مشرق وسطی

مفتی ناصر العمر نے شام اور عراق کے جہاد کے لئے فیملی سیکس (Incest) کی اجازت دے دی،اب ہر مجاہد پر اسکی ماں بہن بیٹی حلال ہوگئی ہے

مفتی ناصر العمر نے شام اور عراق کے جہاد کے لئے فیملی سیکس (Incest) کی اجازت دے دی،اب ہر مجاہد پر اسکی ماں بہن بیٹی حلال ہوگئی ہےشیعت نیوز۔آئمہ معصومین علیھم السلام نے واضح طور پر دنیا کو بتا دیا تھا کہ زنا زادے ہم اہلبیت کے دشمن ھوتے ھیں، یزید و معاویہ جانتے تھے کہ آئمہ معصومین (ع) جو کہتے ہیں سچ کہتے ہیں ابلیس نے انکے دماغ میں یہ خیال پیدا کیا کہ اب تو دشمن علی علیہ السلام پیدا کرنا کوئی مسئلہ ہی نہیں. زنا تو دشمن علی علیہ السلام پیدا کرنے کا آسان نسخہ ہے لہذا زنا کو خوب فروغ دیا گیا اور آج اسکے نتائج بھی ہمارے سامنے ہیں لیکن جسطرح ابلیس کی ظہور امام (ع) تک موہلت ہے اسی طرح ظہور امام علیہ السلام ان زنا زادوں کی قیامت اور فنا ثابت ہوگا۔

کبھی کسی نے سوچا کہ مصر، تیونس اور لیبیا میں حکومتوں کا تختہ الٹنے کی تحریک کے دوران جنسی جہاد کی بات کیوں نہیں کی گئی اور جنسی جہاد کی تحریک شام اور عراق کے لئے ہی کیوں شروع کی گئی؟ اسکے بنیادی وجہ یہ تھی کہ 3 سال بعد بھی کسی صورت شام کی حکومت کو گرایا نہ جا سکا اس لئے جہاد کو پر کشش بنانے کے لئےیہودی عرب کے وہابی مفتیوں نے شام اور عراق میں دھشت گردوں پر اپنی ھی ماں بہن بیٹیاں حلال کردیں ۔
جہاد النکاح سے حاملہ ہوکر واپس آنے والی لڑکیوں نے جو کچھ تفصیلات اس جہاد کی بتائیں وہ یہودی عربیہ اور تیونس کی شریعت سمجھنے کے لئے کافی ہے جسکو یہاں تفصیل سے بیان کرنا بھی فحاشی پھیلانے کے مترادف ہوگا، آجتک سعودی اور تیونس کے وہابی پنڈت بچوں کی ولادت کا معاملہ سلجھا نہ سکے کیونکہ یہ ایک باپ کی اولاد نہیں ابن عوام ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button