مشرق وسطی

بحرین میں عزاداراں حسینی پر حملہ

bahrain515رپورٹ کے مطابق جمعیت وفاق بحرین کے مطابق عزاداروں نے شب اول محرم کی مناسبت سے منامہ کے جنوبی علاقے معامیر میں عزاداری شروع کی تھی کہ آل خلیفہ کے کارندوں نے ان پر آنسو گيس کے گولوں سے حملے کئے جن میں کئي بچے، خواتین اور عمر رسیدہ افراد زخمی ہوگئے۔
جمعیت الوفاق نے آل خلیفہ کی اس بہیامانہ اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے معلوم ہوتا ہے آل خلیفہ دینی آزادی کی مخالف ہے۔ الوفاق کے مطابق یہ پہلی بار نہیں ہے کہ آل خلیفہ عزاداروں پرحملے کررہی ہے بلکہ گذشتہ برس بھی اس طرح کے جرائم بار بار دیکھنے کوملے تھے۔ اس موضوع پرآج ہم حالات حاضرہ کے پروگرام گشت و گذار میں اسی موضوع پر پاکستان عوامی تحریک کےنائب صدر آغا مرتضی پویا سے گفتگو کرکے پہلے جب یہ جاننے کی کوشش کی کہ کل رات منامہ میں آل خلیفہ کے آلہ کاروں نے عزاداروں پر حملہ کرکے کیا محرم الحرام کے تقدس کو پائمال نہیں کیا تو ان کا کہنا تھا۔
اگرچہ بحرین کے عوام کی حریت پسندی کی آواز کا جواب لاٹھی گولی اور تشدد سے دیا جا رہا ہے لیکن اس کے باوجود ان کے عزم اور مطالبات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہےاور بدستور منامہ کی سڑکوں پر مظاہرے کر رہے ہیں۔مملکتِ بحرین خلیج فارس میں واقع ایک جزیرے پر مشتمل چھوٹا سا ملک ہے جس کے مشرق میں قطر واقع ہے۔ جبکہ جنوب اور مغرب میں سعودی عرب ہے اور ایک پل کے ذریعے بحرین سے منسلک ہے ۔ اور شیخ حمد بن خلیفہ آل ثانی 13 ویں حکمران کی حثیت سے 1999 میں تخت نشین ہوا گویا ساڑھے تین سو سال سے آل خلیفہ خاندان اس دولت مند جزیرے پر حکمرانی کے مزے لوٹ رہا ہے۔ تین برس قبل جب شمالی افریقہ اور عرب ممالک میں بیداری کی لہر اٹھی تو بحرین کی عوام نے اپنے آواز بلندکی اور پہلی مرتبہ حکمرانوں سے اپنا حق مانگا۔ لیکن تیونس، ، لیبیا، مصر اور یمن میں عوامی مظاہروں کی پل پل کی خبریں میڈیا پر آنے لگیں لیکن بحرین کے مسئلے پر پورے عرب او مغرب کے آزاد میڈیا نے سکوت کی پالیسی اختیار کرلی اور بحرین کی عوامی تحریک کی خبروں اور شاہی حکومت کے مظالم سے متعلق رپورٹوں کو سنسر کیا جانے لگا۔ بحرین کے عوام کی انقلابی تحریک کو سنسر کئے جانے کی وجوہات جاننے کی کوشش کی تو پتہ چلا کہ ایک تو یہاں امریکہ کا فوجی اڈا موجود ہے اور دوسرے یہ کہ اس ملک میں عوام کی اکثریت ایرانی عوام کی مانند شیعہ مسلک سے تعلق رکھتی ہے۔ لہذا امریکہ مغرب اور اس خطے میں موجود ان کے اتحادی ممالک نہیں چاہتے کہ اس خطے میں ایران کی طرح کی انقلاب فکر کا حامل کوئی دوسرا ملک وجود میں آئے اور ان کے مفادات کے لئے خطرہ بنے۔ یعنی اگر شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے عوام اپنے ملک میں جمہوریت کی بات کریں تو یہ امریکہ کو پسند نہیں ہے۔ مغرب سے وابستہ عرب میڈیا نے بھی بحرین کے مسئلے کو شیعہ، سنی کا رنگ دینے کی کوشش کی اور سعودی عرب نے تو باضابطہ طور پر اس ملک میں اپنی فوج داخل کردی تاکہ سنی بادشاہت کا دفاع کیا جا سکے میڈیا کے ذریعے گمراہ کن پرو پگنڈے کے ذریعے مسلمان رائے عامہ کو یہ باور کرادیا گیا کہ بحرین کے شیعہ وہاں کی سنی حکومت کے خلاف تحریک چلا رہے ہیں۔ لیکن ان کا یہ پرو پگنڈا اس وقت دم توڑ گیا جب مصر میں اخوان المسلمین جیسے کٹر سنی مسلک کی حکومت کو گرانے کے لئے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے اربوں ڈالرجنرل سیسی جیسے امریکہ نواز کی جیبوں میں بھر دیئے اور اس بات کی بھی پرواہ نہیں کی کہ مصر میں ایک طویل جدوجہد کے بعد اخوان المسلمین کی حکومت قائم ہوئی ہے جو اسلام نواز بھی ہے اور جمہوری بھی، لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ سعودی عرب نے جو شام میں تو اسلامی امارات کی تشکیل کے لئے ہر جائز و ناجائز طریقہ کار اپنائے ہوئے ہے لیکن مصر میں بنی بنائی ایک اسلامی حکومت کو گرانے کے لئے اس نے حتی اپنے چہرے کو چپھانے کی بھی کوشش نہیں کی اور ایک کٹر سنی جماعت کے منتخب صدر کا تختہ پلٹے جانے کی کھل کر حمایت کی اور جنرل سیسی کو اقتدار ہاتھ لینے پر مبارکباد کا پیغام بھجوایا۔ یہ وہی سعودی عرب ہے جو اس سے قبل افغانستان میں طالبان کی امارات اسلامی کا تختہ الٹے جانے کے پورے اخراجات اٹھا چکا ہے اور اب اخوان المسلمین کی حکومت کے خاتمے پر مسرت اور خوشی کے شادیانے بجا رہا ہے۔
یہ وہی سعودی عرب ہے جو شام میں جمہوریت کے فقدان پر گریاں کناں ہے لیکن بحرین میں اپنی فورسز کے ذریعے عوامی تحریک کو کچلنے کے لئے آل خلیفہ کی شاہی حکومت کا ساتھ دے رہا ہے۔ لیکن بحرین کے عوام نے بھی اس بات کا پختہ عزم کر رکھاہے کہ اس دولت مند جزیرے سے آل خلیفہ کی موروثی شاہی حکومت کا خاتمہ کرکے ہی دم لیں گے اور ایرانی عوام کی طرح اپنے ملک سے امریکہ کے فوجی اڈے کو ختم کردیں گے۔ ہر چند کہ آل خلیفہ کی حکومت ظلم کر رہی ہے لیکن ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے۔ خون پھر خون ہے گرتا ہے تو جم جاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button