پاکستان

یکم نومبر سے 3دسمبر تک مختلف واقعات 40 شیعہ افراد کو قتل کردیا گیا،ایم ڈبلیو ایم رپورٹ

shia-ttargetمجلس وحدت مسلمین نے یکم نومبر سے تین دسمبر تک ہونے والی شیعہ مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ کی رپورٹ جاری کردی،جس کے مطابق، یکم نومبر سے لیکر تین دسمبر تک 40سے زائد شیعہ افراد کو ملک کے مختلف شہروں میں ٹارگٹ کرکے شہید کردیا گیا۔رپورٹ کے مطابق، یکم نومبر کو بلوچستان میں ہزارہ شیعہ برادری پر فائرنگ کی جس میں 6 افراد شہید ہوگئے، تین نومبر کو کراچی میں سپارکو آفس کے سامنے فائرنگ سے ماہر فلکیات حسن نامی شخص شدید ہوگیا۔4نومبر کو کراچی ہی میں ڈاکٹر شیر علی پر فائرنگ کی گئی جس سے وہ جاں بحق ہوگئے۔اسی روز ہی طارق روڈ پر فائرنگ سے ملتان سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر نسیم عباس اپنے دوست شہباز علی کے ہمراہ جاں بحق ہوگئے۔فائرنگ کے ایک اور واقعہ میں گلشن اقبال میں عباس ٹان کے رہائشی شان محمد بخش ذوالجناح سمیت دم توڑ گئے۔7نومبر کو شہداد کوٹ میں اہل سنت والجماعت کی ریلی سے ہسپتال چوک میں شیعہ دکانوں پر فائرنگ کی گئی جس میں12 شیعہ افراد زخمی ہوگئے۔اسی روز ہی کراچی کے علاقے ملیر کھوکھرا پار امام بارگاہ حیدری مشن کے قریب فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس میں سید حسین زندگی کی بازی ہار گیا۔9نومبر کو ٹھٹھہ کے علاقے سٹی دارو میں مجلس امام حسین پر فائرنگ کی گئی جس میں 6 عزادار زخمی ہوگئے۔اسی روز ہی گوجرانوالہ کے علاقے شاہ رخ کالونی میں نماز صبح کے وقت نامعلوم افراد مسجد و امام بارگاہ زینبیہ میں گھس گئے اور تین نمازیوں کو شہید کردیا۔ 11نومبر کو شہرقائد کراچی کے علاقے خدا کی بستی میں جلوس عزا پر حملہ کیا گیا جس میں سات افراد زخمی ہوگئے۔12نومبرکو علی پور کے علاقے خان پور ڈومہ میں فائرنگ سے 4 اور خیرپور گمبٹ میں جلوس پر فائرنگ سے5 افراد زخمی ہوگئے جن میں سے ایک زخمی دم توڑ گیا۔اسی روز ہی لاہور کے علاقے دھوپ سڑی میں7 محرم کے جلوس پر فائرنگ سے ایک عزادار شہید اورپانچ زخمی ہوگئے۔14 نومبرکو نارتھ کراچی میں مسجد و امام بارگاہ مصطفوی کے باہر بم حملہ میں2 افرادزخمی ہوگئے۔ اس سے قبل پہاڑ گنج میں امام بارگاہ ابو فضل عباس کے قریب دھماکے میں2 زخمی ہوئے۔ ایک دن میں تین امام بارگاہوں کو نشانہ بنایا گیا۔14نومبرکو خوشاب محلہ اسلام پورہ میں مجلس کیلئے جانے والے عزاداران پر حملہ کیا گیا جس میں3 افرادزخمی ہوگئے۔15نومبرکو کراچی کے علاقے ناگن چورنگی کے نزدیک امام بارگاہ زین العابدین کے قریب کریکر دھماکے کیا گیا جس میں دو عزاداری زخمی ہوگئے۔16نومبرکو ہنگو میں جلوس عاشورا پر دہشتگردوں نے مارٹر حملے گولے پھینکے تاہم کوئی جانی و مالی نقصان نہیں ہوا۔16نومبر کو مظفرآباد آزاد کشمیر میں جلوس پر پتھرا ہوا جس سے20 عزادار زخمی ہوگئے۔ میڈیاری کوٹلی میں بھی جلوس پر پتھرا واور فائرنگ سے 5 عزادار زخمی ہوئے۔18نومبرکو چشتیاں میں دہشتگرد ایوب نے سینکڑوں لوگوں کے ساتھ امام بارگاہ پر حملہ کیا، حملے میں امام بارگاہ کو مکمل طور پر نذر آتش کردیا گیا جبکہ وہاں پر موجود پانچ افراد کو زخمی کردیا گیا۔
18نومبر کو کوہاٹ میں دہشتگردوں نے امام بارگاہ سید حبیب پر حملہ کیا جس میں ایک پولیس اہلکار سمیت تین افراد شہید ہوگئے۔ تیراہ بازار میں شیعہ دکانوں کو نذر آتش کر دیا گیا، فوج طلب کرلی گئی اور کرفیونافذ کردیا گیا۔ 19نومبر کو جامشورو میں تکفیری دہشتگردوں نے حسینی امام بارگاہ پر نصب علم مبارک شہید کر دیا۔19نومبر کو ہی گجرات یونیورسٹی کے ڈائریکٹر شبیر حسین شاہ اپنے ڈرائیور خادم حسین سمیت جلال پور روڈ پر یونیورسٹی جاتے ہوئے دہشت گردوں کی فائرنگ سے شہید ہوگئے۔
20نومبر کو کراچی میں قصبہ کالونی جعفریہ امام بارگاہ کے پاس دہشتگردوں کی فائرنگ سے دانش رضوی شہیدہوگیا اس واقعہ میں تین افراد زخمی ہوئے۔22نومبرکوکراچی کے علاقے انچولی میں بلاک 17 اور 20 کو ملانے والی روڈ پر دو پلانٹڈ بم دھماکے کیے گئے جس کے نتیجے میں چھ افراد شہید اور کئی دکانیں اور گھر تباہ ہوئے۔اس واقعہ میں دو اہل سنت برادران بھی شہید ہوگئے۔24 نومبرکو شبلان پارا چنار میں دو دھماکے ہوئے ،ان میں سے ایک ڈال میں اور دوسرا شبلان میں، اس واقعہ میں دوافراد محمد حسین اور سرفراز علی شہیدہوگئے۔ جبکہ خاتون سمیت چار افراد زخمی ہوئے۔24نومبرکو کوئٹہ کے علاقے کیرانی روڈ پر ایک شیعہ عزادار محمد عارف کو فائرنگ کرکے شہید کردیا گیا۔ 25 نومبر کو کراچی کے علاقے سرجانی میں منیر حسین کو اہلیہ کے ہمراہ شہید کردیا گیا۔26نومبرکو حیدرآباد کے علاقے لطیف آباد نمبر2 میں مجلس وحدت مسلمین کے علاقائی رہنما سید اختر زیدی کو فائرنگ کرکے شہید کر دیاگیا۔27نومبرکو ضلع دادو کے علاقے جوہی بچل خان رند میں احمد شاہ بخاری کے مزار کو مسمار کر دیا گیا اور علم پاک کی بیحرمتی کی گئی۔29نومبر کو کراچی کے علاقے گلشن مسکن چورنگی کے پاس دہشتگردوں کی فائرنگ سے کراچی یونیورسٹی کے طالب علم شباب حیدر اپنے اہلسنت دوست حمزہ کے ساتھ شہید کردئیے گئے۔ یکم دسمبر سے لیکر تین دسمبر تک علامہ دیدار حسین جلبانی سمیت پانچ افرد کو شہید کردیا گیا۔پولیس ان واقعات میں ملوث کسی ایک بھی ملزم کو گرفتار نہیں کرسکی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button