لبنان

اسرائیل کی جاسوسی کے لئے ڈرون حزب اللہ نے بھیجا تھا مکمل خطاب

Syed Hassan Nasrullahحزب اللہ لبنان کے سیکرٹری سید حسن نصر اللہ (حفظ اللہ تعالیٰ ) نے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب لبنان کے سرکاری ٹی وی المنار پر خطاب کرتے ہوئے اقرار کیااور کہا ہے کہ چند روز قبل مقبوضہ فلسطین کے جنوبی علاقوں میں بھیجا
جانیوالا جاسوس ڈرون طیارہ حزب اللہ نے ہی بھیجا تھا جس کا مقصد غاصب اسرائیل کے حساس مقامات سمیت ایٹمی پلانٹ کی جاسوسی کرنا تھا۔سید حسن نصر اللہ کاکہنا تھا کہ اسرائیل بھیجا جانے والا جاسوس ڈرون طیارہ ایرانی ساختہ تھا جبکہ اسے لبنانی سائنسدان کنٹرول کر رہے تھے۔

سید حسن نصر اللہ نے بتایا کہ اسلامی مزاحمتی تحریک حزب اللہ نے سمندر کی طرف سے اسرائیل (مقبوضہ فلسطین ) کی طرف جاسوس ڈرون طیارہ بھیجا تھا۔ان کاکہنا تھا کہ حزب اللہ کی جانب سے بھیجا گیا جاسوس ڈرون طیارہ تقریباً چار سو کلو میٹر کا سفر طے کرتے ہوئے سمندر کے اوپر سے جنوبی فلسطین میں ان مقامات تک جا پہنچا جو کہ اسرائیل کے لئے اہم ترین مقامات تھے ،حزب اللہ کے ڈرون طیارے پر اسرائیلی افواج کے حملے سے قبل ڈرون نے مختلف اہم مقامات کی جاسوسی انتہائی کامیابی سے کرتے ہوئے بہت ساری معلومات فراہم کیں۔حتیٰ کہ اسرائیل افواج نے اسے مار گرایا۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ یہ ڈرون طیارہ ایرانی ساختہ ہے جسے حزب اللہ کے ماہرین نے اپنی ضرورت کے مطابق ڈیزائن کیا ہے ،اس طیارے نے اسرائیل کی تمام سیکوریٹی باڈرز اور ریڈارز کو چکما دیا اور اپنی مہم پوری کی لیکن اسرائیلی اپنی عوام سے جھوٹ بول رہے ہیں کہ اسے وقت سے پہلے ہی گرادیاگیا ۔حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ حزب اللہ کا بھیجا جانے والا ڈرون طیارہ اسرائیلی افواج کے حملوں میں مار گرایا جانا کو بڑی بات نہیں تھی جبکہ ہمیں اس بات کی پوری توقع تھی لیکن اہم بات یہ ہے کہ کئی سو کلو میٹر تک اڑنے کے بعدجاسوسی کرتے رہنا اور معلومات فراہم کرنا ہے ۔ سید حسن نصر اللہ کا مزید کہنا تھا کہ ڈرون کو ایسے پاکیزہ مجاہدین کنٹرول کر رہے تھے جو دن رات انتھک محنت کرتے ہیں اور اپنی زندگیاں قربان کرنے کے لئے آمادہ ہیں۔
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ کاکہنا تھا کہ ہم یہ بات اسرائیل پر چھوڑتے ہیں کہ وہ تباہ شدہ ڈرون طیارے کا مشاہدہ کرے اور ہماری صلاحیتوں اور طاقت کا اندازہ لگائیں جبکہ ہم جانتے ہیں کہ سمندر میں کیا ہے اور زمین پر کیا ہے،حزب اللہ کی طرف سے بھیجا جانے والا یہ ڈرون طیارہ نہ تو پہلی کاروائی ہے اور نہ ہی آکری اور ہمارے پاس اسرائیل کے لئے اس سے بڑا حیرت انگیزکارنامہ موجود ہے جو ہم پھر کبھی تحفہ کے طور پر اسرائیل کو دیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنی طاقت کا کچھ حصہ منظر عام پر لے آرہے ہیں لیکن اس کا بڑا حصہ ابھی پوشیدہ ہے جو کسی بھی وقت سرپرائز کے طور پر سامنے آئے گا۔
سید حسن نصر اللہ نے وضاحت سے کہا کہ یہ ہمارا حق ہے کہ ہم جب چاہیں اسرائیل کے خلاف اس طرح کے جاسوس طیارے بھیجیں کیونکہ آج سے قبل اسرائیل لبنان کی فضائی حدود کیخلاف ورزی کرتا رہا ہے اس لئے ہم نے بھی اسرائیل کی جاسوسی کے لئے ڈرون بھیجا تھا اور آئیندہ بھی بھیجتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ آپریشن حزب اللہ کے جوانوں کی سائنسی ترقی اور پیشرفت کی ایک بڑی دلیل ہے جو اس طیارے کو لبنان سے کنٹرول کر رہے تھے ،یہ اسرائیل کی ان فضائی خلاف ورزیوں کا جواب ہے جو وہ لبنان کی فضائی حدود کے خلاف ہمیشہ سے کرتا آیا ہے ،ہم حق رکھتے ہیں کہ اس کا جواب دیں اور انشا ء اللہ ہم آیندہ جب بھی جہاں پر چاہیں اس طیارے کو بھیج دینگے یہاں تک کہ اسرائیل دور دراز جزائر تک یہ پرواز کرے گا اسرائیل جھنڈے کے اوپر سے گذرے گا۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ ہم نے اپنے اس آپریشن (عملیات ) کو حزب اللہ کے ایک شہید مجاہد’’ حسین ایوب ‘‘کے نام سے منسوب کیا تھا کیونکہ شہید حسین ایوب وہ پہلا فرد تھا جس نے اس ہتھیار کو بنانے میں کام شروع کیا تھا۔
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ ہم اپنے ان جوانوں کے شکر گذار ہیں جو شب و روز اس قسم کے مشن پر محنت کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں یہاں ایک اور بات بتادوں ہمارے جوان لبنانی حالات کے تحت شعاع نہیں جاتے بلکہ ہمیشہ حالات کیسے بھی ہوں اپنے کاموں کو جاری رکھتے ہیں سوچتے ہیں پلاننگ کرتے ہیں دشمن پر نظر رکھتے ہیں۔

نبی شیث کے ہتھیاروں کے گودام میں دھماکے:
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ لبنان میں تمام فیلڈز سامنے ہیں اور لبنان دشمن کے لئے ایک ہدف ہے،دنیا میں کوئی ایسی مزاحمت نہیں ہے کہ جس کی ساری طاقت اس کی سرحد پر ہو اور یہ عام بات ہے کہ دفاعی میدان میں افواج کو ارد گرد تقسیم کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ نبی شیث میں ہتھیاروں کے گودام میں دھماکے کے مسئلہ کی بات کرتے ہیں اس بڑھ کر مسئلہ یہ ہے کہ مزاحمت اسرائیل کے ساتھ نبرد آزما ہے اور ہم ہتھیاروں کو کسی ایک مقام پر جمع نہیں رکھ سکتے جبکہ اسرائیل نے خود اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ وہ حزب اللہ کے ہتھیاروں کو ڈھونڈنے میں ناکام رہا ہے ۔
حزب اللہ شام میں نہیں لڑ رہی ہے:
سید حسن نصر اللہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ نے پہلے دن سے جب شام میں حالات کشیدہ ہوئے اس بات کو واضح کیا تھا کہ حزب اللہ کے مجاہدین شام میں نہیں لڑ رہے اور آج بھی میں یہی کہتا ہوں کہ حزب اللہ کاکوئی مجاہد بھی شامی افواج کے ساتھ مل کر نہیں لڑ رہا ہے۔
حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ شامی بحران کے پہلے روز سے ہی چند مخالف گروہوں نے حزب اللہ کے خلاف پراپیگنڈا شروع کیا تھا جو جھوٹ پر مبنی تھا اور وہی جھوٹا پراپیگنڈا تاحال جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنے شہداء کے جنازوں کو عوامی سطح پر ادا کرتے ہیں اور جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ حزب اللہ کے مجاہدین شام میں مارے جا رہے ہیں تو کہاں ہیں وہ شہداء کہ جن کے بارے میں جھوٹا پراپیگندا کیا جا رہا ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ جب حزب اللہ کا کوئی مجاہد شہید ہو جاتا ہے تو ہم اس کے گھر والوں کو سچ بتاتے ہیں کہ شہید ہونے والا ہمارا بھائی کہاں،کب اور کیسے شہید ہواہے۔انہوں نے کہا کہ شہید ابو عباس اور سیکڑوں دیگر شہداء ہیں جبکہ شام میں تیس ہزار سے زائد لبنانی خاندان دسیوں سال سے آباد ہیں۔حتیٰ کہ یہ لبنانی خاندان شام میں رہتے ہیں اور ان کی اپنی جائیدادیں بھی شام میں ہیں لیکن ان کی قومیت آج بھی لبنانی ہے اور وہ لبنان کی سیاست میں بھی حصہ لیتے ہیں اور ووٹ بھی ڈالتے ہیں۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ شامی بحران کے آغاز سے ہی انہوں نے قدرتی فیصلہ کیا کہ وہ شام کو چھوڑ دیں تاہم اس سے قبل شام میں دہشت گرد عناصر نے انہیں اپنے گھروں سے نکلنے پر مجبور کر دیااور کچھ خاندان قتل کر دئیے گئے جبکہ کچھ کو اغوا کیا گیا اور کچھ تا حال لا پتہ ہیں اور متعدد لوگوں کے گھروں کو آگ لگا کر جلا دیا گیا۔ایسے حالات کو دیکھنے کے بعد چند لوگوں نے شام کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا جبکہ اکثریت اس بات پر متفق ہوئی کہ وہ ان دہشت گردوں کا مقابلہ کریں گے اور اپنا دفاع کرنے کے لئے انہوں نے اسلحہ خریدا اور اپنا دفاع شروع کر دیا۔لیکن یہ لوگ شامی حکومت کی طرف سے نہیں لڑ رہے بلکہ اپنا دفاع کرنے کے لئے لڑ رہے ہیںیعنی سیلف ڈیفنس۔
سید حسن نصر اللہ نے یقین دلاتے ہوئے کہا کہابو عباس کے تناظر میں جو کچھ میڈیا پراپیگنڈا کر رہا ہے وہ سرا سر جھوٹ پر مبنی ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ ہر کوئی یہ بات جانتا ہے کہ ’’ ابو عباس ‘‘ بقا نامی لبنانی علاقے کے رہنے والے تھے جہاں اسرائیلی بمباری میں شہید ہو گئے اور آج بھی سب جانتے ہیں کہ اس علاقے میں اسرائیلی بمباری ہوتی رہتی ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ ہمارا سیاسی موقف آج بھی وہی ہے جو پہلے تھا اور کوئی طاقت یا منفی پراپیگنڈا اسے تبدیل نہیں کر سکتا۔ہم دیکھ رہے ہیں کہ شام میں بگڑتی ہوئی صورتحال فلسطین،لبنان،عراق،ترکی اور پورے خطے کے لئے نقصان دہ ہے لہذٰا ہم چاہتے ہیں کہ اس مسئلہ کا سیاسی حل نکالا جائے ۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے شام میں موجود اغوا کاروں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ دھمکیاں اور خطرات ہمارے سامنے کام نہیں کرتے،اگر تم سمجھتے ہو کہ میں تمھارے سامنے تسلیم خم ہو جاؤں گا تو یہ تمھاری بھول ہے اور کوئی بھی ایسی توقع ہم سے نہ رکھے۔آپ لوگ کیا کر رہے ہیں یہ آپ کے لئے شرم کی بات ہے ،ہمیں اس جانگ سے باہر رکھو،اور ہمیں مت دھمکاؤ اور دھمکانے کی کوشش بھی مت کرو۔والسلام

متعلقہ مضامین

Back to top button