لبنان

لبنان، اغوا ہونے والے ایرانی سفارتکاروں کے اہل خانہ کی لبنانی حکام سےملاقات

lebnan9لبنان کے وزیر قانون نے بیروت میں اغوا ہونے والے ایرانی سفارتکاروں کے اہل خانہ سے ہونے والی ملاقات میں اغوا ہونے والے چار ایرانی سفارتکاروں کی سرنوشت کے واضح ہونے پر تاکید کی۔ لبنان کے وزیر قانون اشرف ریفی نے بیروت میں اغوا ہونے والے ایرانی سفارتکاروں کے اہل خانہ سے ہونے والی ملاقات میں جوان دنوں لبنان کے دورے پر ہیں کہا کہ اغوا ہونے والے ایرانی سفارتکاروں کی سرنوشت معلوم کرنا اور اس واقعہ کی تحقیقات قومی اورانسانی ذمہ داری ہے اور لبنان کی حکومت اس کیس کے حقایق جاننے کی بھر کوشش کر رہی ہے ۔ اشرف ریفی جو کئی عرصے تک لبنان کی سلامتی اور سکیورٹی کے اعلی عہدے پر خدمات انجام دے چکے ہیں کہا کہ سیاسی حوالے سے قطع نظر قانونی حوالے سے نیز بیروت کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس واقعہ کا جائزہ لے اور اسی لئے لبنان کی وزارت قانون اس سلسلے میں تعاون کر رہی ہے۔ لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری نے بدھ کے روز اغوا ہونے والے ایرانی سفارتکاروں کے اہلخانہ سے ہونے والی ملاقات میں کہا کہ ایرانی سفارتکاروں کی سرنوشت کے واضح ہونے کیلئے کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کریں گے۔ لبنان میں ایرانی سفارتکاروں کے اغوا ہونے کے 32 ویں سال کے موقع پر ایرانی سفارتکاروں کے اہل جانہ نے لبنان کا دورہ کیا اور اس ملک کے اسپیکر، وزیرقانون اور قائم مقام وزیرخارجہ سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں اور اس کیس سے متعلق گفتگو کی ۔ ہونے والی ملاقاتوں میں ایرانی سفارتکاروں کے اہل خانہ نے لبنان میں رونما ہونے والے اس المناک واقعہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اغوا ہونے والے چارایرانی سفارتکاروں کے کیس کیلئے لبنانی اداروں کی ذمہ داریوں اوراس کیس کی قانونی پہلووں کی تشریح کی ۔ 4جولائی 1982 کو3 ایرانی سفارتکاروں احمد متوسلیان، سیدمحسن موسوی،اورتقی رستگارمقدم اور ایک صحافی کاظم اخوان کو جو بیروت میں ایرانی سفارتخانہ جا رہے تھے صیہونی حکومت کے آلہ کاروں نے اغوا کر لیا۔ ایران کے ان سفارتکاروں کو ایسے میں اغوا کر لیا گیا کہ جب وہ بیروت میں اپنی سفارتی ذمہ داریاں انجام دے رہے تھے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کا کہنا ہے کہ صیہونی حکومت کی جانب سے لبنانی سرزمین پر قبضے کے موقع پرایرانی سفارتکاروں کے اغوا اور صیہونی آلہ کاروں اور کارندوں کی جانب سے ان سفارتکاروں کواغوا کرنے اوران سفارتکاروں کو مقبوضہ فلسطین لے جانے کی تمام ذمہ داری صیہونی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے لبنان کی حکومت اور اعلی حکام اوربعض عالمی حکام کی جانب سے اغوا ہونے والے ایرانی سفارتکاروں کی بازیابی کیلئے کی جانے والی کوششوں کی قدردانی کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل ،دوسرےعالمی اداروں کے حکام خاص طور سے عالمی ریڈ کراس سے کہا ہے کہ وہ اپنی انسانی اور قانونی ذمہ داری سمجھتے ہوئے اقدامات کریں ۔ اسلامی جمہوریہ ایران کا کہنا ہے کہ بعض شواہد اور مدارک کی بنا پر ایرانی سفارتکار زندہ ہیں اور وہ اسرائیل کی جیل میں ہیں۔ اس لئے عالمی برادری صیہونی حکومت پران کی فوری رہائی کیلئے دباو ڈالے۔ بہرحال جو بات مسلم ہے وہ یہ کہ ایرانی سفارتکاروں کا اغوا ایک غیر انسانی اقدام ہے جو انسانی، عالمی اور سفارتی حقوق کی واضح خلاف ورزی ہے اور اس لئے اقوام متحدہ کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے۔ اسی لئے اسلامی جمہوریہ ایران نے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کو ایک خط لکھ کر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے کہا ہے کہ وہ اس مسئلے کے حل کیلئے اقدام کرے ہر چند کہ صیہونی حکومت کی جارحیت کے خلاف اس عالمی ادارے نے اب تک کوئی کاروائی نہیں کی

متعلقہ مضامین

Back to top button