پاکستان

شہید ناموسِ رسالت علی رضا تقوی کیس کی پاداش میں ایڈوکیٹ تصور حسین رضوی پولیس اسکواڈ سے محروم

tasawar advocateشیعت نیوز کے نمائندے کے مطابق ایڈوکیٹ تصور حسین رضوی سے شہیدِ ناموس رسالت علی رضا تقوی قتل کیس سے دستبردار نہ ہونے کی صورت میں سندھ پولیس نے سکیورٹی اسکواڈ واپس لے لیا ہے ۔ پولیس حکام نے سرمایہ ملت اورجعفریہ لیگل ایڈ کمیٹی کے سربراہ ایڈوکیٹ تصور حسین رضوی کو شہیدِ ناموس رسالت علی رضا تقوی قتل کیس سے دستبردار نہ ہونے کی صورت میں سنگین نتائج کا سامنا کرنے کی دھمکیا ں بھی دیں ۔ پولیس حکام نے ایڈوکیٹ تصور حسین رضوی سے سکیورٹی اسکواڈ واپس لینے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔ 

ایڈوکیٹ تصور حسین رضوی آج ا مریکی قونصلیٹ جنرل کے خلاف دائر شہید ناموسِ رسالت علی رضا تقوی قتل کیس کی سماعت کے موقع پر سٹی کورٹ ، سیشن جج ویسٹ 1کی عدالت کے روبرو پیش ہوئے تھے ۔عدالت میں موجود پولیس حکام نے ایڈوکیٹ تصور حسین رضوی کو امریکی نصلیٹ کے خلاف دائر کیس سے دستبردار ہو نے کا مطالبہ کیا اور انکار کی صورت میں سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکیاں بھی دیں ۔ ایڈوکیٹ تصور حسین رضوی کی جانب سے شہید ناموس رسالت قتل کیس سے دستبرداری سے انکار کے بعد پولیس حکام نے انکی حفاظت پر معمور سکیورٹی اسکواڈ واپس لے لیا ہے۔ پیشی کے موقع پر مولانا سید صادق رضا تقوی برادر شہید علی رضا تقوی و سیکریٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم کراچی، مولانا شیخ اعجاز حسین بہشتی مرکزی رہنماء ایم ڈبلیو ایم اور ایم ڈبلیو ایم کے کارکنان کی بڑی تعدادبھی عدالت میں موجود تھی۔ اطلاعات کے مطابق دورانِ عدالتی کاروائی امریکی قونصلیٹ کی جانب سے کیس کی پیروی کر نے والے وکیل نعیم قریشی بذریعہ فون امریکی قونصلیٹ میں موجود حکام سے مستقل رابطے میں رہے اور عدالتی کاروائی کے بارے میں امریکی حکام کو مکمل طور پر آگاہ کرتے ر ہے ، فا ضل جج نے عدالتی کاروائی برخاست کر تے ہوئے یکم فروری کو دوبارہ سماعت کی تاریخ دے دی ہے ۔
شیعت نیوز کے نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے ایڈوکیٹ تصور حسین رضوی کا کہنا تھاکہ میں کسی صورت شہید ناموس رسالت کیس پر امریکی دباؤ قبول کروں گا نہ ہی پولیس حکام کا پولیس جو چاہے کر لے ۔میں اپنے آخری دم تک شہید ناموسِ رسالت قتل کیس کی پیروی کرتا رہوں گا ۔ سید علی رضا تقوی قتل کیس میں ملوث امریکی قونصلیٹ کے اہلکاروں کو عدالت کے کٹہرے میں لانے تک میں آرام سے نہیں بیٹھوں گا۔ پولیس اسکواڈ کی واپسی پر انکا کہنا تھا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ ملت جعفریہ کے بے شمار قانونی مقدمات کی پیروی کرنے کی وجہ سے میں دہشت گردوں کی ہٹ لسٹ پر موجود ہوں لیکن یہ پولیس گارڈ میرے فرض کے راستے کی دیوار نہیں بن سکتے ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button