مشرق وسطی

داعش کو اردن میں امریکی خفیہ اڈے پر تربیت فراہم کی گئی ۔رپورٹ

daishداعش نامی تکفیری دہشت گرد گروہ کے ہزاروں دہشت گردوں کو ماضی قریب میں اردن میں امریکہ کے ایک خفیہ فوجی اڈے پر تربیت دی گئی جس کے بعد حال ہی میں عراق میں داعش کے تکفیری دہشت گردوں نے بڑے پیمانے پر انسانوں کا قتل عام شروع کر دیا ہے۔رپورٹ کے مطابق سنہ2012ء میں امریکی افواج نے اردن میں قائم ایک خفیہ امریکی فوجی مرکز پر داعش کے ہزاروں دہشت گردوں کو مسلح اور فوجی تربیت فراہم کی جس کے بعد داعش نامی تکفیری دہشت گرد گرو ہ کے ان دہشت گردوں کو عراق کا ٹاسک دے کر عراق روانہ کیا گیا جہاں انہوں نے اب تک سیکڑوں بے گناہ انسانوں کو بے دردی سے قتل کردیا ہے۔
WND نامی ادارے کی رپورٹ کے مطابق اردن کے اعلیٰ سطحی سرکاری ذرائع نے بتایا ہے کہ داعش کے دہشت گردو وں کو سنہ2012ء میں شام سے فرار اختیار کرنے کے بعد اردن میں پناہ دی گئی اور اردن میں امریکی فوج کے ایک خفیہ تربیتی مرکز پر ان کو دہشت گردانہ کاروائیوں کی جد ید طریقوں سے تربیت دی گئی ہے۔
اردنی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروں میں بھی کہا گیا ہے کہ امریکہ، ترکی اوراردن نے اردن کے شمالی علاقے صفوانی میں ایسے کئی تربیتی مراکز قائم کر رکھے ہیں جہاں القاعدہ سمیت داعش کے دہشت گردوں کو شام میں دہشت گردانہ کاروائیوں کی باقاعدہ تربیت دی جا رہی ہے، واضح رہے کہ صفوانی نامی علاقہ شامی شمالی سرحد کے نزدیک واقع ہے۔
گذشتہ سال مارچ میں خود ایک جرمن ہفت روزہ جریدے Der Spiegel نے اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ امریکہ القاعدہ اور داعش نامی تکفیری دہشت گرد گروہوں کے دہشت گردوں کو اردن میں شام کے خلاف لڑائی اور دہشت گردانہ کاروائیوں کی تربیت دے رہا ہے۔اسی جریدے کی رپور ٹ میں مزید کہا گیا کہ اس بات کا یقین سے نہیں کہا جا سکتا ہے کہ دہشت گردوں کو تربیت دنے والے حاضر سروس امریکی فوجی اہلکار ہیں یا پھر پرائیویٹ قسم کے تربیت دینے والے، بہر حال ایک بات تو واضح ہے کہ امریکہ دہشت گردوں کو اردن میں تربیت دے رہا ہے۔
جرمن ہفت روزہ Der Spiegel کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان دہشت گردوں کو اینٹی ٹینک تربیت دی جا رہی ہے،ہفت روزے نے دعویٰ کیا ہے کہ گذشتہ دو ماہ میں دو سو افراد کو دو مختلف مقامات پر تربیت دی گئی ہے جبکہ اگر تین ماہ کا ریکارڈ دیکھا جائے تو 1200دہشت گردوں کو اردن کے جنوبی مشرقہ علاقے میں قائم دو مختلف تربیتی مراکز میں تربیت دی گئی ہے۔
دوسری جانب برطانوی اخبار Guardian کاکہنا ہے کہ گذشتہ سال مارچ میں امریکہ سمیت برطانیہ اور فرانس کے ماہرین بھی اس تربیت عمل میں شامل تھے اور دہشت گردوں کو اردن میں تربیت دینے میں مصروف عمل رہے ہیں۔
اردن کے اعلیٰ سرکرای ذرائع نے نام نہ بتانے کی شرط پر WND نامی ادارے کو بتایا ہے کہ یہ تکفیری دہشت گرد جس طرح شام اور عراق کے لئے خطر نا ک بن چکے ہیں اسی طرح اردن کو ان دہشت گردوں سے شدید خطرات لا حق ہیں۔
WND نامی ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اردنی اور شامی سرکاری ذرائع کاکہنا ہے کہ سعودی عرب القاعدہ سے علیحدہ ہونے والے ان داعش نامی تکفیری دہشت گردوں کی بھرپور مالی او ر مسلح معاونت کر رہا ہے۔WND کی رپورٹ کے مطابق ترکی عراقی شمال کے ساتھ موجودہ سرحد کے نزدیکی مقام ادانانامی ائیر بیس پر امریکی افواج کے خصوصی دستے اور بھاری مقدار میں مشینری اسلحہ نصب کیا گیا ہے،رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر اوبامہ دنیا کو یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ عراق میں مالکی حکومت کمزور ہو گئی ہے تاہم جنگ کے ذریعے وہاں مداخلت کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اردنی ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں دہشت گرد ترکی میں بھی تربیت پا رہے ہیں جو پہلے شام میں خلافت کے نظام کے لئے گئے اور اب انہیں عراق روانہ کیا جا رہا ہے۔ 

متعلقہ مضامین

Back to top button