مشرق وسطی

بشارالاسد کا مغرب پر دہشتگرد بھیجنے کا الزام

afp bashartدمشق: شام کے صدر بشار الاسد نے جمعرات کو شائع ہونے والے ایک روزنامے کے ساتھ ایک انٹرویو میں مغرب پر الزام لگایا کہ وہ ان میں سے چھٹکارا حاصل کرنے کے ایک طریقہ کے طور پر ان کے ملک میں “تکفیری دہشت گرد گروہوں” کو بھیج رہا ہے-

اسد نے روزنامہ الثرہ کو بتایا کہ مغربی ممالک یہ سمجھتے ہیں کہ “یہ تکفیری (انتہا پسند) دہشت گرد گروہ، جو کہ کئی دہائیوں سے سیکورٹی تشویش کا باعث ہیں، شام آئیں گے اور مارے جائیں گے اور اس طرح انھیں اس سے نجات مل جائے گی-”

اسد کا کہنا تھا کہ مغرب کو امید تھی کہ “شام میں دہشت گردی کی حمایت” ملک کو کمزور کر دے گی جس کا آغاز مارچ 2011 میں پرامن حکومت مخالف احتجاجی مظاہروں کے ساتھ شروع ہوا تھا-

شام کی حکومت نے اپنے تمام مخالفین کو “دہشت گرد” قرار دیا ہے اور اور اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ اس تنازع میں غیر ملکی جنگجوؤں کی بڑھتی ہوئی آمد، اس جنگ میں مسلح تحریک میں اضافے کا سبب بن رہی ہے-

اسد نے اس حکومتی روزنامے کو مزید بتایا کہ “وہ مغربی ممالک جا اس بغاوت کی حمایت کر رہے ہیں، وہ بھی اسے “انقلاب” کا نام نہیں دے رہے- اب لفظ “انقلاب” نہیں استعمال نہیں ہو رہا بلکہ ان کاروائیوں کے لئے اب دہشت گردی کی اصطلاح استعمال کی جا رہی ہے-

انہوں نے اسے ایک دوسرے مرحلے میں منتقل کر دیا ہے- وہ اب ایک اچھے دہشت گرد اور بوری دہشت گرد کا لفظ استعمال کرتے ہیں، لیکن لفظ انقلاب کا کہیں ذکر نہیں ہو رہا-

عالمی برادری میں سے بیشتر، بشمول امریکہ، اسد کے خلاف اٹھنے والی اس تحریک کی حمایت کر رہے ہیں-

لیکن اس بغاوت کے حامی، باغیوں کو مسلح کرنے کے معاملے میں احتیاط سے کام لے رہے ہیں کیونکہ ڈر ہے کہ کہیں یہ اسلحہ النصرت فرنٹ سمیت کہیں بنیاد پرست حزب اختلاف کے ہاتھوں میں نہ آ جائے، جن کے القاعدہ کے ساتھ مراسم ہیں-

ایک دن پہلے شایع ہونے والے اقتباسات میں اسد نے کہا تھا کہ مصر میں صدر مرسی کے خلاف ہونے والے مظاہروں سے “سیاسی اسلام” ختم ہو گیا ہے- صدر مرسی کو اقتدار سے الگ کئے جانے سے پہلے لئے گئے ایک انٹرویو میں اسد نے مصری مظاہروں کو “سیاسی اسلام کے خاتمے سے تعبیر کیا تھا-

ان کا کہنا تھا کہ “دنیا میں کہیں بھی، جو بھی مذہب کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرتا ہے، یا اس سے فائدہ اٹھانے یا دوسروں کو نقصان پہنچانے کے لئے استعمال کرتا ہے، ناکام ہو گا-”

متعلقہ مضامین

Back to top button