پاکستان

جنت البقیع میں اصحاب و ازدواج اورآل رسول (ص) کے مزارات کی تعمیر نو کے لئے اقدامات کئے جا ئیں ۔ مولانا علی انور

mwm sucکراچی (شیعت نیوز) مدینہ منورہ کے تاریخی قبرستان جنت البقیع میں اصحاب رسول (ص)اور اہل بیت اطہار(ع) کے مزارات کی تاراجی امت مسلمہ کے لئے باعث رنج و ملال ہے ، 8شوال 1344ہجری کا دن تاریخ اسلام کے سیاہ ترین ایام میں لکھا جائے گا ،کہ جب جنت البقیع میں اہل بیت (ع)اور اصحاب رسول (ص) کے مزارات مقدسہ کو منہدم و مسمار کر دیا گیا ، دختر رسول جناب فاطمہ (س ) اور دیگر مقدس ہستیوں کی قبور بغیر کسی سائے اور چراغ کے امت مسلمہ سے بین کر تی نظر آتی ہیں ،امت مسلمہ کی خاموشی نے آج دشمنان اسلام کواتنی جرات اور ہمت بخشی کے نوبت کربلا ، بغداد ، مکہ اور شام کے مقدس مقامات تک آن پہنچی ہے۔
ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ دیدار علی جلبانی ،حسن ہاشمی ، علامہ علی انور جعفری اور علامہ محمد حسین کریمی نے یوم انہدام جنت البقیع کی موقع پر خوجہ جامع مسجد کھارادر میں احتجاجی مظاہرے سے خطاب کر تے ہو ئے کیا کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ تاریخ اسلام کے سیاہ ترین ایام کا ذکر کیا جائے تو 8شوال یوم انہدام جنت البقیع ہمارے دل کو اس طرح رنجیدہ کر دیتا ہے جیسے یہ دل خراش واقعہ آج ہی رونماء ہوا ہو ۔ 1344ہجری میں مدینتہ النبی (ص)پر قبضے کے بعد اسلام کے تاریخی قبرستان اور اس میں موجود شیعہ سنی مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات کی قبور بارگاہوں اور مزاروں کو مسمار ومنہدم کردیا ، جہاں اجداد رسول اکرم (ص) اہل بیت (ع) ، امہات المومنین (رض) اور اصحاب پیغمبر (ص) کے مزارات موجود تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر جنت البقیع کی تاراجی کے وقت ملت اسلامیہ یک زبان ہو کر اس عظیم اہانت اور توہین پر سراپا احتجاج ہو جا تی تو آج ان اسلامی مقدسات کے دشمنوں کی اتنی مجال نہ ہو تی کہ یہ بغداد، کربلا، شام ، مصر اور دیگر ممالک میں اہل بیت اور اصحاب رسول (ص) کے مزارات کی جانب میلی آنکھ اٹھا کر بھی دیکھتے ۔ مزارات اور قبور مقدس کا احترام تمام مکاتب کے درمیان یکساں ہے ، کسی بھی غیرت مند مسلمان کا نفس ان مقدمات مقدسہ کی توہین برداشت نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہا کہ تمام عالم اسلام خصوصاًشیعہ سنی مکاتب فکرسے تعلق رکھنے والے علماء ،دانشور ، اہل ممبراور اہل قلم حضرات کی ذمہ داری ہے کہ جنت البقیع میں مسمار ومنہدم شدہ قبور مقدس کی تعمیر نو کے لئے ایک بین الاقوامی تحریک کی داغ بیل ڈالیں ، تاکہ ، یہ روحانی و معنوی سرمایہ اور آثار قدیمہ سے تعلق رکھنے والے اس عظیم نوعیت کے قبرستان حفاظت کی جائے جس کی فضیلت میں روایات موجود ہیں ، حفاظت اور تعمیر نو کے ساتھ یہاں مدفون ہستیوں کی خدمات کا ادنیٰ سا حق ادا کر سکیں ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button