واقع شمالی وزیرستان پاکستان کی سات نیم خودمختار قبائلی ضلعوں میں سے ایک ہے جسے پاکستانی، افغان اور القاعدہ سے منسلک شدت پسندوں کا گڑھ مانا جاتا ہے جبکہ یہاں متعدد ڈرون حملے بھی کی جاچکے ہیں۔

مذاکرات کی خواہش کے اظہار کے باوجود طالبان کی ملک بھر میں پرتشدد کارروائیوں جاری رہنے کی وجہ سے ںواز حکومت کسی فیصلہ کن کارروائی کرنے کے سلسلے میں دباؤ کا شکار ہے۔

پاکستانی حکومت کا کہنا ہے کہ القاعدہ اور طالبان عسکریت پسندوں نے پاکستان میں 40 ہزار سے زائد افراد کو ہلاک کیا ہے جو پاکستان کی امریکا کے ساتھ اتحاد کے مخالف ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button