عراق

عراق میں انتخابات کا عمل شروع//شیعت نیوز کی رپورٹ

shiite_iraq_election

عراق میں سن 2003میں صدام ملعون کی بعث پارٹی کے اقتدار کے خاتمہ کے بعد عراق میں آج سات مارچ کو پارلیمانی انتخابات کا عمل شروع ہو گیا ہے جو کہ جاری و ساری ہے ۔عراق کے موجودہ انتخابات میں عراقی عوام اپنے ملک کے لئے آئندہ چار سالوں کے لئے نمائندوں کاانتخاب کر رہے ہیں جو کہ اس بات کے اہل ہوں گے کہ قانون سازی کر سکیں اور نئے صدر ،وزیر اعظم کا انتخاب کر سکیں ۔شیعت نیوز کی رپورٹ کے مطابق عراق کی کل آبادی دو کروڑ اسی لاکھ ہے جس میں سے ایک کروڑ نوے لاکھ عراقی موجودہ انتخابات میں اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے،جبکہ دوسری جانب دنیا بھر میں مقیم عراقی شہریوں نے جمعہ کے روز انتخابات میں حصہ لیتے ہوئے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تھا۔واضح رہے کہ عراق کے موجودہ انتخابات میں عالمی سامراج امریکہ ،اسرائیل ،برطانیہ اور سعودی عرب کی کوشش ہے کہ عراق میں انتخابات کے عمل کو سبو تاژ کیا جائے اور کسی نہ کسی طرح انتخابات پر اثر انداز ہو کر نتائج کو تبدیل کیا جائے جس کے لئے ان عالمی سامراجی طاقتوں نے عراقی بعثی پارٹی کے رہنما ایاد علاوی سے بھی بھرپور رابطے کر رکھے ہیں جبکہ انتخابات کو خراب کروانے کے لئے کئی بلین ڈالر بھی خرچ کر دئیے ہیں ،اور دوسری جانب عراق کے مذہبی رہنماؤں اور مجتہدین نے عراقی عوام سے کہا ہے کہ عراقی انتخابات کے دوران ووٹون کی خرید فروخت اور کسی بھی قسم کے ہتھکنڈے جن سے سامراج وکو فائدہ پہنچتا ہو حرام ہیں ان سے گریز کیا جائے۔یہاں یہ بات بھی یاد رہے کہ موجودہ انتخابات میں اب تک پینتالیس سے زائد بے گناہ افراد طالبان ،القاعدہ کے دہشت گردوں کے حملوںکا نشنہ بنتے ہوئے شہید ہو چکے ہیں۔جبکہ دنیا بھر سے عراقی انتخابات کی میڈیا کوریج کے لئے ذرائع ابلاغ سے تعلق رکھنے والے آٹھ سو سے زائد اہل کار بھی عراق میں موجود ہیں ۔موجودہ عراقی انتخابات میں تین سو پچیس نشستوں پر چھہ بڑے اتحادوں کے چھ ہزار دو سو امید وار حصہ لے رہے ہیں ۔چھ بڑے اتحادات جو عراقی انتخابات میں مد مقابل ہیں درج ذیل ہیں۔ اسٹیٹ آف لاء کولیشن عراق کے وزیر اعظم نوری المالکی کی جماعت اسٹیٹ آف لاء کولیشنعراقی انتخابات میں سلیٹ نمبر 327پر حصہ لے رہی ہے،اس اتحاد میں کل چونتیس سیاسی جماعتیں اور دیگر شخصیات شامل ہیں ،اس اتحاد میں حزب الدعوۃ،المستقلین،الوطانیہ کے علاوہ عراق کی شیعہ سنی مسلک تعلق رکھنے والی دیگر سیاسی جماعتیں بھی شامل ہیں ،امید کی جا رہی ہے کہ نوری المالکی کا اتحادی حلقہ بہت زیادہ مضبوط ہے اور انتخابات میں بھاری اکثریت حاصل کرے گا،واضح رہے کہ اس اتحاد میں اہم شخصیات میں عراقی پارلیمنٹ کے سابق اور موجودہ ممبران بھی شامل ہیں۔ عراقی نیشنل الائنس عراقی نیشنل الائنس سلیٹ نمبر 316پر انتخابات میں حصہ لے رہا ہے اس الائنس میں کل تیس سیاسی جماعتیں موجود ہیں جن کا تعلق مسلک شیعہ سے ہے ،یہ الائنس نوری المالکی کے اتحاد کے لئے ایک بڑا چیلنج ثابت ہو سکتا ہے اس الائنس میںسپریم کونسل آف اسلامک عراق کے سید عمار الحکیم،مہدی ملیشیا کے مقتدیٰ الصدر،سابق وزیر اعظم ابراھیم جعفری،نیشنل ریفارمر پارٹی کے احمد چلابی کے علاوہ عراقی نیشنل کانگریس سمیت حزب فدائیان شامل ہیں۔ کردستان الائنس کردستان الائنس عراقی صدر جلال طالبانی کی رہنمائی میں انتخابات میں حصہ لے رہا ہے ۔یہ اتحاد مجموعی طور پر تیرہ سیاسی جماعتوں پر مشتمل ہے۔اس اتحاد میںقابل ذکر جماعتوں اور شخصیات میں پیٹریاٹک یونین آف کردستان کے جلال طالبانی،کردستانی ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ مسعود برزانی شامل ہیں ،مسعود برزانی کا کہنا ہے کہ یہ اتحاد جلال طالبانی کو دوبارہ ملک کا صدر منتخب کروائے گا۔ العراقیہ العراقیہ پارٹی کے الائنس میں کل بیس سیاسی جماعتیں شامل ہیں جو کہ سابق وزیر اعظم اور بعث پارٹی کے رہنما ایاد اعلاوی کی سربراہی میں انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔اس الائنس میں قابل ذکر جماعتوں اور شخصیات میں تجدود پارٹی کے طارق الہاشمی جو کہ نائب صدر ہیں عراق کے،نیشنل ٹالک کے صالح المطلق،ریفارمر اینڈ جسٹس موومنٹ کے عجیل یاورکے علاوہ معروف عراقی شخصیات بھی اس اتحاد میں شامل ہیں۔واضح رہے کہ العراقیہ اور ایاد اعلاوی سمیت بعث پارٹی کے دیگر رہنماؤں کو براہ راست امریکہ اور سعودی عربیہ کی حمایت حاصل ہے ،جس کے لئے ایاد اعلاویکو بلین دالر کی رقم بھی ادا کی گئی ہے کہ عراق میں سات مارچ کو ہونے والے انتخابات کو خراب کیا جائے یا پھر کسی بھی طرح بعث پارٹی کو برسر اقتدار لایا جائے۔ یونٹی الائنس آف عراق عراقی یونٹی الائنس میں کل اڑھتیس سیاسی جماعتیں شامل ہیں ،اس الائنس میں عراقی وزیر داخلہ جواد البولانی جو کہ معروف شیعہ رہنما ہیں بھی شامل ہیں ،جبکہ دیگر معروف رہنماؤں میں شیخ احمدابو ریشا،شیخ احمد عبد الغفورالسیمارائی،اور بیداری ملیٹنٹ فورس کے رہنما بھی شامل ہیں،یہ الائنس سلیٹ نمبر 348پر انتخابات میں حصہ لے رہاہے۔ عراقی اکاڈز یہ اتحاد مجموعی طور پر چار سنی جماعتوں پر مشتمل ہے جس میں عراقی اسلامک پارٹی کے اسامہ تکریتی،موجودہ اسپیکر ایاد السماوائی کے علاوہ قومی اسمبلی کے ممبرز بھی شامل ہیں۔یہ عراق کی سنی آبادی کا سب سے بڑا اتحاد ہے واضح رہے کہ زیادہ تر سنی رہنما العراقیہ پارٹی میں پہلے ہی شمولیت اختیار کر چکے ہیں،شیعت نیوز کے تجزیہ نگار کے مطابق یہ اتحاد عراق کی سنی آبادی میں اکثریت سے ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button