یمن

حوثی مجاہدین کے خلاف استعمال کرنے کی غرض سے خواتین بھرتی کی جارہی ہیں

Yemen-Mapسعودی حکمرانوں اور القاعدہ دہشت گردوں کی حلیف یمنی حکومت نے شمالی یمن میں ایک بار پہر جنگی اقدامات شروع کررکھے ہیں اور اس بار اس نے بڑی تعداد میں شیعہ خواتین بھرتی کرکے حوثی مجاہدین پر ضرب لگانے کی منصوبہ بندی کی ہے۔
ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق یمن کی سرکاری سیکورٹی ایجنسیوں نے شمال میں شیعہ خواتین اور جنوبی یمن کی سنی خواتین کی وسیع بھرتی شروع کر رکھی ہے تا کہ ان عورتوں کو شمال میں حوثی شیعہ مجاہدین اور جنوب میں مرکز کے خلاف نبردآزما قوتوں کے خلاف استعمال کریں۔
ایک سرکاری اہلکاروں نے درپردہ رہنے کی شرط پر ذرائع کو بتایا ہے کہ حکومت جنوب میں القاعدہ کا مقابلہ کرنے کا بہانہ بنا کر بھرتیاں کررہی ہے جبکہ شمال میں دوبارہ جنگ شروع کرنے کی نیت سے وسیع سرگرمیاں دکھا رہی ہے اور شیعہ خواتین کی بھرتی اسی سازش کا ایک حصہ ہے۔
اس سرکاری اہلکار نے کہا کہ شمال اور جنوب میں بھرتی ہونے والی شیعہ اور سنی عورتیں شمالی اور جنوبی یمنیوں کے اندر کی خبریں حکومت کو پہنچایا کریں گی اور ضرورت کے تحت مرکز کی ہدایت پر ان علاقوں کے عوام کو کچلنے کی غرض سے عمل میں آنے والی کاروائیوں میں بھی شرکت کریں گی۔
شمال میں بھرتی ہونے والی عورتوں کی ایک ذمہ داری یہ بتائی گئی ہے کہ وہ حکومت کو شمال کی دشوار گذار پہاڑی علاقوں میں واقع شیعہ مجاہدین کے خفیہ ٹھکانوں کا پتہ دیا کریں گی تا کہ یمنی اور "سعودی” جہاز انہیں بمباری کا نشانہ بنا سکیں۔
اعلی یمنی سرکاری اہلکار نے مزید بتایا کہ اس غیر انسانی اور غیر اسلامی وحشیانہ منصوبے میں سعودی وہابی حکمران بھی برابر کے شریک ہیں اور سعودی فوج کے جاسوسی ادارے سنی اوز شیعہ خواتین کو جاسوسی اور گوریلا جنگ کی تربیت دے رہے ہیں؛ تا کہ ان کے وہم کے مطابق وہ شمال میں شیعہ مجاہدین اور جنوب میں مبینہ القاعدہ کے اراکین کے خلاف لڑیں!۔
یاد رہے کہ سعودی افواج اور سعودی کمانڈوز خود مرد ہوکر اور کمانڈو ہوکر بھی شمالی یمن کے مجاہدین کے خلاف لڑتے ہوئے بری طرح ناکام ہوئے تھے اور وہ نہ صرف شیعہ مجاہدین سے کوئی ٹھکانہ واپس نہ لے سکے تھے بلکہ شش ماہی جنگ میں شیعہ مجاہدین نے سعودی سرزمین کے اندر کئی سعودی فوجی ٹھکانوں پر قبضہ کررکھا تھا اب نہ جانے ان کی تربیت یافتہ خواتین کیونکر اپنے استادوں سے بڑھ کر لڑ سکیں گی؟
سینئر یمنی اہلکار نے مزید کہا کہ یمنی حکومت نے پہاڑی ٹھکانوں میں موجود مجاہدین کے گھر والوں کے خلاف اقدامات کو اپنی نئی سازش میں شامل کرلیا ہے اور سرکار کے توسط سے بھرتی ہونے والی شیعہ خواتین کی ذمہ داری مجاہدین کی بیویوں اور بچوں کو نشانہ بنانا اور ان کے ذریعے مجاہدین تک پہنچنا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button