پاکستان

حکومت کو علامہ آفتاب جعفری کے قاتلوں کی گرفتاری کیلئے ۷۲ گھنٹے کی مہلت دیتے ہیں۔ علامہ حسن ظفر

Hassan-Zafar-Naqviمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ حسن ظفر نقوی نے یہاں نمائش چورنگی کراچی میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حکومت کو شہید علامہ آفتاب جعفری کے قاتلوں کی گرفتاری کیلئے ۷۲ گھنٹے کا الٹی میٹم دے دیا ہے۔

انہوں نے صحافی حضرات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جیسا کہ آپ کے علم میں ہے کہ گذشتہ طویل عرصے سے شہر کراچی میں کالعدم اور تکفیری دہشت گرد گروہوں نے شیعہ عمائدین کی ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جس کے نتیجے میں اب تک سینکڑوں شیعہ نوجوان اور رہنما شہید ہو چکے ہیں اور اسی سلسلہ کی ایک کڑی معروف شیعہ رہنما اورذاکر اہلبیتؑ علامہ آغا آفتاب حیدر جعفری کی شہادت ہے جنہیں آج علی الصبح کراچی کے علاقے لائنز ایریا میں تکفیری دہشت گرد وں نے اپنی دہشت گردی کا نشانہ بناتے ہوئے شہید کر دیا۔ اب تک لائینز ایریا میں 7شیعہ رہنمائوں کو ٹارگٹ کلنگ میں شہید کیاجا چکا ہے جبکہ تا حال کسی ایک کے قاتل بھی گرفتار نہیں کئے گئے جو کہ حکومت سندھ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔

    آج شہر کراچی میں معروف ذاکر اہلبیت ؑ اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنما آغا آفتاب حیدر جعفری کی شہادت سے ایک بات واضح ہو گئی ہے کہ ملک بھر میں عملاً حکومت کی رٹ ختم ہو چکی ہے اور کالعدم تکفیری دہشت گرد گروہوں کی اجارہ داری قائم ہے۔قانون نافذ کرنے والے ادارے،حکومت اور حساس ادارے دہشت گردوں کے سامنے بے بس دکھائی دے رہے ہیں جو کہ انتہائی خطر ناک بات ہے۔

    ملک بھر کے گوشہ و کنار میں ریاستی سرپرستی میں پروان چڑھنے والے دہشت گردوں اور تکفیری گروہوں کی دہشت گردی سے اب افواج پاکستان اور حکمران بھی محفوظ نہیں ہیں ۔آج پاکستان میں کوئی بھی شخص حتیٰ کہ معصوم بچے بھی ان تکفیری دہشت گردوں کی دہشتگردانہ کاروائیوں سے محفوظ نہیں رہے ہیں۔ملت جعفریہ کی نسل کشی میں ملوث دہشت گردوں کے ہاتھوں اب بریلوی مسلمانوں سمیت ملک میں بسنے والی اقلیتیں بھی محفوظ نہیں رہی ہیں۔

    معروف شیعہ رہنما اور زاکر اہل بیت ؑعلامہ آغا آفتاب حیدر جعفری کو امریکی ایماء پر امریکی ایجنٹوںتکفیری دہشت گردوں نے آج کراچی میں علی الصبح شہید کر کے اس بات کا ثبوت دیا ہے کہ کراچی میں عملاً تکفیری اور امریکی نواز دہشت گردوں کا کنٹرول ہے جبکہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ان دہشت گردوں کو لگام دینے میںناکام ہو چکے ہیں۔اگر حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ملت جعفریہ کو تحفظ دینے میں ناکام ہو چکے ہیں تو ملت جعفریہ کواسلحہ لائسنسس دئیے جائیں تا کہ آئین پاکستان کی روشنی میں ملت کا ہر فرد سیلف ڈیفنس (دفاع شخصی) کرے اور تکفیری دہشت گردوں کے ارادوں کو ناکام بنایا جائے۔

٭۔محرم الحرام کی آمد سے قبل پاکستان کے معروف ذاکر اہل بیت ؑ علامہ آفتاب حیدر جعفری کا قتل ریاستی اداروں ،پولیس،رینجرز اور حساس اداروں کی فعالیت کا منہ بولتا ثبوت ہے اور محرم الحرام میں پر امن ماحول کو سبوتاژ کرنے کی مذموم سازش ہے۔پولیس اور رینجرز جہاں شہر بھر میں امن و امان قائم کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں وہاں تکفیری دہشت گردوں کو گرفتار کرنے میں بھی بری طرح ناکام ہو چکے ہیں۔

٭۔آج شہر کراچی میں امریکی زر خرید غلاموں نے آغا آفتاب حیدر جعفری کو شہید کر کے امریکہ مخالف مضبوط آواز کو دبانے کی کوشش کی ہے ،آغا آفتاب جعفری مظلوموں کے حامی تھے اور امریکہ مخالف صف اول کے سپاہی ہونے کے ساتھ ساتھ اتحاد بین المسلمین کے داعی تھے۔آپ کا وجود امریکہ اور امریکی ایجنٹوں کے لئے ناگوار تھا لہذٰا آج امریکی زر خرید غلاموں اور تکفیری دہشت گردوں نے آغا آفتاب حیدر جعفری کو شہید کر کے جس نا ختم ہونے والی امریکہ مخالف آواز کو دبانے کی کوشش کی ہے وہ امریکہ مخالف آواز ملک بھر کے گوشہ و کنار سے سنائی دیتی رہے گی اور شہید آغا آفتاب حیدر جعفری کے خون کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔تکفیری دہشت گردوں کی دہشت گردی کی وجہ سے آج پاکستان کے عوام ایک انسان دوست اور محب وطن پاکستانی اور ذکر اہل بیت ؑ کرنے والے ایک عظیم انسان سے محروم ہو گئی ہے ۔علامہ آفتاب جعفری کا قتل پاکستان کے لئے ایک عظیم نقصان ہے جس کا خلا کبھی پورا نہیں ہو سکتا،شہید آغا آفتاب جعفری کی خدمات پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

٭۔ہم اس قتل کا ذمہ دار کراچی میں موجود امریکی قونصل جنرل اور اس کے زر خرید تکفیری دہشت گردوں کو سمجھتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آغا آفتاب حیدر جعفری کے قتل کا مقدمہ امریکی قونصل جنرل کے خلاف قائم کر کے اسے ملک بدر کیا جائے۔ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ آغا آفتاب حیدر جعفری کے قتل کی تحقیقات کے لئے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دے کر دہشتگردوں کے چہرے بے نقاب کئے جائیں اور کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

٭۔ہم حکومت کو 72گھنٹوں کی مہلت( الٹی میٹم ) دیتے ہیں کہ وہ شہید آغا آفتاب حیدر جعفری کے قاتلوں کو بے نقاب کرے بصورت دیگر ملک گیر احتجاج کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو گا جس کے بعد حالات کی سنگینی کی تمام تر ذمہ داری حکومت وقت پر عائد ہو گی۔

٭۔ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر ملک بھر اور بالخصوص کراچی میں کالعدم دہشت گرد گروہوں اور تکفیری دہشت گرد گروہوں کے خلاف آپریشن کیا جائے ۔

٭۔ہم سپریم کورٹ آف پاکستان کراچی کے رجسٹرار سے اپیل کرتے ہیں کہ سانحہ عاشورا کراچی،سانحہ اربعین کراچی،سانحہ القدس ریلی،سانحہ مسجد حیدری،سانحہ علی رضا، 80سے زائد شیعہ ڈاکٹروں کی ٹارگٹ کلنگ،3000سے زائد شیعہ عمائدین کی ٹارگٹ کلنگ سمیت دیگر سانحات میں قتل ہونے والے معصوم اور بے گناہ انسانوں کے قاتلوں کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے آج کراچی میں شہید کئے گئے معروف ذاکر اہل بیت ؑ علامہ آغا آفتاب حیدر جعفری کے قتل کا از خود نوٹس لے اور دہشت گردوں کے چہروں کو بے نقاب کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔

٭۔ملت جعفریہ پاکستان معروف ذاکر اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنما علامہ آفتاب حیدر جعفری کی شہادت اور ملک بھر میںجاری شیعہ نسل کشی کے خلاف جمعہ کو ملک بھر میں یوم احتجاج منائے گی اور ملک کے گوشہ و کنار میں احتجاجی مظاہرے اور دھرنے دئیے جائیں گے اور یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک شیعہ نسل کشی میں ملوث امریکی زر خرید غلاموں تکفیری دہشت گردوں کے خلاف کاروائی نہیں کی جاتی۔
شہید علامہ آغا آفتاب حیدر جعفری ملت جعفریہ کے فعال ترین افراد میں شمار ہوتے تھے،آپ نے سنہ 1985 ء میں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کی رکنیت حاصل کی اور مختلف عہدوں پر کام کرتے رہے،اس کے ساتھ ساتھ آپ نے مجلس ذاکرین امامیہ میں شمولیت اختیار کی اور مرکزی عہدوں پر فائز رہے ،آپ ماضی میں جعفریہ الائنس پاکستان کے مرکزی رہنما رہے اور حال میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنمائوں میں شمار کئے جاتے تھے آپ پاکستان میں بسنے والے ان چیدہ شخصیات میں شمار ہوتے تھے کہ جنہوںنے مسئلہ فلسطین پر آواز بلند کی اور ہمیشہ فلسطینیوں کی اخلاقی و سیاسی حمایت جاری رکھی ،علامہ آفتاب حیدر جعفری فلسطین فائونڈیشن پاکستان کی مرکزی سرپرست کمیٹی کے رکن بھی تھے۔

پریس کانفرنس میں مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مختار امامی ، شیعہ علما ء کونسل کراچی کے صدر علامہ جعفر سبحانی، شیعہ ایکشن کمیٹی کے صغیر عابد اور جعفریہ الائنس کے علامہ عباس کمیلی بھی موجود تھے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button