پاکستان

قائد اعظم کی روح تڑپ رہی ہےعلامہ اقبال کا تصور پاکستان چورچور ہو چکا ایم ڈبلیو ایم

shiitenews_ameen_shaheed_press_conferencمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے کہا ہے کہ ایم ڈبلیو ایم نے موجودہ سنگین ملکی حالات کے تناظر میں امریکی پالیسیوں اور سرزمین وطن پر امریکی ننگی جارحیت کے خلاف 24  جولائی کو استقلال پاکستان کنونشن کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے اور انشاء اللہ ہماری کال پر ایک لاکھ افراد اسلام آباد آ کر ملک و قوم کو درپیش بحرانوں کے خلاف موثر آواز بلند کریں گے اس سلسلہ میںملک بھر کے علمائے کرام ، مدارس کے منتطمین،سیاسی و مذہبی قائدین ، قومی اسمبلی کے ایک سو دس ممبران، ایک سوسنیٹرز سمیت تقریباً  17  ہزار اہم شخصیات کو دعوت دے دی گئی ہے اور انسانی بنیادوں پر کام کرنے والے تمام ادارے بھی ہمارا ساتھ دیں گے ، وہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی دفتر میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے دیگر راہنما علامہ اعجاز حسین بہشتی ، مولانا فخر علوی، آئی ایس او کے سابق صدر عارف قنبری اور یوتھ آف پارا چنار کے چیرمین مسرت علی کاظمی بھی موجود تھے۔ علامہ امین شہیدی نے کہا کہ چوبیس جولائی کو استقلال پاکستان کنونشن کے بعد جناح ایوینیو سے مظلوموں کی حمایت اور ظالموں سے نفرت کے اظہار کے لیے حمایت مظلومین ریلی نکالی جائے گی جو پریڈ گراونڈ پہنچ کراحتجاجی دھرنے کی شکل اختیار کر جائے گی اس موقع پر مختلف قومی جماعتوں کے سربراہان خطاب کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ بحرانی صورت حال میں عوام کا جینا دو بھر ہو چکا ہے ، مہنگائی عروج پر ہے، غریب کا چولہا بجھ چکا ہے اور قوم کے جوانوں کو جرائم کی وادیوں میں دھکیلا جا رہا ہے ، کرپشن کے تمام ریکارڈ ٹوٹنے کے بعد ملک دیوالیہ ہونے کے قریب ہے سابقہ اور موجودہ حکومتوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے صوبہ بلوچستان میں قومی پرچم لہرانا جرم گردانا جاتا ہے ، ایبٹ آباد ، کراچی، لاہوراور دیگر اہم شہر امریکی درندوں اور ایجنٹوں کی چراہ گاہ بن چکے ہیں ریمنڈ ڈیوس جیسے ایجنٹ جب اور جہاں چاہیں غریب پاکستانیوں کو قتل کر دیتے ہیں اور باعزت بری ہو جاتے ہیں ، امریکی جب اور جہاں چاہیں حملہ کریں انہیں روکنے والا کوئی نہیں ، حکومت بے بس، سیکورٹی ادارے خاموش ، سیاسی جماعتیں تماشائی اور مذہبی جماعتیں انگشت بدنداں ہیں ، قائد اعظم کی روح تڑپ رہی ہے ، علامہ اقبال کا تصور پاکستان چورچور ہو چکا ہے ، فرقہ واریت اور مذہبی انتہا پسندی جیسا گھناونا کھیل حکومت اور سیاسی پارٹیوں کے مفادات کے حصول کا ذریعہ بن چکا ہے ، کراچی میں انسانی خون کی کوئی قیمت نہیں رہی ۔ کوئٹہ میں ساڑھے چار سو اورڈیرہ اسمٰعیل خان میں پانچ سو سے زائد بے گناہ مسلمانوں کا قتل عام گویا ہمارے حکمرانوں کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتا ، بلوچستان میں پاکستان کی ریاست سے بغاوت کے آثار سب ہی محسوس کر رہے ہیں لیکن 1971  میں اپنا ایک بازو گنوانے کے باوجود اب تک مقتدر قوتیں نیند سے بیدار نہیں ہوئیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختون خواہ کی تمام ایجنسیوں میں وطن دشمن عناصر ریاستی اداروں اور فورسز کے خلاف مسلح کاروائیوں میں مصروف ہیں ۔ کرم ایجنسی کے مکینوں کو محض اس جرم کی سزا دی جارہی ہے کہ وہ تعلیم یافتہ ہیں ، ان کے ہاں اسلحے کے کار خانے نہیں ، منشیات کی کوئی فیکٹری نہیں ، وہان ریاستی ادارے پوری طرح آزاد ہیں ، وہاں قومی پرچم پوری آب و تاب کے ساتھ لہراتا ہے ، جس کی وجہ سے ان پر عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے ، انہیں گزشتہ پانچ سالوں میں بند گلی میں دھکیلنے کی پوری کوشش کی گئی ہے ، حکمرانو ںنے درندہ صفت دہشت گردوں کو کنٹرول کرنے کے لیے کوئی موثر حکمت عملی وضع نہیں کی۔ ان مظلوم بھائیوں کی امداد کے لیے ایم ڈبلیو ایم کے ا مدادی کاروان امن کے ساتھ کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات روانہ کی جائیں گی ، انہوں نے کہا کہ اس امدادی قافلہ میں سیاسی شخصیات ، انسانی حقوق کی تنظیمیں ، مختلف غیر حکومتی ادارے اور مختلف مسالک و فرقوں کے نمائندگان شامل ہوں گے ، یہی امدای قافلہ کرم ایجنسی کے شیعہ وسنی عوام کو بلاتفریق امداد پہنچائے گا ، انہوں نے توقع ظاہر کی کہ وطن عزیز میں انسانی بنیادوں پر کام کرنے والے تمام ادارے ان کا ساتھ دیں گے ، ایک سوال کے جواب میں علامہ امین شہیدی نے کہا کہ چونکہ یہ کاروان امن ہے اس لیے اس علاقہ میں فوجی اپریشن ہو یا نہ ہو ، کاروان  تما م خطرات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے پارا چنار پہنچے گا ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button