مشرق وسطی

بحرین میں سپرجزیرہ کی نئی بٹالین

bahrain forceبحرین میں سپرجزيرہ کی نئی بٹالین آنےکی خبریں مل رہی ہیں۔
بحرین کی بعض سرگرم شخصیتوں نےاعلان کیاہےکہ انھوں نے شاہ فھد پل اور فوجی اڈے سےسپرجزیرہ نامی فوج کی نئی بٹالین کوبحرین میں داخل ہوتےہوئےدیکھاہے۔
اس رپورٹ کےمطابق سپرجزیرہ فوج کاپہلاگروپ ایک ہفتےپہلےبحرین پہنچاہے اورآئندہ دنوں میں عرب فوجیوں کےدوسرےگروہ بھی بحرین پہنچ جائيں گے۔
سپرجزيرہ فوج سب سےپہلی بار دوسال قبل سعودی عرب اورمتحدہ عرب امارات سے بحرین میں داخل ہوئي تھی تاکہ آل خلیفہ کےفوجیوں کےساتھ مل کربحرینی عوام کوکچلنےمیں مدد کرے۔
اس وقت سعودی عرب کےتقریباایک ہزارفوجی بحرین پہنچےتھے اوراس مدت میں آل سعود کےفوجیوں نےآل خلیفہ کی فوج کی کمانڈ میں بحرینی عوام کےساتھ ہرطرح کےجرم ومظالم کاارتکاب کیاتھا۔بحرینی عوام آل سعود کوآل خلیفہ کےجرائم میں شریک سمجتھتےہيں ۔شواہد سےپتہ چلتاہےکہ اگرخلیج فارس تعاون کونسل کےرکن ممالک کی فوجیں آل خلیفہ کی مدد نہ کرتیں تو وہ عوام کےزبردست احتجاجی مظاہروں کےسامنےٹھرنہيں سکتی تھی ۔
خلیج فارس تعاون کونسل کےرکن ممالک ایک مشترکہ سیکورٹی معاہدےکےتناظرمیں اس بات کےپابندہيں کہ کسی بھی رکن ملک کوکوئی باہری خطرہ درپیش ہونےکی صورت میں سپرجزیرہ کی شکل میں میدان میں اترآئیں گے۔لیکن بحرین کےسلسلےمیں دلچسپ بات یہ ہےکہ اس ملک کوکسی بھی ملک سےکوئی خطرہ نہيں ہے بلکہ بحرینی عوام آل خلیفہ کےظلم وجورسےعاجزآچکےہیں اوروہ پرامن طریقوں سے ملک میں اصلاحات اورحکمراں نظام کےڈھانچےمیں بنیادی تبدیلی کےخواہاں ہيں ۔ آل خلیفہ ، عوامی مطالبات کاجائزہ لینےاورقومی اورتعمیرمذاکرات انجام دینےکےبجائے ان کےمطالبات کاجواب گولیوں اورٹینکوں سےدےرہی ہے حتی عوام کوکچلنےکےلئےآل خلیفہ ، سعودی عرب اورخلیج فارس تعاون کونسل کےدوسرےممالک سےبھی مدد مانگ رہی ہے۔
ایسانظرآتاہے کہ سعودی حکام میں بحرین کاعوامی احتجاج سعودی عرب تک پھیلنےکےخوف کی بناپرہی سپرجزيرہ بحرین میں داخل ہوئی ہے لیکن اب آہستہ آہستہ واضح ہورہا ہےکہ بنیادی طورپرسعودی عرب یہ چاہتاہےکہ علاقےمیں ڈکٹیٹرحکومتیں باقی رہيں، درحقیقت موجودہ صورت حال اورجنوبی خلیج فارس کےعرب ممالک کانظام روایتی طورپرموروثی سلطنتوں کی شکل میں برقرار رکھنا، بحرین میں آل سعود کےفوجیوں کی تعیناتی کااصلی محرک ہے۔
آل خلیفہ اورآل سعود کی حکومتیں یہ سمجھتی ہیں کہ سرکوبی کےذریعےحق پسندی انصاف اوراصلاح پسندی کی آوازکودبایاجاسکتاہے۔لیکن حقیقت یہ ہےکہ اسلامی بیداری کی لہرآمروں کےزیرتسلط تمام عرب ممالک میں چل رہی ہے اورجلدہی وہ طوفان میں تبدیل ہوجائےگی جوجنوبی خلیج فارس کےتمام عرب ممالک کواپنی لپیٹ میں لےلےگی۔اورپھراس ماحول میں سپرجزیرہ بھی کچہ نہيں کرسکےگی بلکہ بحرانی حالات کومزیدپیچیدہ کرنےمیں مددکرےگی۔
بحرین میں حکومت مخالف لہرچل رہی ہے اورسپرجزیرہ بھی اس لہرکوروکنےکی طاقت نہيں رکھتی بہت سےسیاسی ماہرین کاخیال ہےکہ بحرین میں سپرجزیرہ کےمزیدفوجی بھیجنےسےپتہ چلتاہےکہ آل خلیفہ حکومت تبدیل کرنےکی عوامی طاقت کےخطرےکوخطرےکوبھانپ گئی ہے۔اس میں کوئی شک نہيں کہ آل خلیفہ سخت بھنورمیں پھنس چکی ہے۔کسی سیاسی نظام کی قانونی حیثیت ختم ہونااس نظام کی موت ہے۔۔۔ بحرین کےموجودہ حالات میں آل خلیفہ کاظلم وجبراورسپرجزیرہ بھی کچہ نہيں کرسکتی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button