متفرقہ

اوسلو کے شیعہ اور سنی مسلمانوں کا احتجاج

narwayناروے کے دارالحکومت اوسلو میں بھی شیعہ اور سنی مسلمانوں نے امریکہ اور فرانس کی طرف سے توہین رسالت پر احتجاج کیا؛ اس احتجاج میں ناروے کی حکومت کے نمائندے نے بھی حاضرین سے خطاب کیا۔
رپورٹ کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ آلہ و سلم کی توہین پر مبنی امریکی فلم اور فرانسیسی خاکوں پر عالمی سطح پر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور اسی سلسلے میں ناروے کے شیعہ اور سنی مسلمانوں نے بھی احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
دارالحکومت میں شیعہ اور سنی مسلمانوں کے احتجاج میں حکومت کے ایک نمائندے نے بھی شرکت کی اور خطاب کرتے ہوئے کہا: میں آپ سب کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم سب مسلمانوں کے ساتھ ہیں اور ناروے کی حکومت توہین آمیز فلم کی شدید مذمت کرتی ہے۔
شیعہ نماز جمعہ
ناروے کے شیعیان آل محمد (ص) نے اوسلو کے "توحید اسلامی مرکز” میں احتجاجی اجتماع کیا اور نمازگزاروں نے رسول اللہ الاعظم صلی اللہ علیہ آلہ و سلم کی توہین کی شدید مذمت کی۔
اس موقع پر ناروے کے مقامی شیعہ مسلمانوں سمیت عراقی، لبنانی، پاکستانی، افغانی، ہندوستانی اور ایرانی باشندے بھی موجود تھے اور علامہ سیدشمشادحسین رضوی نے سورہ مجادلہ اور سورہ برائت (توبہ) کی بعض آیات کریمہ کی تلاوت کرنے کے بعد کفار اور مشرکین کی اسلامی دشمنی پر روشنی ڈالی اور دونوں خطبوں میں اسلام کے خلاف دشمنوں کے بغض و عداوت اور اس کے اسباب کا جائزہ لیا۔
انھوں نے کہا: امریکیوں کی توہین آمیز فلم نے تمام مسلمانان عالم کے دل پرخون کردیئے ہیں اور ہم اس امریکی اقدام کی مذمت کرتے ہیں۔
سنی نماز جمعہ
اوسلو کی بڑی سنی مسجد میں نماز جمعہ کا انعقاد ہوا جہاں "ناروے پولیس کے ترجمان ہنریک انڈرسن” بھی حاضر ہوئے اور نماز جمعہ سے قبل حاضرین سے خطاب کیا۔
انڈرسن نے ناروے حکومت کے نمائندے کی حیثیت سے خطاب کیا اور امریکیوں کی اسلام دشمن فلم کی اعلانیہ مذمت کرتے ہوئے کہا: میں جانتا ہوں کہ مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں، چنانچہ میں آج آپ کے پاس آیا ہوں تا کہ یہیں آپ کی مسجد سے پوری دنیا کے مسلمانوں سے ہمدردی کا اظہار کروں۔
انڈرسن نے کہا: 22 جولائی 2011 کے حادثے میں ناروے کے مسلمانوں نے پوری ناروین قوم سے ہمدردی کی اور انھوں نے اس واقعے میں پوری قوم کا ساتھ دیا، اس واقعے میں ناروے کے عوام ـ خواہ وہ مسلم تھے خواہ غیر مسلم ـ سب متحد تھے اور آج میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم سب مسلمانوں کے ساتھ ہیں اور ناروے کی حکومت اس توہین آمیز فلم کی شدید مذمت کرتی ہے۔
انڈر سن نے آخر میں عوام سے اپیل کی کہ اس واقعے سے نمٹنے کے لئے عقل و تدبیر سے کام لیں کیونکہ ہمیں ناروے کی قومی یکجہتی کا تحفظ کرنا ہے اور ہمیں یہ مسئلہ بھی مذاکرات کے ذریعے حل کرنا ہے۔
شینگن کے علمائے امامیہ کا بیان
شینگن ممالک میں علمائے امامیہ تنظیم ـ جس کا مرکز ناروے کے دارالحکومت میں واقع ہے ـ نے اپنے بیان میں اس فلم کی مذمت کی۔
اس ادارے کے سربراہ نے بھی امید ظاہری کی کہ دشمنوں کے مکر و فریب کے باوجود، اسلام کا پرچم اسلامی بیداری اور انقلاب اسلامی کے رہبر معظم کی قیادت و راہنمائی سے، دنیا پر لہرائے گا۔
اتوار کے مظاہرے
اتوار کے روز ہزاروں مسلمانوں نے ناروے اسلامک کونسل کی دعوت پر دارالحکومت اوسلو میں اجتماع کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی امریکی اور فرانسیسی توہین کی مذمت کی۔
اسی روز مسلمانوں کی ايک خاصی تعداد نے صہیونی ریاست کے سفارتخانے کے سامنے اجتماع کیا اور امریکہ مردہ باد کے نعرے لگائے۔ مسلمان امریکی کی دوہری پالیسی اور امریکی حکمرانوں کی طرف سے بیان کی آزادی سے ناجائز فائدہ اٹھائے جانے، پر معترض تھے اور احتجاج کررہے تھے۔
ناروے پولیس نے مظاہرین کو صہیونی سفارت کی عمارت کے قریب نہیں جانے دیا۔
ناروے کے مسلمانوں کے ایک گروہ نے ایک علمی اور تعلیمی و ثقافتی و تہذيبی اقدام کرکے اوسلو کی شاہراہوں پر رسول اللہ اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ذات و صفات کا تعارف کرایا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button