لبنان

لبنان: سلفی شیخ نے حزب اللہ کے خلاف جنگ کا آغاز کردیا

salfi haramiجنوبی شہر صیدا کے عوام کے ساتھ ایک سلفی شیخ کے مسلح حامیوں کی جھڑپوں کے بعد لبنانی فوج کو علاقے میں ریڈالرٹ کردیا گیا۔
 رپورٹ کے مطابق لبنان کے جنوبی شہر صیدا کے ایک سلفی مولوی اور بلال بن رباح مسجد کے پیش امام شیخ احمد الاسیر ـ جو عرصہ دراز سے فتنہ انگیزیوں میں مصروف اور جنوبی لبنان میں یہودی ریاست کے ایجنڈے کے مطابق حزب اللہ کے خلاف ریشہ دوانیوں ميں مصرف ہے ـ کے مسلح حامی آج صیدا شہر کے عوام کے ساتھ لڑپڑے جس کے بعد فوج کو علاقے میں ریڈ الرٹ دے کر تعینات کیا گیا اور وزیر اعظم نجیب میقاتی نے صورت حال کا جائزہ لینے کے لئے کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کیا۔
رپورٹ کے مطابق، محرم کی آمد پر بعض پرچم، بینر اور سید حسن نصراللہ کی تصویریں جنوبی شہروں میں نصب کی گئیں لیکن سلفی مولوی کے مسلح غنڈوں نے ان پوسٹروں اور تصویروں کو گولیوں کا نشانہ بنایا۔ فائرنگ کے ان واقعات میں حزب اللہ کے ایک راہنما شیخ زید ضاہر زخمی اور ایک بچہ شہید ہوگیا۔
واضح رہے کہ شیخ احمدالاسیر کا شمار انتہا پسند سلفیوں میں ہوتا ہے اور قطر و سعودی عرب کی مالی امداد کے حوالے سے نہ صرف مشہور ہے بلکہ خود بھی اعتراف کرتا ہے کہ اس کو بیرونی امداد ملتی ہے اور اس نے حال ہی میں کہا تھا کہ "حزب اللہ اور اس کے قائد سید حسن نصر اللہ کے خلاف براہ راست جنگ لڑنے کی ضرورت ہے”۔
ادھر شام میں اسرائیل مخالف محاذ مزاحمت کے خلاف لڑنے والے دہشت گرد سلفیوں نے دعوی کیا ہے کہ وہ شام کو شکست دینے کے بعد لبنان میں حزب اللہ کے خلاف لڑیں گے۔
سلفی ذرائع کے مطابق لبنان کے شمالی شہر طرابلس میں سلفیوں کو بعض وعدوں اور انتظار کا سامنا ہے اور وہ ان وعدوں سے مطمئن ہیں اور اپنے مسلح دہشت گردوں کو بھی مطمئن کرچکے ہیں اور وہ وعدہ یہ ہے کہ وہ حزب اللہ کے خلاف جنگ میں حساس مرحلوں تک پہنچ چکے ہیں۔
النخیل ویب سائٹ نے لکھا ہے کہ شام میں سلفی دہشت گرد اپنے مسلح غنڈوں سے کہہ رہے ہیں کہ شام کی جنگ آخری جنگ نہيں ہے بلکہ وہ قطعی طور پر بیروت کے جنوبی نواح تک پیش قدمی کریں گے اور اصل جنگ حزب اللہ کے خلاف ہوگی جس کے بعد بحیرہ روم کے ساحلوں پر بقول ان کے "اسلامی قوتوں کا اصل نقشہ واضح ہوجائے گا”۔
سلفی دہشت گردوں کا خیال ہے کہ حزب اللہ ایران کے ساتھ قریبی تعلق رکھتی ہے اور حکومت شام کی حمایت کررہی ہے چنانچہ حزب اللہ کے خلاف ان کی جنگ صرف چند ہفتوں میں ختم ہوجائے گی اور حزب اللہ کے ساتھ جنگ بہت طویل نہ ہوگی جس کے بعد لبنان حزب اللہ سے خالی کرایا جائے گا اور بیروت سے امویوں کے دارالحکومت دمشق تک سلفی امارت قائم کی جائے گی!!!
واضح رہے کہ حزب اللہ کے پس منظر میں اسرائیل کو تاریخی شکست دینے جیسے کارنامے موجود ہیں اور سلفی شام میں مسلسل ناکامیوں کا سامنا کررہے ہیں۔
گذشتہ ہفتوں کے دوران شیخ الاسیر نے حکومت لبنان کے خلاف بعض اقدامات کرنے کے بعد اب وہ اعلانیہ طور پر فتنہ انگیزی کے مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔
الاسیر نے شیعہ راہنماؤں کے خلاف فرقہ وارانہ موقف اپنایا ہے اور اسرائیلی مطالبے پر اصرار کرتے ہوئے حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کا مطالبہ کررہا ہے۔
الاسیر نے ضمنی طور پر حکومت اور حزب اللہ کو دھمکیاں دی ہیں۔
ادھر لبنان کی سیاسی جماعتوں نے الاسیر کی فتنہ انگیزیوں سے خبردار کیا ہے اور حزب الناصری نے شیخ الاسیر کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔
ادھر عرب دنیا میں اسرائیل اور امریکہ کے مفادات کے لئے اپنی دولت لٹانے اور بڑے بڑے سپنے دیکھنے والے چھوٹی سی ریاست "قطر” کے امیر نے لبنان کے سلفی عناصر کے موقف کی حمایت کا اعلان کیا ہے اور اس کو حزب اللہ کے خلاف تحریک چلانے کی ترغیب دلائی ہے جبکہ آل سعود نے احمد الاسیر کو ریاض کا دورہ کرنے کے لئے ویزا نہیں دیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق احمدالاسیر نے سعودی حکام کے ایک اجلاس میں شرکت کرنے کی درخواست دی تھی جو مسترد ہوئی لیکن شاید اسی بنا پر قطر کے امیر شیخ حمد بن خلیفہ آل ثانی کی طرف سے اس کو ہر قسم کے تعاون کا یقین دلایا گیا اور اس نے دوحہ کا دورہ بھی کیا اور امیر قطر سے ملاقات بھی کی۔
رپورٹ کے مطابق امیر قطر نے اس کو ہدایت کی ہے کہ حزب اللہ اور حزب امل اور خاص طور پر حزب امل نیز لبنانی پارلیمان کے سربراہ نبیہ بری کے خلاف اپنے حملوں کو شدت دے۔
امیر قطر نے شیخ اسیر سے کہا ہے کہ وہ ایران پر تنقید نہ کرے بلکہ اپنی تنقید حکومت شام پر مرکوز کرے۔
واضح رہے کہ شمال میں سلفی اور جنوب میں اسلامی مزاحمت تحریک کے درمیان چپقلش قطر، امریکہ اور اسرائیل کے مشترکہ منصوبے کا حصہ ہے جس میں احمد الاسیر کو ایک نمایاں لیڈر کے طور ابھارنا بھی شامل ہے۔
الاسیر نے اپنی فتنہ انگیزی کا آغاز چھ مہینے قبل شروع کی تھی اور آج الاسیر اور اس کے ساتھ فتنہ انگیزی کا محور سمجھا جاتا ہے۔
ادھرلبنانی افواج نے اعلان کیا ہے کہ سلفی عناصر کی فتنہ انگیزی پر قابو پالیا گیا ہے۔
فوجی ذرائع نے اعلان کیا کہ شیخ اسیر کو ساحلی علاقوں میں شرانگیزی کی اجازت نہيں دی جائے گی۔
ادھر ناصری دھڑے نے سلفی شيخ کے اقدامات کو بدنیتی کا نتیجہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ شیخ اسیر صیدا میں فرقہ وارانہ لڑائی چھیڑنے کے درپے ہے لیکن علاقے کے عوام ہوشیار اور زیرک ہیں اور وہ سلفی شیخ کی بدنیتی سے آگاہ ہیں۔
ناصری دھڑے کے ایک راہنما نے کہا کہ مذکورہ سلفی مولوی 14 مارچ دھڑے، المستقبل دھڑے اور اسرائیل کا حامی ہے اور شیخ اور مذکورہ دھڑوں کو سعودی اور قطری امداد بھی حاصل ہے اور ان سب کا واحد ہدف اسرائیل ہی کا ہدف ہے اور وہ یہ ہے کہ مزاحمت تحریک سے ہتھیار چھین لئے جائیں جبکہ لبنان کا ایک حصہ صہیونی ریاست کے قبضے میں ہے اور  یہودی حکمرانوں کی جانب سے لبنان کو مسلسل خطرات کا سامنا ہے چنانچہ اگر حزب اللہ کے ہتھیار چھین لئے جائیں تو اس کا متبادل کیا ہوگا اور کون ہے جو صہیونی جارحیت کا سامنا کرے؟
انھوں نے کہا: 14 مارچ دھڑا اور المستقبل دھڑا اور سلفی وہابی گروپ اسرائیل کو اپنا دشمن نہيں سمجھتے بلکہ ایران اور بعض علاقائی ممالک کو دشمن سمجھتے ہیں اور ان لوگوں اور ان کے طرز فکر کی وجہ سے ہماری قومی سلامتی کو خطرہ لاحق ہے اور اگر یہی صورت حال رہی تو مستقبل میں ملکی صورت حال پر قابو پانا مشکل ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ شیخ اسیر ایک چھوٹا سا مہرہ ہے اور صیدا میں اس کی شرارتیں ایک چھوٹا سا مسئلہ ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ دشمنان اسلام و عرب کا ہدف صیدا شہر تک محدود نہيں ہے بلکہ وہ پوری عرب دنیا کو ایسی سمت میں لے کرجانا چاہتے ہیں جہاں صرف دشمنوں کی خدمت امکان پذیر ہوگی۔
انھوں نے کہا: سلفی شیوخ اسرائیل کی خاطر ہمیں آپس میں لڑانے کا منصوبہ رکھتے ہیں کیونکہ ایسی صورت میں ہم اسرائیل کے مقابلے میں بہت کمزور ہونگے اور اسرائیل ایک بار پھر لبنان پر جارحیت کرسکتا ہے اور اگر ہم آپ میں لڑیں تو اس بار وہ کامیابی کے ساتھ لبنان میں گھس آئے گا۔
ناصری دھڑے کے سربراہ نے کہا: شام فلسطینی مزاحمت تحریک کا حامی ہے اور عرب قومی سلامتی کا ایک اہم کردار شام کی حکومت ہے جس کے سبب مغرب اور بعض عرب ممالک نے اس ملک کی حکومت کو نشانہ بنارکھا ہے اور ان کا مقصد اسرائیل کے خلاف مزاحمت تحریک کو ختم کرنا ہے۔
ایک سماجی نیٹ ورک پر چھپنے والی خبر کے مطابق صیدا میں سلفیوں کی شرانگیزی کے دوران شیخ احمد الاسیر کے دو قریبی حامی مارے گئے ہیں تصویر ملاحظہ ہو:

متعلقہ مضامین

Back to top button