پاکستان

کراچی میں ماتمی جلوسوں پر حملوں کی منصوبہ بندی، مضافاتی علاقے نشانہ بنائے جاسکتے ہیں

breakingکالعدم تحریک طالبان نے حکیم اللہ محسود کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے القاعدہ سے تعلق رکھنے والے جنگجووں پر مشتمل 2 ٹیمیں کراچی روانہ کردی ہیں جو شہر میں تخریب کاری کرکے اپنے امیر کے قتل کا بدلہ لیں گے۔ وفاقی ادارے کی جانب سے محکمہ داخلہ سندھ کو خط کے ذریعے خبردار کردیا گیا، جس کے بعد شہر میں سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے جبکہ کالعدم تنظیم کے گرفتار رکن کی جانب سے انکشاف کیا گیا ہے کہ محرم کے ماتمی جلوسوں پر حملوں کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق وفاقی ادارے نیشنل کرائسز اینڈ مینجمنٹ سیل نے صوبائی محکمہ داخلہ سندھ کو ایک خط کے ذریعے خبردار کیا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان نے اپنے امیر حکیم اللہ محسود کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے طالبان کے اور القاعدہ جنگجوؤں پر مشتمل دوٹیمیں کراچی روانہ کردی ہیں جو شہر میں دہشت گردانہ کارروائیاں کرسکتی ہیں۔

خط ملنے کے بعد محکمہ داخلہ سندھ نے پولیس و دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات اور دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے خفیہ نیٹ ورک کو مزید فعال کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔ علاوہ ازیں شہر میں ماتمی جلوسوں پر حملوں کی منصوبہ بندی کی اطلاعات کے بعد سیکیورٹی اداروں نے اورنگی ٹاؤن، قصبہ کالونی، طوری بنگش کالونی، منگھو پیر، سعیدآباد اور لانڈھی میں امام بارگاہوں اور جلوسوں کی گزرگاہوں کی سیکیورٹی ریڈ زون کی طرز پر تشکیل دینے کی حکمت عملی تیار کرلی ہے جبکہ موچکو پولیس کے ہاتھوں گرفتار کالعدم تنظیم کے رکن نے دوران تفتیش انکشاف کیا ہے کہ کالعدم لشکر جھنگوی کا امیر آصف کراچی کے گرد و نواح میں مقیم ہے اور اس نے عاشورہ کے موقع پر ایک امام بارگاہ اورایک درس گاہ کو نشانہ بنانے کے لیے 2 خودکش بمبار تیار کرلیے ہیں۔

انتہائی باوثوق اور ذمہ دار ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان کی جیل پر حملے کے بعد فرار ہونے والے سینکڑوں طالبان قیدی کراچی کے مضافاتی علاقوں اورنگی ٹاؤن، لانڈھی، قائدآباد، سپر ہائی وے، بلدیہ ٹاؤن، سعیدآباد اور ناردرن بائی پاس سمیت دیگر علاقوں میں روپوش ہیں اور انھوں نے محرم الحرام میں اورنگی ٹاؤن، قصبہ کالونی، طوری بنگش کالونی، منگھو پیر گرم چشمہ، لانڈھی اور سعیدآباد نو نمبر سے 8 اور 9 محرم الحرام کو نکلنے والے ماتمی جلوسوں پر حملے کی منصوبہ بندی کرلی ہے اور ان دہشت گردوں کو ایک مقامی کالعدم تنظیم کی مکمل سپورٹ حاصل ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ علاقوں کی کڑی نگرانی کی جارہی ہے اور پورے علاقے میں خفیہ نیٹ ورک کو بھرپور طریقے سے فعال کردیا گیا ہے۔ انچارج سی آئی ڈی انویسٹی گیشن مظہر مشوانی کا کہنا ہے کہ ماتمی جلوسوں اور مجالس پر دہشت گردی کا خطرہ ضرور ہے تاہم ایسی کوئی اطلاع نہیں کہ ڈیرہ اسماعیل خان جیل سے فرار ہونے والے دہشت گرد کراچی میں مقیم ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button