لبنان

مزاحمت نے مسئلۂ فلسطین کو زندہ رکھاہے سید حسن نصراللہ

shiitenews hasannasrullaحزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے کہا ہے کہ غرب اردن کی مزید سرزمینوں پر قبضہ کرنے پر مبنی صہيونی رياست کے اقدام کا مقصد پورے عالم عرب اور عرب سربراہوں کے اجلاس کا مذاق اڑانا ہے۔
سید حسن نصراللہ نے جمعہ کے روز جنوبی بیروت کے ضاحیہ علاقے میں یوم الارض کے موقع پر ایک تقریر کے دوران کہا کہ آج کا دن فلسطین کا دن اور

قدس کا دن ہے اور آج کے دن فلسطین میں اور فلسطین سے باہر جہاں بھی فلسطینی ہیں مظاہرے کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غاصبین اور ان غاصبین کا ساتھ دینے والے ملت فلسطین اور امت مسلمہ سے یہ کہتے ہیں کہ فلسطین کو فراموش کردیں لیکن بہت سی وجوہات کی بنا پر وہ مسئلۂ فلسطین کی اہمیت کم نہیں کرسکتے۔سید حسن نصراللہ نے کہا کہ صہيونی رياست کے خلاف مزاحمت نے مسئلۂ فلسطین کو آج تک زندہ رکھا ہے اس مسئلے کو ختم کرنے کی تمام کوششوں کو ناکام بنادیا ہے جبکہ اس مسئلے کو ختم کرنے کے لئے اربوں کھربوں ڈالر خرچ کئے گئے ہیں۔صہيونی رياست علاقے اور عالمی برادری ، خاص طور سے عالم عرب ، کی پسپائي کی وجہ سے بدستور اپنی توسیع پسندانہ پالیسیوں کو جاری رکھے ہوئے ہے۔

عرب لیگ نے مسئلۂ فلسطین کو بغداد میں منقعدہ اپنے تئیسویں سربراہی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کیا تھا لیکن اس اجلاس میں بھی سابقہ اجلاسوں کی طرح صہيونی رياست کے ساتھ سازباز کی حامی بعض عرب حکومتیں فلسطینیوں کی حمایت میں کوئي سنجیدہ فیصلہ کرنے کی راہ میں حائل ہوگئيں۔کچھ خبریں تو یہ بھی ہیں کہ بعض سازشی عرب حلقوں نے اس اجلاس میں صیہونی حکومت کے ساتھ سازباز کے عمل کو جاری رکھنے پرزور دیا۔تنظیم آزادی فلسطین ، پی ایل او ، کی ورکنگ کمیٹی کے اہم رکن صائب عریقات نے عرب لیگ کے بغداد اجلاس میں بعض عرب حلقوں کی طرف سے سازباز اقدامات کی حمایت کئے جانےکا مطالبہ کیا۔

صائب عریقات نے عرب لیگ سے کہا کہ وہ فلسطینی انتظامیہ کی مالی امداد اور سازباز مذاکرات کے اپنے فیصلوں پر عمل کرے۔بہر حال یہ پہلی بار نہیں ہے کہ عرب لیگ کے اجلاس میں صہيونی رياست کے سلسلے میں سازباز والے معاملے کی طرف اشارہ کیا گيا ہے بلکہ عرب لیگ کے اکثر اجلاسوں میں صہيونی رياست کے سلسلے میں ایک طرح سے سازباز پر تاکید کی گئی ہے۔

سنہ دوہزار دو میں منعقد ہونے والے عرب لیگ کے اجلاس میں عرب امن منصوبہ پیش کئے جانے سے کہ جس میں فلسطینیوں کے حقوق کو نظر انداز کیا گيا ہے صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں کے مقابل عرب حکومتوں کی عدم ہم آہنگي نمایاں ہوگئی تھی۔عرب لیگ کے حالیہ اجلاس کے انعقاد کے سلسلے میں بھی سعودی عرب کی طرف سے مشکلات پیدا کئے جانےاور بعض عرب حکومتوں کی طرف سے اس اجلاس کو مغرب کی مرضی کے مطابق منعقد کرنے کی کوششوں سے بعض عرب سربراہوں کا خیانت آمیز کردار آشکار ہوگيا۔

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ بیس برسوں میں منعقد ہونے والے اکثر اجلاسوں میں صیہونیت مخالف مزاحمت کی حمایت کے بجائے فلسطینی انتظامیہ سمیت صرف سازباز کے اقدامات کی حمایت پر زور دیا گيا ہے جبکہ رائے عامہ کے نزدیک فلسطینی انتظامیہ ایک ایسی انتظامیہ ہے جو صہيونی رياست کے ساتھ سازباز کے عمل کی پیداوار ہے اور اس بنا پر ملت فلسطین میں اس کی کوئي اہمیت نہیں ہے۔بہرحال ، فلسطین کے حالات اور فلسلطینیوں کی عالمی حمایت میں وسعت مسئلۂ فلسطین کی اہمیت کم کرنے اور فلسطینیوں کے حقوق پامال کرنے والی سازشوں کی شکست کی غماز ہے۔فلسطینی اور علاقائی اقوام نے صہيونیت مخالف مزاحمت جاری رکھنے پر تاکید کرکے عملی طور پر صہيونی رياست ، مغربی حکومتوں اور بعض عرب حکومتوں کی مسئلۂ فلسطین کی اہمیت کم کرنے کی سازشوں کو شکست سے دوچار کردیا ہے اور یہ وہ حقیقت ہے جس کی طرف سید حسن نصراللہ نے فلسطین اور علاقے سے متعلق اپنے تجزئیے میں اشارہ کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button