سعودی عرب میں ایک بار پھر اقتدار کی جنگ شروع
سعودی عرب میں ایک بار پھر اقتدار کی جنگ شروع ہو گئي ہے اور آل سعود کے متعدد امراض کے حامل اور نسبتا سن رسیدہ شہزادوں کی آنکھیں تخت حکومت پر اٹکی ہوئی ہیں۔
المنار ویب سائٹ کے مطابق اس وقت سعودی عرب اقتدار کی جنگ کے نئے مرحلے میں پہنچ چکا ہے۔ آل سعود کے اقتدار پرستوں نے ایک نیا سنیاریو پیش کیا ہے جس میں سن رسیدہ اور دسیوں امراض سے پریشان ولی عھد سلمان بن عبدالعزیز کو ہٹا کر نیا ولی عھد منصوب کیاجائے گا البتہ موجودہ ولی عھد اپنی مرضی سے اقتدار سے ہٹیں گے۔ المنار کے ذرائع نے کہا ہےکہ شاہ عبداللہ کو اقتدار سے ہٹانے کا امکان نہیں ہے کیونکہ وہ اس بات کو ہرگز قبول نہیں کریں گے اور ان کے حواری بھی جنہیں انپے مفادات کے لئے شاہ عبداللہ کی ضرورت اس بات کی اجازت نہیں دیں گے اور ان کو نظر انداز بھی نہیں کیا جاسکتا ہے کیونکہ شاہ عبداللہ کے حواری سعودی حلقہ ہائے اقتدار میں نہایت بااثر سمجھے جاتے ہیں۔ المنار کی اس رپورٹ کے مطابق ولی عھدی کے لئے جن ناموں کا انتخاب کیا گيا ہے سب کے سب امریکہ سے نہایت ہی اچھے تعلقات کے حامل ہیں۔ ادھر امریکہ سعودی عرب کے نائـب وزیر اعظم مقرن بن عبدالعزیز کی حمایت کرتا ہے اور انہیں ولی عھدی تک پہنچانا چاہتا ہے۔مقرن بن عبدالعزیز امریکہ اور صیہونی حکومت کے ساتھ مستحکم تعلقات رکھتے ہیں اور بندر بن سلطان کے ہمراہ مختلف ملکوں میں حکومتوں کی تبدیلی کے لئے دہشتگردی پھیلارہے ہیں۔