سعودی عرب

صدر پیوٹن کا مراسلہ سعودی فرمانروا کے نام: تم بشار اسد سے پہلے چلے جاؤگے

kingرپورٹ کے مطابق روسی وفاق کے صدر ولادیمیر ولادیمیرو ویچ پیوٹن کے خصوصی ایلچی نے ریاض کا مختصر دورہ کرکے ان کا خصوصی مراسلہ سعودی بادشاہ کے حوالے کیا جس میں پیوٹن نے لکھا تھا کہ روسی شہر ولگا گراد میں حالیہ بم دھماکوں میں سعودی عرب ملوث ہے۔
اس مراسلے میں صدر پیوٹن نے سعودی حکام کو متنبہ کیا ہے کہ وہ شیر کی دم سے نہ کھیلیں۔
انھوں نے نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے: سعودی حکمرانو! آج کا روس، پیوٹن کا روس ہے، یہ بورس یلتسین کا روس بھی نہيں ہے بلکہ یہ حتی میخائیل گورباچوف کا سوویت یونین بھی نہیں ہے۔
واضح رہے کہ صدر پیوٹن نے لکھا ہے: ہمارے ہم وطنوں کا جو خون بہایا گیا وہ سیلاب کی طرح تمہارے ملک کو بہا کر لے جائے گا اور تمہارے پاس نجات کی کشتی نہ ہوگی اور اس میں شک نہیں ہے کہ سعودی خاندان کا تختہ الٹنا صدر اسد کی حکومت کے خاتمے سے زيادہ ضروری ہے اور یہ حکومت ان کے زوال سے پہلے زوال پذیر ہوجائے گی۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق سعودی بادشاہ سے روسی صدر کے ایلچی کی ملاقات صرف 15 منٹ تک جاری رہی اور وہ بھی اس لئے کہ سعودی بادشاہ نے روسی صدر کا غصہ ٹھنڈا کرنے کے لئے ناکام سی کوشش کی تھی کیونکہ آل سعود کو آج تک اس سطح پر بیرونی دھمکی کا سامنا نہيں کرنا پڑا تھا۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے عراقی حکومت نے بھی آل سعود کو اپنی سرزمین پر کشت و خون میں ملوث ہونے سے باز رکھنے کی کوشش کی تھی لیکن آل سعود نے ان کی تنبیہ کو نظر انداز کیا تھا اور جب ایک سعودی دہشت گرد القاعدہ کے رکن کی حیثیت سے عراقی فورسز کی کاروائی کے دوران گرفتار ہوا اور اس نے ابتدائی تفتیش میں ہی اعتراف کیا کہ اس کو اور اس کے ساتھیوں کو عراقی فورسز کی کاروائی سے ایک روز قبل سعودی حکومت نے ستر لاکھ ڈالر دیئے تھے اور ان سے کہا تھا کہ فوری طور پر الانبار میں القاعدہ کی حکومت کا اعلان کریں؛ اس واقعے کے بعد عراقی وزیر اعظم کی ہدایت پر اس سعودی دہشت گرد کے اعترافات کی ویڈیو اور متعدد ناقابل انکار دستاویزات کی روشنی میں اقوام متحدہ سے شکایت کی گئی۔
عراقی حکومت کی شکایت وصول کرنے کے بعد اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا کہ وہ یہ کیس سلامتی کونسل کو بھجوا رہے ہیں اور اسی اثناء میں حکومت شام نے بھی اپنے ملک میں دہشت گردی میں ملوث سعودی حکومت کے مظالم اور جنگی جرائم پر مبنی دستاویزات اقوام متحدہ بھجوائی ہیں جبکہ حال ہی میں بیروت میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارتخانے کے سامنے خودکش دھماکوں میں سعودی خفیہ ایجنسی کے اعلی افسر اور دہشت گرد تنظیم "عبداللہ عزام یونٹس” کے سرغنے ماجد الماجد کے ملوث ہونے کے ناقابل انکار شواہد اور مذکورہ شخص کے اعترافات بھی آل سعود کے لئے زيادہ خوشایند نہیں ہیں گوکہ ماجد الماجد کو سعودی حکمرانوں نے بیروت کی جیل میں مروا دیا ہے اور ایران نے بھی ابھی تک اقوام متحدہ سے شکایت کرنے کا فیصلہ نہيں کیا ہے لیکن اگر ایران ایسا کرتا ہے تو آل سعود کے لئے بہت مہنگا پڑ سکتا ہے۔
ادھر عراقی حکومت نے سعودی حمایت یافتہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خلاف نئی کاروائیوں کا آغاز کیا ہے اور صوبہ الانبار اور شہر الفلوجہ میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button