عراق

سعودی پالتو وہابی دیوبندی تنظیم آئی ایس آئی ایل روضے امام حسین ؑکو گرانا چاہتی ہے

daish4سعودی عرب ،کویت اور قطر کے وہابی ملوک اور وہابی سرمایہ داروں و ملاّؤں کی پروردہ دولت اسلامیہ عراق و الشام یا داعش کے نام نہاد خلیفہ و امیر المومنین وہابی خارجی ابوبکر البغدادی سلفی نے عراقی شہر موصل پر قبضے کے فوری بعد بیان دیا کہ”ہم کربلاء و نجف اشرف میں مزارات حسین ابن علی و علی ابن ابی طالب اور بغداد میں غوث اعظم شیخ عبدالقادر کے مزارات کو گرادیں گے کیونکہ یہ سنّی اور شیعہ میں شرک پھیلانے کے سب سے بڑے اڈے ہیں” مغربی میڈیا آئی ایس آئی ایل کے امیر اور خلیفہ کی ان واضح سنّی مخالف اور سنّی دشمن بیانات کے باوجود آئی ایس آئی ایل کو وہابی دیوبندی فاشسٹ تنظیم لکھنے کی بجائے اسے سنّی شدت پسند یا سنی عسکریت پسند تنظیم لکھ رہا ہے جس سے یہ تاثر جنم لے رہا ہے کہ آئی ایس آئی ایل سنّی تنظیم ہے اور وہ شیعہ سے لڑرہی ہے جبکہ حقیقت اس کے برخلاف ہے شام میں بھی مغربی میڈیا اور مغربی حکومتیں ایک لمبے عرصے سے یہ پروپیگنڈا کرتی رہیں کہ وہاں پر بشارالاسد کی حکومت کے خلاف لڑنے والے نام نہاد جہادی سنّی عسکریت پسند ہیں لیکن ان کے خارجی ،تکفیری ہونے کا پول اس وقت بے نقاب ہوگیا جب آئی ایس آئی ایل ،نصرہ فرنٹ اور دیگر وہابی فاشسٹ تنظیموں نے اصحاب رسول ،اہل بیت اطہار اور بزرگان اسلام کے مزارات پر حملے کئے اور سنّی علماء و عوام کا بڑے پیمانے پر قتل کیا ائی ایس آئی ایل کا امیر ابوبکر البغدادی 1985ء میں وہابی خارجی ہوگیا تھا اور اسے سعدی عرب نے اپنی گود میں لیکر پالا اور جوان کیا اور پھر سعودی انٹیلی جنس چیف بندر بن سلطان نے اس سے رابطہ کیا اور اسے شام کے اندر بشار الاسد کی حکومت گرانے کے لیے شام میں دھشت گردی کرنے کو کہا اور اس طرح سے ابوبکر البغدادی نے شام میں خون ریزی کا بازار گرم کیا اور اس کے ساتھ ساتھ اس نے عراق میں بھی وہابی فاشزم کا پرچم بلند کرلیا عراق میں شیعہ اور اہل سنت کے درمیان مسائل موجود ہیں اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ سنّی آبادی کے اندر موجودہ نوری المالکی کی حکومت کے خلاف جذبات پائے جاتے ہیں اور نوری المالکی کی حکومت ایک طرف تو عراقی شہریوں کو بنیادی ضروریات کی اشیاء کی فراہمی میں ناکام رہی ہے تو دوسری طرف یہ سنّی عوام کے اندر احساس محرومی اور ان سے اس حکومت کی فورسز کی زیادتیوں کی بھی ایک مثال موجود ہے لیکن عراق میں آئی ایس آئی ایل ،القائدہ جیسی دیگر وہابی-دیوبندی فاشسٹ خارجی تنظیموں کا عراق میں شیعہ سنی تناؤ اور مسئلے سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی عراق میں شیعہ سنّی تنازعہ کسی مذھبی و کلامی مسئلہ کے گرد گھوم رہا ہے بلکہ یہ ایک سیاسی ایشو ہے لیکن مغربی میڈیا آئی ایس آئی ایل جیسی وہابی دیوبندی فاشسٹ تنظیموں کے خارجی ایجنڈے کو زبردستی سنّی ایجنڈا قرار دیتا ہے جبکہ وہابی فاشزم جتنا بڑا خطرہ شیعہ کے لیے ہے اتنا ہی بڑا خطرہ یہ اہل سنت کے لیے بھی ہے مغربی میڈیا اہل بیت اطہار کے مزارات پر وہابی-دیوبندی فاشسٹوں کے حملوں کو سنّی شدت پسندوں کی دھمکی سے تعبیر کرتا ہے جبکہ اہل بیت اطہار کے مزارات اہل سنت کے لیے بھی بہت قدر و منزلت رکھتے ہیں اور نجف اشرف و کربلا،ایران اور شام میں زیارات مقدسہ کے لیے صرف شیعہ رخت سفر نہیں باندھتے بلکہ اہل سنت بھی بکثرت رخت سفر باندھتے ہیں عراق میں رمادی،موصل اور ترفر شہروں پر وہابی فاشسٹ تنظیم دولت اسلامیہ عراق والشام (آئی ایس آئی ایل)نے قبضہ کرلیا ہے اور اس وہابی فاشسٹ تنظیم کے دھشت گرد دستے عراق کے دارالخلافہ بغداد کی طرف بڑھ رہے ہیں عراق کے شہر موصل کی اہل سنت کی سب سے بڑی مرکزی جامع مسجد کے امام کو آئی ایس آئی ایل کے دھشت گردوں نے اس وقت شہید کرڈالا جب انھوں نے آئی ایس آئی ایل کے امیر کی بیعت کرنے سے انکار کیا اور ان کو مثل خوارج قرار دیا جبکہ آئی ایس آئی ایل نے موصل میں اپنے قبضے کے فوری بعد سترہ سو شہریوں کو ایک قطار میں کھڑا کرکے گولیوں سے اڑا دیا جبکہ مرنے والوں میں سنّی،شیعہ اور عیسائی تینوں شامل ہیں 

آئی ایس آئی ایل کے ترجمان العدنانی نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ وہ بہت جلد نہ صرف بغداد پر قبضہ کرلیں گے بلکہ بغداد میں واقع سنّی عوام کی سب سے متبرک اور مقدس ہستی،سلسلہ قادریہ کے عظیم روحانی پیشوا اور غوث اعظم کے لقب سے مشہور شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کے مزار کو بھی تباہ کردیں گے جوکہ بقول العدنانی کے عراق سمیت پوری دنیا میں اہل شرک والبدع کے مسلسل گمراہی و شرک پھیلانے کا سبب بنا ہوا ہے آئی ایس آئی ایل کے ترجمان نے سرکار سیدنا غوث اعظم شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی شان میں سخت گستاخانہ جملوں کا استعمال کیا اور ان کے مزار پرانوار کو معاز اللہ طاغوت اور شرک کا اڈا قرار دیا آئی ایس آئی ایل کا ریکارڑ ہے کہ اس نے جہاں پر بھی کنٹرول حاصل کیا وہاں سب سے پہلے مزارات پر حملے کئے اور ان کو تباہ و برباد کیا جبکہ اس وہابی فاشسٹ ٹولے نے شام کے اندر صحابی رسول خالد بن ولید،حجر بن عدی ،شریکۃ الحسین بی بی زینب ،بنت حسین حضرت سیکنۃ الکبری سمیت درجنوں اصحاب رسول و اہل بیت اطہار و تابعین و تبع تابعین کے مزارات و آثارات پر حملے کئے اور شام میں سنّی علماء کا قتل کیا جبکہ شام کے دارالحکومت دمشق کی معروف مرکزی جامع مسجد کے امام اور مفتی شام جو جید سنّی عالم تھے کو بھی ایک خود کش حملے میں شہید کرڈالا/h2> آئی ایس آئی ایل جس کو سعودی عرب ، کویت اور قطر کے وہابی حکمرانوں اور وہابی شیوخ و ملاّوں کی حمائت اور مدد حاصل ہے عراق اور شام میں جہاں شیعہ مذھب اور اس کی تاریخ کے ثقافتی و روحانی آثار کی تباہی کے درپے ہے وہیں پر یہ عراق اور شام میں اہل سنت کے مقدس مقامات اور ان کے علماء و مشائخ کے خلاف بھی سرگرم عمل ہے سعودی وہابی فاشزم کی آئیڈیالوجی سے لیس آئی ایس آئی ایل کے دھشت گردوں کو غوث اعظم سیدنا عبدالقادر جیلانی کا مزار بہت زیادہ تکلیف دیتا ہے کیونکہ یہ عراق ،شام سمیت پورے مڈل ایسٹ ،افریقہ ،مشرق بعید ،جنوبی ایشیا سمیت عالم اسلام کے سنّی اسلام کا ایک عظیم روحانی مرکز ہے اور سنّی اسلام کے ماننے والوں کے لیے عظیم روحانی ،دینی اور مذھبی علامت ہے شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کے سلسلہ ارادت سے ہندوستان ، پاکستان ،بنگلہ دیش کے کروڑوں سنّی مسلمان وابستہ ہیں اور ان کا عرس مبارک بڑی گیارھویں شریف کے نام سے پاک وہند میں بڑے تزک و احتشام سے منایا جاتا ہے جبکہ سلسلہ قادریہ سے وابستہ کروڑوں سنّی مسلمانوں کے ہاں شیخ عبدالقادر جیلانی کا تذکرہ شب و روز ہوا کرتا ہے آئی ایس آئی ایل اپنی وہابی فاشسٹ آئیڈیالوجی کے تحت عراق میں سنّی علماء و مشائخ کے مزارات کو مسمار کرنا چاہتی ہے اور سنّی اسلام کی عظیم فقہ فقہ حنفی کو بھی وہاں پر پابندی لگانا چاہتی ہے اور آئی ایس آئی ایل کے وہابی دیوبندی فاشسٹوں کی نظریں نجف اشرف و کربلاء و محلہ کاظمین کی طرف لگی ہوئی ہیں العدنانی کے بقول وہ سرکار غوث اعظم کے ساتھ ساتھ نجف اشرف میں مولائے کائنات حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کے مزار انور کو بھی گرانا چاہتا ہے اور کربلائے معلی میں آثار اہل بیت اطہار کو مٹانے کا درپے ہے دور جدید کے یہ خوارج اور تکفیری عراق اور شام میں شعائر اسلام اور اسلامی کلچر و تاریخ کی تباہی کے درپے ہیں اور فتنہ خارجیت اپنے عروج پر ہے جس کا مقابلہ اہل سنت کو ڈٹ کرکرنا ہوگا

متعلقہ مضامین

Back to top button