سعودی عرب

سعودی بادشاہ کی صحت کو خفیہ رکھا جارہا ہے

king abdullaرپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے ایک فعال سماجی کارکن نے ایک سماجی نیٹ ورک پر واضح آج (اتوار 29 ستمبر 2013 کو) ٹویٹر پر اپنے پیج "غریب فی وطنہ (یا اجنبی اپنے دیس میں)” پر انکشاف کیا ہے کہ ایسی معلومات مجھے موصول ہوئی ہیں کہ سینچر کو (یعنی گذشتہ کل کو) شاید ایک اہم واقعہ رونما ہوا ہے لیکن اہم سوال یہ ہے کہ یہ اطلاعات بادشاہی دیوان کے سربراہ خالد التویجری اور نیشنل گارڈز کے سربراہ اور بادشاہ کے بیٹے متعب بن عبداللہ تک محدود رکھی جاتی ہیں؟
مجتہد نے لکھا ہے: ان اطلاعات کو ان دو افراد تک محدود رکھنے کا مقصد یہ ہے کہ وہ اہم فیصلوں کے لئے بادشاہ کے نام سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں اور ان اہم فیصلوں میں ایک یہ ہے کہ متعب کو بادشاہ بنایا جائے۔
وہ لکھتا ہے: التویجری اور متعب نے ایسی منصوبہ بندی کی ہے کہ بادشاہ کی جسمانی حالت کو قابل قبول اور اطمینان بخش ظاہر کریں اور تا کہ تدریجی طور پر اور آہستہ آہستہ بادشاہ کے نام سے اہم احکامات جاری کریں لیکن احکامات کے اجراء کی کیفیت کچھ اس طرح سے ہو کہ وزیر داخلہ محمد بن نائف اور دوسرے شہزادے اور سعودی خاندان کے مختلف دھڑے ان کی تفصیلات سے آگاہ نہ ہوسکیں۔
مجتہد لکھا ہے: سابق وزیر داخلہ احمد بن عبدالعزیز کی برطرفی اور محمد بن نائف کی ان کی جگہ تعیناتی، مقرن بن عبدالعزیز کی وزراء بورڈ کے نائب دوئم کی حیثیت سے تقرری، نائب وزیر دفاع خالد بن سلطان کی برطرفی اور متعب بن عبداللہ کی وزیر کے رتبے پر ترقی اور وزراء بورڈ میں ان کی رکنیت، سب کے سب متعب بن عبداللہ کے بادشاہ کے منصب تک پہنچنے کے لئے اندرون خانہ اقدامات ہیں۔ تاہم یہ سارے اقدامات جس قدر کہ متعب کی بادشاہت کے لئے راستہ ہموار کرتے ہيں محمد بن نائف کی بادشاہت کے لئے بھی موقع فراہم کرتے ہیں؛ چنانچہ ضروری ہے کہ دوسرے اقدامات رو بعمل لائے جائیں تاکہ متعب کی پوزیشن محمد بن نائف کی پوزیشن سے بہتر ہوجائے اور محمد بن نائف اقتدار کی دوڑ سے الگ ہوجائیں۔
مجتہد کے بقول: اگر سعودی بادشاہ عبداللہ بن عبدالعزیز اسی صورت حال میں دنیا سے رخصت ہوجائیں تو متعب کے پاس محمد بن نائف سے سبقت لینے کا کوئی وسیلہ نہ ہوگا اور ان دو افراد کو بادشاہ بننے کے لئے برابر کے مواقع فراہم ہونگے
مجتہد کا کہنا ہے: اگر متعب اور التویجری بادشاہ کی موت کی خبر خفیہ رکھنے میں کامیاب ہوجائیں تو وہ بادشاہ کی طرف سے بعض اہم احکامات جاری کرسکیں گے اور اقتدار تک پہنچنے کے لئے متعب کی پوزيشن بہتر محمد بن نائف کی پوزيش کمزور بنائی جاسکے گی۔
آل سعود کے راز افشاء کرنے والے اس سعودی قلم کار نے لکھا ہے: عبداللہ بن عبدالعزیز نے متعب کو اقتدار پہنچانے کے لئے مکمل اقدامات انجام نہيں دیئے ہیں اور ہر لمحہ ان کے انتقال کا امکان پایا جاتا ہے لہذا التویجری اور متعب کی رائے راہ حل صرف یہ ہے کہ بادشاہ کے انتقال کے بعد ان کے نام پر احکامات جاری کئے جائیں اور یہ امر بھی عبداللہ کی موت کی خبر خفیہ رکھنے کی صورت میں ممکن ہوگا؛ اسی وجہ سے التویجری اور متعب بادشاہ کی صحت اور موجودہ حالت کو مطلق طور پر تمام شہزادوں سے خفیہ رکھتے ہیں چنانچہ اب ان کی موت کی خبر خفیہ رکھنے کے امکانات بھی پیدا ہوچکے ہيں اور طے پایا ہے کہ بادشاہ کے انتقال کی خبر ان دو افراد اور ان کے قابل اعتماد دوسرے افراد کے سوا کسی تک نہ پہنچ پائے۔
مجتہد نے کہا: عبداللہ کے انتقال سے قطع نظر، اگر اگلے دنوں میں متعب بن عبداللہ کے اختیارات میں اضافے اور محمد بن نائف کے اختیارات میں کمی سے متعلق خبریں شائع ہوئیں تو یہ ہماری پیش کردہ معلومات کی تصدیق ہوگی۔ واللہ اعلم۔
وضاحت یہ کہ اگر متعب کے اختیارات میں اضافہ کیا گیا اور محمد بن نائف کے اختیارات کم کردیئے گئے تو اس سے ممکنہ طور پر بادشاہ کے انتقال کی تصدیق بھی ہوجائے گی۔
بہرحال سعودی حکام نے مجتہد کے انکشافات پر کوئی رد عمل ظاہر نہيں کیا ہے۔
۔

متعلقہ مضامین

Back to top button