عراق

عراق: امریکی ایماء پر کالعدم بعث پارٹی دوبارہ سرگرم

saddam-partyعراق میں قرائن و شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ ممنوعہ بعث پارٹی دوبارہ منظم ہورہی ہے۔ حزب الدعوۃ کے سینئر رکن عواد الربیعی نے کہا ہے کہ سابق بعث پارٹی عراق کی سیاسی صورتحال سے غلط فائدہ اٹھا کر نوجوان ارکان بھرتی کر رہی ہے۔ عراق کی بعض سیاسی شخصیتوں نے سابق بعث پارٹی کے اقدامات کی طرف سے خبردار کرتےہوئے کہا ہے کہ بہت سے اسکول بعث پارٹی کا مرکز بن چکےہیں جہاں وہ بچوں فریب دیکر انہیں رکنیت دینے کی  کوشش کررہی ہے۔ عواد الربیعی کے مطابق ممنوعہ بعث پارٹی نے صوبہ دیالہ میں بڑے پیمانے پرکام کرنا شروع کردیا ہے اور اسکی سرگرمیوں میں تیزی آئي ہے۔ بعض صوبوں میں سیکیورٹی اور سول اداروں میں بعثی عناصر کا اثر ورسوخ یہ بتاتا ہےکہ بعث پارٹی گوشہ نشینی سے نکلنے کے لئے اقدامات کررہی ہے۔ بعثیوں نے دوبارہ منظم ہونے کےلئے صوبہ دیالہ اور بعقوبہ کو منتخب کیا۔
بہت سے سیاسی مبصرین کا کہنا ہےکہ سیاسی خلاء اور سیاسی پارٹیوں کا حکومت سازی میں مشغول ہونے سے بعثیوں کو یہ موقع مل گيا ہے کہ وہ گوشہ نشینی سے نکل کر معاشرے کے دھارے میں شامل ہوجائيں۔ بعثی عناصر جنہیں امریکہ اور بعض عرب ملکوں کی حمایت حاصل ہے دوبارہ سیاسی سطح پرفعال ہونا چاہتےہیں اور اپنے سات سالہ سیاسی سنیاس کو ختم کرکے عراق کے سیکیوریٹی اور سول اداروں میں داخل ہوکر حکومت پر دباو ڈالنا چاہتی ہے اور آخر کار حکومت پرمسلط ہونے کا ھدف رکھتی ہے۔ ان تمام امور کے باوجود چونکہ بعث پارٹی کا ماضی نہایت خونخوار ہے اور اس نے عراقی عوام پرنہایت گھناونے جرائم ڈھائے ہیں اسی وجہ سے عراقی عوام اس ممنوعہ پارٹی سے شدید متنفر ہیں اس کےعلاوہ انصاف کمیٹی بھی حکومتی اداروں سے بعثی عناصر کا صفایا کرنے میں مشغول ہے ۔ ان امور کے پیش نظر یہ بات سمجھ میں آتی ہےکہ بعثی عناصر سے مقابلہ کرنا حکومت عراق کی اولین ترجیح ہے لیکن اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ عراق کے سیاسی حالات اور حکومت سازی میں تاخیر سے داخلی اور بیرونی حلقوں کو عراق کے خلاف سازشیں کرنے کا موقع ہاتھ آگيا ہے ۔ عراق میں دہشتگردی کی نئي لہر اور سلفی اور بعثی گروہوں کے اقدامات اسی سیاسی تعطل کا نتیجہ ہے۔ ان حالات کے پیش نظر عراقی عوام توقع رکھتےہیں کہ سیاسی گروہ صدام حکومت کے خاتمے کےبعد سیاسی میدان میں عراق کی کامیابیوں کو برقرار رکھنے کےلئے حکومت سازی کے بحران سے ملک کو نجات دلائيں گے تاکہ عوام کے مسترد کئے ہوئے گروہوں کو دوبارہ فعال ہونے کا موقع نہ ملے اور عراق کا سیاسی عمل اپنے صحیح راستے پرلگ جائے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button