مشرق وسطی

شام میں جاری جنگ اگلے چھ مہینوں میں اختتام پذیر ہوگی بشار الاسد

bashar al asadرپورٹ کے مطابق شام کے صدر ڈاکٹر بشار الاسد نے عرب ممالک کی سیاسی جماعتوں کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا: دشمنوں کا سنجیدگی کے ساتھ مقابلہ کریں گے اور ان کے خلاف لڑنے کا فیصلہ کرچکے ہیں اور جب تک تکفیری اور دہشت گرد عناصر شام میں موجود رہیں گے سیاسی راہ حل بےمعنی ہے اور شامی قوم اور فوج اپنا دفاع جاری رکھیں گی۔
شام، مصر، اردن، لبنان، فلسطین، مراکش، تیونس اور بحرین کے 17 سیاسی راہنماؤں کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے بشار اسد نے کہا: ہم وسط دسمبر میں منعقد ہونے والی جنیوا 2 کانفرنس میں شرکت کریں گے اور فوجی کاروائیاں روکنے کے سلسلے میں کسی قسم کا دباؤ قبول نہيں کریں گے اور سازشوں کی بیخ کنی تک دہشت گردی اور سازشوں کے خلاف لڑتے رہیں گے۔
انھوں نے کہا: دہشت گردی کے سائے میں کسی قسم کا راہ حل ممکن نہیں ہے اور شام کے سوا اس کے سوا کوئی چارہ نہيں ہے کہ ان تکفیری دہشت گردوں کی بیخ کنی کردے جو ملت شام پر حملہ آور ہوئے ہیں۔
صدر بشار الاسد نے کہا: سعودی عرب میں انٹیلجنس چیف بندر بن سلطان اور وزیر خارجہ سعود الفیصل کی سرکردگی میں ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو شام کی حکومت کا تختہ الٹنے کا ہدف لے کر دہشت گردی اور شام کو ویران کرنے کی اسکیم پر عمل کررہی ہے اور اس کا واحد سبب یہ ہے کہ شام اسلامی مزاحمت کا حامی ہے۔
بشار الاسد نے تمام فریقوں سے مطالبہ کیا کہ جنیوا کانفرنس 2 کو کامیاب بنانے کے لئے سب سے پہلے شام میں دہشت گردوں کو بھجوانے اور القاعدہ کی حمایت ترک کرنے کی کوشش ہونی چاہئے۔
انھوں نے میدان جنگ میں عظیم کامیابیوں اور حلب اور ریف دمشق بالخصوص القلمون کے علاقے میں سرکاری افواج کی پیشقدمی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: شہر "قارہ” کو دہشت گردوں سے آزاد کرایا گیا اور اس کو دہشت گردوں سے پاک کردیا گیا اور یہ ایک مسلسل اور طویل المدت کاروائی کا آغاز تھا اور یہ کاروائی شام کو دہشت گردوں سے مکمل طور پر صاف کرنے تک جاری رہے گی۔
انھوں نے کہا: یہ خطا ہوگی کہ ہم شام میں رونما ہونے والے مسائل کو بیرونی قوتوں کی سازشوں کا نتیجہ قرار دیں بلکہ ملک کے اندر بھی غلطیاں ہوئی ہیں؛ تاہم دہشت گردوں کا مقصد ان غلطیوں کی تصحیح نہیں ہے بلکہ وہ اس ملک کو نیست و نابود کرنا چاہتے ہیں اور اس کی عالمی ساکھ کو ختم کرنا چاہتے ہیں؛ حالانکہ حکومت نے ابتداء میں ہونے والے پرامن مظاہروں کو مثبت جواب دیا لیکن دہشت گردوں نے سرکاری افواج اور سیکورٹی اہلکاروں کو قتل کرنا شروع کیا اور عوام کے مطالبات میں تحریف کرکے ان کی خواہشات
بشار الاسد نے کہا: مختلف ممالک کی طرف سے ہمارے ساتھ رابطے ہورہے ہیں اور بہت سے ممالک نے شام سے رابطے کئے ہیں؛ اردن جیسے ممالک نے ہمیں دوستی اور خیرسگالی کے پیغامات دیئے ہیں اور اردن نے کہا ہے کہ وہ شام کی نگ میں غیر جانبدار ہے لیکن زمینی حقائق ان کے اس موقف سے متصادم ہیں اور ان کے اقدامات مکمل طور پر غلط ہیں۔
صدر اسد نے لبنان کے بعض دھڑوں کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کے بارے میں کہا: تمام تر سیاسی دھڑوں کے ساتھ تعلقات کی بحالی یا تصحیح ثابت اصولوں کی بنیاد پر انجام پائے گی اور جو بھی بیرونی قوتوں اور شام کے دشمنوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرے گا اس کے ساتھ ہم ہرگز رابطہ بحال نہيں کریں گے اور تعلقات کی تصحیح جدید معیاروں کے مطابق ہوگی اور ظاہری مصافحہ کافی نہيں ہوگا۔
اس ملاقات میں موجود لبنانی جماعتوں کے نمائندوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ موجودہ جنگ میں مکمل فتح و کامیابی تک شام کی حمایت جاری رکھیں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button