پاکستان

حکومت سانحہ عاشورا میں شہید ہونے والے 44عزاداروں کے قاتلوں کو فوری بے نقاب کرے اور قرار واقعی سزا دے۔

maus151-150x150

جعفریہ الائنس پاکستان کے سربراہ علامہ عباس کمیلی ،مولانا حسین مسعودی،علامہ آفتاب حیدر جعفری،علامہ فرقان حیدر عابدی،مولانا علی محمد نقوی،مولانا رجب علی بنگش نے اپنے ایک مشترکہ بیان میںحکومت سے مطالبہ کیا کہ حکومت سانحہ عاشورا میں شہید ہونے والے 44عزاداروں کے قاتلوں کو فوری بے نقاب کرے اور قرار واقعی سزا دی جائے اور بے گناہ شیعہ نو جوانوں کی گرفتاریاں سندھ اور کراچی کے امن کو برباد کرنے کی سازش ہے حکومت نوٹس لے۔علامہ عباس کمیلی نے کہا کہ سانحہ عاشورا کے قاتلوں اور ذمہ داروں کو گرفتار کرنے کے بجائے ملت جعفریہ کی آبادیوں پر چھاپے اور بے گناہ شیعہ نوجوانوں کی گرفتاریاں افسوس ناک عمل ہے ۔انہوں نے کہا کہ پولیس

 بے گناہ شیعہ نوجوانوں کی گرفتاریوں میں تو بہت فعالیت دکھا رہی ہے جبکہ ان کی نااہلی کے سبب 44افراد نے جام شہادت نوش کیا۔انہوں نے کہا کہ سانحہ عاشورا میں کوئی بلیک واٹر نامی تنظیم ملوث نہیں بلکہ وہی ملک دشمن عناصر ملوث ہیں کہ جن کی وجہ سے آج افواج پاکستان سمیت ملک کے دیگر ادارے،اسکول،بازار،حتیٰ مساجد بھی محفوظ نہیں ہیں ،پولیس کو ان ملک دشمن عناصر کے خلاف کاروائی عمل میں لانی چاہیئے تا کہ ملک میں دہشت گردی کی لعنتے سے چھٹکارا حاصل کیا جائے۔ سربراہ جعفریہ الائنس پاکستان علامہ عبا س کمیلی کا کہنا تھا کہ روز عاشورا جلوس عزاء میں ہونے والے خود کش بم دھماکے کو ایک سازش کے تحت فراموش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے انہوں نے کہا کہ سند ھ کو کسی ایک طبقہ کے ہاتھوں ےر غمال بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی انہوں نے کہا کہ ملت جعفریہ اور پاکستانی عوام ان سازشوں کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند کھڑے ہو جائیں،انہوں نے کہا کہ حکومتی امداد سے 44شہداء کو واپس نہیں لایا جا سکتا ،انہوں نے کہا کہ زر خرید ٹی وی اینکر سانحہ عاشورا کے خلاف سازش کو بند کریں ۔ علمائے کرام کا کہنا تھا کہ کیا امداد کے ذریعے ان 44شہیدوں کی جانوں کی واپسی ممکن ہے ؟کیا جیو کے رپورٹر فہیم صدیقی کے بیٹے اور امت کے رپورٹر رجب علی کے بھائی شاہد کو واپس لایا جا سکتا ہے ؟کیا یتیم بچوں کو ان کے باپ واپس مل سکتے ہیں؟علمائے کرام نے حکومت سے سختی سے مطالبہ کیا کہ دہشت گردوں کو گرفتار کیا جائے اور زر خرید ٹی وی اینکر ،مظلوم یتیموں اور والدین کے مصائب کو بھی سامنے لائیں جن کے بچے اور والدین اسی سانحہ نے ان سے چھین لئے۔ سربراہ جعفریہ الائنس پاکستان کا کہنا تھا کہ ایک متعصب پولیس افسر کو تحقیقاتی ٹیم کا سربراہ بنا دیا گیا ہے جو ماضی میں بھی بے گناہ شیعہ نو جوانوں کو گرفتار کرتا رہاہے اوراب بھی اصلی قاتلوں کی پشت پناہی میںمصروف عمل ہے ،انہوں نے باور کروایا کہ یہ وہی پولیس افسر ہے کہ جس نے دھماکے کے بعد ایک شہید اسکاؤٹ کو ہی خود کش قرار دے کر اصل مجرموں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی ،انہوں نے کہا کہ اس متعصب افسر کو فی الفور بر طرف کر دیا جائے اور کسی ایماندار افسر کو تعینات کیا جائے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ،گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان اور وزیر داخلہ سندھ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا سے مطالبہ کیا کہ وہ ملت جعفریہ کے 44شہداء کے قاتلوں کی گرفتاری کے لئے عملی اقدامات کریں اور ملت جعفریہ کے نوجوانوں کی گرفتاریوں کا نوٹس لیں ،بصورت دیگر کراچی سمیت ملک گیر احتجاج کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ سند ھ کو کسی ایک طبقہ کے ہاتھوں ےر غمال بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی

 

متعلقہ مضامین

Back to top button