مشرق وسطی

بحرین میں انسانی حقوق کی پامالی افسوسناک

bahrain1وقت جتنا گذرتا جارہا ہے بحرین میں انسانی حقوق کی پامالی کی صورتحال اتنا ہی زیادہ بدتر ہوتی جارہی ہے ، بحرین کے انسانی حقوق کےمرکز نے اس ملک میں عام شہریوں کے بارے میں ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ چھبیس مارچ دو ہزار بارہ سے آج تک بحرین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی میں شدید اضافہ ہوا ہے ۔
بحرین کے انسانی حقوق کےمرکز نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ اس ملک میں اب بھی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے اور بہت سے گرفتار افراد کو ان کے اہل خانہ یا ان کے وکیلوں سے ملنے نہیں دیا جارہا ہے۔
سب سےاہم نکتہ یہ ہے کہ اس سے پہلے بحرین میں صرف انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں ، مظاہروں میں شرکت کرنے والوں اور ان کے رہنماؤں کو ہی گرفتار کیا جارہا تھا لیکن اب خواتین اور بچوں کو بھی گرفتار کیا جارہا ہے ۔
بحرین پارلیمنٹ کے سابق ممبر اورجمعیت الوفاق کے رکن علی العشیری نے اس ملک میں نوجوانوں کی وسیع پیمانے پر ہونے والی گرفتاریوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حالات ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب کہ آل خلیفہ کی حکومت نے بچوں کے حقوق کی حمایت کا دعوی کیا تھا اور بچوں اور نوجوانوں کے حقوق کے سلسلے میں بین الاقوامی معاہدے پر دستخط بھی کیا تھا ۔ علی العشیری نے کہا کہ بحرین میں گیارہ برس سے کم نوجوانوں اور بچوں کو صرف ڈکٹیٹر حکومت کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں شرکت کرنے کی بنا پر گرفتار کرکے انھیں آل خلیفہ کے عقوبت خانوں میں قید کردیا گیا ہے جہاں وہ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کررہے ہیں۔جس کا بہترین نمونہ گیارہ سالہ علی حسن ہے جسے آل خلیفہ کے کارندوں نے صرف اس لئے گرفتار کیا ہے کہ وہ اپنے بزرگوں کے ساتھ ڈکٹیٹر حکومت کے خلاف مظاہروں میں شریک تھا۔
قابل ذکر ہے کہ اس وقت آل خلیفہ کی جیلوں میں ستر سے زائد بچے قید ہیں اور آل خلیفہ کی عدالت بے بنیاد الزام لگا کر ان پر مقدمہ چلانا چاہتی ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ایک ،گیارہ برس کا بچہ، ملک کی قومی سلامتی کے لئے خطرہ بن سکتا ہے کہ آل خلیفہ کی حکومت نے اس طرح کا دعوی کیا ہے ؟ اس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ آل خلیفہ کی حکومت پہلے سے زیادہ ، اس وقت انقلابیوں کی اٹھنے والی آوازوں سے خوفزدہ ہے اور بحرینی عوام کا انقلاب اب حساس مرحلے میں داخل ہوگیا ہے اور یہ حساسیت اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ آل خلیفہ حکومت کے ہاتھ پیر بھی پھول گئے ہیں۔
اس وقت بحرین حکام سے وابستہ سیکورٹی فورس نے بچوں اور نوجوانوں کے علاوہ بے شمار لڑکیوں اور خواتین کو بھی حکومت کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں شرکت کرنے کا بہانہ بنا کر گرفتار کیا ہے ۔
حالیہ دنوں میں بحرین کی سیکورٹی فورس اس ملک کے تمام شہروں اور دیہاتوں میں وسیع پیمانے پر بےگناہوں کو صرف اس لئے گرفتار کررہی ہے تاکہ ملت بحرین اپنے پامال شدہ حقوق کی بازیابی کے لئے اپنے مطالبات سے باز آجائیں اورعوام کی انقلابی تحریک آگے نہ بڑھ سکے۔
ان تمام چیزوں کے باوجود ملت بحرین بالخصوص اس ملک کے نوجوان بغیر کسی خوف و ہراس کے آل خلیفہ کی بربریت اور جاہلانہ پالیسیوں کے خلاف سڑکوں پر نکل کر احتجاج کر رہے ہیں۔
بحرینی پارلیمنٹ کے سابق ممبر ” جلال فیروز "نے بحرین کے بے گناہ عوام پر آل خلیفہ کے تشدد آمیز اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر چہ ملت بحرین ڈکٹیٹر اورظالم حکومت کے زیر سایہ زندگی گذارہی ہے لیکن اس کے باوجود ملت بحرین اپنے مطالبات سے دستبردار نہیں ہوگی اور اپنے مطالبات پورے ہونے تک احتجاج جاری رکھے گی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button