لبنان

شام: 9 لبنانی زائرین دہشت گردوں کی قید سے رہا

leb zairenرپورٹ کے مطابق اغوا شدہ زائرین کے ترجمان دانیال شعیب نے العالم کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے ان افراد کی رہاي کی تصدیق کی ہے۔ اور کہا ہے کہ دہشت گرد اور اغوا کنندگان زائرین کو ترک حکومت کے حوالے کریں گے جس کے بعد انہیں لبنان منقل کیا جائے گا۔
انھوں نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ افراد آج صبح تک اپنی سرزمین پر قدم رکھیں گے اور لبنان میں ان کا استقبال کیا جائے گا۔
ادھر لبنان کے سیکورٹی ادارے کے سربراہ میجر جنرل عباس ابراہیم نے کہا ہے کہ اغوا شدہ 9 لبنانی زائرین پرامن مقام پر منتقل کئے جاچکے ہیں۔
قبل ازیں بعض ذرائع نے قطر کے وزیر خارجہ کے حوالے سے رپورٹ دی تھی کہ قطر کی ثالثی 9 لبنانی زائرین کی رہائی کا باعث ہوئی ہے۔
یہ زائرین گذشتہ ڈیڑھ سال سے دہشت گردوں کے ہاتھوں اغوا ہوئے تھے جب وہ شام میں مقدس مقامات کی زيارت کے بعد لبنان واپس جارہے تھے۔
اس سے قبل العالم نے رپورٹ دی تھی کہ لبنانی حکومت کی کوششیں رنگ لا رہی ہیں اور مغوی لبنانی زائرین عنقریب رہا ہوجائیں گے۔
شام میں العالم کے ڈآئریکٹر حسین مرتضی نے رپورٹ دی تھی کہ میجر جنرل عباس ابراہیم نے ترکی کا دورہ کرکے ترک حکام سے زائرین کی رہائی کے سلسلے میں بات چیت کی تھی جس کے بعد وہ لبنان واپس آئے تھے اور پھر دوسرے دن انھوں نے دمشق کا دور کیا اور بعض شامی سیکورٹی حکام سے ملاقاتیں کیں۔
حسین مرتضی نے کہا: اغوا کنندگان نے بعض مطالبات پیش کئے تھے جن میں ایک مطالبہ یہ تھا کہ بعض قیدیوں کو رہا کیا جائے اور لبنانی جرنیل نے شامی حکام کے سامنے پوری صورت حال واضح کرکے رکھ دی اور حکومت شام نے جذبہ خیر سگالی کے تحت اور زائرین کی رہائی کی غرض سے بعض قیدیوں کو رہا کردیا۔

انھوں نے کہا کہ لبنانی صدر میشل سلیمان نے بھی قطر کے امیر سے ٹیلی فون پر بات چیت کی تھی اور امیر قطر نے وعدہ دیا تھا کہ یہ مسئلہ حل ہوجائے گا۔ چنانچہ اب ان قیدیوں کی رہائی کی باتیں سامنے آئی ہیں اور یہ امکان بھی پایا جاتا ہے کہ چند ماہ قبل لبنان میں اغوا کئے جانے والے ترک ہوا باز بھی رہا کئے جائیں۔
انھوں نے کہا کہ دو لبنانی عیسائی پادری بھی چند ماہ قبل ترک سرحد کے قریب دہشت گردوں نے اغوا کئے تھے جن کی رہائی کے بارے میں بظاہر کوئی بات چیت نہيں ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ قطر کے امیر نے چند روز قبل ایک فلسطینی اہلکار کے ہاتھوں ایک خط صدر ڈاکٹر بشار الاسد کو بھجوایا تھا اور لکھا تھا کہ قطر کی نئی حکومت پرانی خارجہ پالیسی کو تبدیل کرچکی ہے اور شام کے ساتھ دوستانہ تعلقات کی خواہاں ہے لیکن حسین مرتضی کے مطابق امیر قطر کے اب بھی دہشت گردوں کے ساتھ قریبی رابطے ہیں جبکہ اس کے ترک حکومت کے ساتھ بھی رابطے ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ شام میں غیر ملکیوں کے اغوا کا تعلق صرف دہشت گرد تنظیموں سے نہيں ہوتا بلکہ اس مسئلے میں کئی علاقائی حکومتیں بھی ملوث ہوتی ہیں۔
حسین مرتضی کے مطابق، لبنان کے اغوا شدہ زائرین شام میں نہيں بلکہ ترکی میں ہیں اور جب کوئی خاص سفارتی کوشش ہوتی ہے تو ترک حکومت انہیں سرحدی علاقوں میں منتقل کرتی ہے اور ترکی اور قطر کی خفیہ ایجنسیاں اس نقل و حرکت کی نگرانی کرتی ہیں۔ یہیں سے معلوم ہوتا ہے کہ امیر قطر لبنانی صدر سے زبانی طور پر کیوں کہتے ہیں کہ "وہ اس مسئلے کو اختتام پذیر سمجھیں”!۔

متعلقہ مضامین

Back to top button