عراق

بعث پارٹی کو منظم کرنے کی امریکہ اور سعودی عرب کی کوشش

us_and_saudiامریکہ اور سعودی عرب نے عراق میں ممنوعہ بعث پارٹی کو منظم کرنےکی کوششیں شروع کردی ہیں۔ عراق کی ممنوعہ بعث پارٹی کی مختلف شاخوں کا ادغام اور تحریک و تجدید کے نام سے ایک نئي پارٹی کی تشکیل عراق میں بعث پارٹی کو منظم کرنے کے سلسلے میں واشنگٹن اور ریاض کے مشترکہ اقدامات کا ایک حصہ رہا ہے۔ حالیہ مہینوں میں امریکہ اور بعض عرب ممالک کی حمایت کے ساتھ ممنوعہ بعث پارٹی کے سرغنوں نے دوسرے  ممالک میں اجلاس کۓ ہیں ۔ ان اجلاسوں کے ساتھ ساتھ امریکہ کی خفیہ ایجنسی کے افسران نے بھی عرب اور یورپی ممالک کے دارالحکومتوں منجملہ لندن ، قاہرہ اور امان میں ممنوعہ بعث پارٹی کے لیڈروں سے ملاقاتیں کی ہیں۔ دریں اثناء عراق کی بعض دوسری جماعتوں نے اس طرح کے اقدامات کی حمایت کی ہے۔ ممنوعہ بعث پارٹی کے لیڈروں نے العراقیہ اتحاد کی جانب سے حمایت کۓ جانے کی بھی خبردی ہے۔ ممنوعہ بعث پارٹی نے تو یہاں تک کہا ہے کہ عراق میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے دوران اس پارٹی کے اراکین نے العراقیہ اتحاد کے امیدواروں کو ہی ووٹ دیۓ تھے۔ العراقیہ اتحاد کے سربراہ نے بھی حال ہی میں بعثیوں کے خلاف کارروائی کا اختیار رکھنے والی کمیٹی کے تحلیل کۓ جانے کا مطالبہ کیا ہے اور اسی امر کو عراق کے سیاسی عمل میں اپنی شرکت کی شرط بھی قرار دیا ہے۔ جس سے صاف طور پر پتہ چلتا ہے کہ العراقیہ اتحاد اور بعث پارٹی کے درمیان تعلقات پاۓ جاتے ہیں۔ ان تمام امور سے صرف نظر یہ بات مسلم ہے کہ ممنوعہ بعث پارٹی امریکہ ، بعض عرب ممالک اور معدودے چند عراقی گروہوں کی حمایت کے ساتھ عراق کی سیاست میں اپنی جگہ بنانا چاہتی ہے۔ تحریک و تجدید کے نام سے موسوم بعثی پارٹی کے نۓ گروہ کے ترجمان عبدالخالق شاہر نے کہا ہےکہ یہ گروہ بغداد حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنے کی آمادگی رکھتا ہے۔ جبکہ عراق کے سب سے بڑے پارلیمانی دھڑے قومی اتحاد الائنس نے اس کے خلاف اپنے رد عمل میں کہا ہے عراق کے آئین کی رو سے بعث پارٹی کے ساتھ کسی بھی طرح کا اشتراک عمل نہیں کیا جاسکتا ہے۔ فضیلت پارٹی کے ترجمان باسم الشریف نے بھی کہا ہے کہ بعث پارٹی کے ساتھ اشتراک عمل کے سلسلے میں عراق کا آئين ہی حرف آخر ہے۔ واضح رہے کہ ممنوعہ بعث پارٹی ایک ایسی پارٹی ہے جس نے عراق میں بے پناہ تشدد اور وحشیانہ قتل عام کا ارتکاب کیا ہے۔ عراق کے عوام اس پارٹی کو ایک مجرم پارٹی جانتے ہیں ۔عراق کی حکومت اور عوام دونوں ہی اس ممنوعہ پارٹی کے بارے میں منفی راۓ رکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ایسا نہیں لگتا ہےکہ عراق کے سیاسی میدان میں ممنوعہ بعث پارٹی کو سرگرم کرنے کی امریکہ اور سعودی عرب سمیت بعض عرب ممالک کی کوشش کامیابی سے ہمکنار ہوں گی۔ خاص طور پر اس بات کے پیش نظر کہ عراق کی نئي پارلیمنٹ کے اراکین نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بدعنوانی کے خاتمے ، عراق میں قیام امن اور سابقہ بعثی حکومت کی علامات و مظاہر کو ختم کرنے کو اپنی ترجیحات میں قرار دے۔ اور ملک کے آئين کی پابندی کرتے ہوۓ ملک کے عظیم تر مفادات کے لۓ کام کرے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button