پاکستان

ایم ڈبلیو ایم گلگت کے سیکریٹری جنرل علامہ شیخ نیئر عباس مصطفوی سمیت مذید ۲ شیعہ رہنماؤں کی رہائی کا نوٹیفیکیشن جاری

nayerگلگت صوبائِ انتظا میہ کی جانب سے مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل علامہ شیخ نیئر عباس مصطفوی، مرکزی انجمن امامیہ کے صدر فقیر شاہ اور شیعہ علماء کونسل گلگت کے رہنماء سید حسن شاہ کی رہائی کے نوٹیفیکشن جاری کردئیے گئے ہیں، جنہیں کچھ ہی دیر میں جیل سے رہا کر دیا جائیگا۔ مذکورہ رہنماؤں کو محرم الحرام کے دوران کے سولہ ایم پی او کی آڑ میں گرفتار کیا گیا تھا جو تقریباً دو ماہ سے جیل میں بند ہیں۔ اس حوالے سے گلگت بلتستان کے عوام نے شدید احتجاج کیا تھا اور ان گرفتاریوں کو حکومتی بوکھلاہٹ کا نتیجہ قرار دیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلٰی گلگت بلتستان سید مہدی شاہ تینوں رہنماؤں کی رہائی میں دلچسپی نہیں لے رہے تھے، تینوں رہنماؤں کی گرفتاری کے بعد مجلس وحدت مسلمین کی مرکزی قیادت نے مستقل وفاقی اور صوبائی حکومت پر ان بلا جواز گرفتاریوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی تھی ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں علامہ شیخ اعجاز بہشتی ، آغا مظاہر موسوی ، آغا سید علی رضوی اور دیگر نے ان رہنماؤں کی رہائی کے لئے وزیر اعلیٰ مہدی شاہ اور دیگر اعلٰی حکام سے بھی ملاقاتیں کی تھیں ۔ایم ڈبلیوایم کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے صدآصف علی زرداری کو یہ باور کروایا تھا کہ اگر فلفور علامہ نیئر عباس اور دیگر رہنماؤں کو آزاد نہ کیا گیا تو اس کاخمیازہ پی پی پی کو آئندہ الیکشن میں گلگت میں بھگتنا پڑے گا تاہم صدر زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور نے مہدی شاہ کی سرزنش کی اور کہا کہ تمہارے اس عمل سے پی پی پی کا ووٹ بنک متاثر ہوسکتا ہے، لہٰذا ان رہنماؤں کی فوری رہائی عمل میں لائی جائے۔

واضح رہے کہ ماہ محرم الحرام میں بعض دہشتگرد عناصر کی جانب سے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیاں کی گئیں جس کی نتیجے میں انہیں گرفتار کیا گیا لیکن صوبائی انتظامیہ نے بیلنس گیم کی تھیوری پر عمل درآمد کرتے ہوئے ،دوسری جانب سے شیعہ علماء و عمائدین کے خلاف بھی سولہ ایم پی او کے تحت جھوٹے مقدمات قائم کیئے گئے ۔سیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین گلگت علامہ شیخ نیئر عباس مصطفوی سمیت مذید ۲ شیعہ رہنماؤں صدر مرکزی انجمن امامیہ فقیر شاہ اور رہنماء شیعہ علماء کونسل حسن شاہ کو گرفتار کر کے ضلع غذرکے ہیڈ کوارٹر گاہکوچ جیل منتقل کیا گیا تھا ۔ جہاں علامہ نیئر عباس کی طبیعت خراب ہونے کی بناء پر انہیں ڈی ایچ کیو ہسپتال گلگت منتقل کیا گیا تھا ۔طبیعت بہتر ہونے پر تمام اسیر رہنماؤں کو سینٹرل جیل گلگت منتقل کر دیا گیا تھا ۔جہاں سے آج ان کی رہائی عمل میں لائی جائے گئی ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button