سعودی عرب

سعودی شہریوں کا پناہ گزین شامی لڑکیوں سے زبردستی شادی کے بعد جہاد النکاح کیلئے شام بھیجنے کا انکشاف

shmaiکئی سعودی شہریوں نے اپنی جنسی خواہشات مٹانے کیلئے اردن میں پناہ گزین شامی لڑکیوں سے زبردستی شادیاں کر لیں، اپنی جنسی ہوس کو پورا کرنے کے بعد ان خواتین کو شامی باغیوں کیلئے شام میں داعش اور جبھتہ النصرہ کے دہشت گردوں کے پاس بھیج دیا جاتا ہے تاکہ وہ جہادالنکاح کے فتویٰ پر عمل کرسکیں۔ ان لڑکیوں سے شادیاں کرنے والے سعودی شہریوں نے مہاجر کیمپوں میں کئی سال سے موجود ان لڑکیوں کے والدین کویہ جھانسہ دیا گیا ہے کہ ان کی بیٹیوں کا مستقبل محفوظ ہو جائے گا اور انہیں کسی قسم کی پریشانی نہیں رہے گی۔ایک عرب خبر رساں ادارے کے مطابق ایک سال کے دوران 2936 شامی لڑکیوں سے غیر ملکیوں نے شادیاں کی ہیں اور ان کوجہاد النکاح کیلئے شام منتقل کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق چوتھے سال میں داخل ہوتی القاعدہ نواز شامی باغیوں کی حکومت کے خلاف جنگ کے دوران کئی ہزار شامی شہری اپنے پڑوسی ملکوں میں منتقل ہونے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ ان کی اکثریت، اردن لبنان ، ترکی اور عراق میں پناہ لینے پر مجبور ہوئی ہے۔ تاہم اس دوران لبنان میں موجود شامی لڑکیوں میں سے کئی لڑکیوں کے ساتھ سعودی شہریوں نے زبردستی نکاح کر لیا ہے۔

اردن کے الظاتری کیمپ میں اس طرح کے واقعات سامنے آئے ہیں کہ بعض لوگ لاپتہ ہوئے ہیں، انتظامات سے متعلق حکام کیلیے یہ بات پریشانی کا باعث بنی ہے، تاہم معلوم ہوا ہے کہ ان زبردستی شادیوں کیلیے متعلقہ خاندان کو فی دلہن پانچ ہزار سعودی ریال دیئے گئے ہیں۔ اس سے پہلے شامی خواتین کی سوشل میڈیا پر مبینہ نیلامی کی اطلاعات بھی سامنے آ چکی ہیں۔ اس سلسلے میں امکانی دلہنوں کی تصاویر کے علاوہ، نام اور فون نمبرز بھی شئیر کیے گئے۔ سوشل میڈیا پر سامنے لائی گئی ان پیش کشوں کے ساتھ دیے گئے پیغام میں یہ بھی کہا گیا ” اگر آپ ایک سے زائد شادیوں کے حوالے سے جرات نہیں رکھتے تو پیغام آگے اسے بھجوا دیں جو اس معاملے میں جری ہے۔” سوشل میڈیا پر عام کیے جانے والے ان پیغامات میں چالیس خواتین کا حوالہ دیا گیا اور یہ بھی یقین دلایا گیا کہ اس سلسلے میں والدین کی منشا ءبھی شامل ہے۔

بنت حفصہ پندرہ برسوں سے رشتے ناطے کرا رہی ہیں اور وہ اس سے پہلے بھی بہت ساری شامی خواتین کو سعودی شوہر دلوا چکی ہیں نے عرب خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں کہا ” میرا کام موزوں رشتہ کی نشاندہی ہے اس کے بعد شادی قانونی طریقے سے طے پا جاتی ہے۔ ” بنت حفصہ نے تسلیم کیا کہ سعودی مردوں میں شامی خواتین کے شادیوں کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔بنت حفصہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ سعودی مرد صرف سمارٹ اور سنہری بالوں والی دلہنیں چاہتے ہیں۔ جبکہ شامی لڑکیوں کو تحفظ چاہیے ہوتا ہے، مرد حضرات جو شادی کے خواہاں ہیں ان کی عمر عام طور پر بڑی ہوتی ہے اور وہ اپنی شادی کو خفیہ رکھنا چاہتے ہیں۔” بنت حفصہ نے مزید بتایا کہ بعض مرتبہ ہمیں اطلاعات ملی ہیں کہ ان لڑکیوں کو بعد ازاں جہاد النکاح کے لئے شام منتقل کیا گیا ہے ، ہمیں اس بارے میں معلومات ہیں لیکن ہمیں اپنے کام سے مطلب ہے کیونکہ اگر ہم نے اس پر آواز اٹھائی تو ہماری زندگی کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

شامی پناہ گزین لڑکیوں کی شادی کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ” کیمپوں میں موجود رشتہ دارجب اپنی عزیز لڑکیوں کی تصاویرشادی کے حوالے سے پیش کرتے ہیں تو پہلے اپنے کنسلٹنٹ سے بات کرتے ہیں اور بعد ازاں بنت حفصہ ان رشتوں کے لیے رابطے ممکن بناتی ہے۔ رشتہ طے ہونے کے بعد بنت حفصہ کو دوہزار سعودی ریال فیس دی جاتی ہے جبکہ انعام و اکرام اس کے علاوہ ہوتا ہے۔ اس کے بعد متعلقہ خاندان کا مشیر ضروری دستاویزات تیار کرتا ہے اور شادی ہو جاتی ہے۔ اردن میں سعودی سفیر سمیع الصالح نے اس بارے میں کہا ہے شادی کے بعد خواتین کو جہاد النکاح کیلئے شام بھیجنے واقعات ممکن ہے کہ ہوئے ہوں، لیکن اس طرح کی خبریں صرف سعودی شہریوں کا تشخص مجروح کرنے کیلیے شائع کی جا رہی ہیں۔

تاہم گزشتہ ایک سال کے دوران شامی پناہ گزین لڑکیوں کی زبردستی شادی سے متعلق سامنے آنے والے اعدادو شمار کے مطابق اٹھارہ سال سے کم عمر کی 765 لڑکیوں کی زبردستی شادی ہوئی، اٹھارہ سے بیس سال کی 734 لڑکیوں کی شادی ممکن ہوئی ، 21 سال سے 25 سال کی عمر کی لڑکیوں کی شادیاں ہوئیں، 26 سال سے 29 سال تک کی عمر کی 302 شامی لڑکیوں کی شادی ہوئی۔ جبکہ 30 سے چالیس برس کی عمر میں شادی کرنے والیوں کی تعداد 280 ہے ۔ مجموعی طور پر 2936 شامی لڑکیوں سے دوسرے ملکوں کے شہریوں نے شادیاں کی ہیں۔ لیکن یہ سارے غیر ملکی سعودی شہری نہیں ہیں۔ اب تک کتنی شامی لڑکیوں کو جہاد النکاح کیلئے شام منتقل کیا گیا ہے اس حوالے سے متضاد اطلاعات ہیں لیکن ان میں سے بعض لڑکیاں شامی فوج نے داعش اور جبھتہ النصرہ کے دہشتگردوں کے مراکز پر چھاپوں کے دوران برآمد کی ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button