ایران

اللہ تعالی کے فضل سے ایرانی مذاکراتی ٹیم سچی اور کامیاب رہے گي

ali khamnai5رپورٹ کے مطابق رہبرانقلاب اسلامی نے ہزاروں طلباء سے اپنےخطاب میں فرمایا کہ تیس برس قبل ایرانی جوانوں نے تہران میں امریکی سفارتخانے کا نام جاسوسی کا اڈا رکھا تھا اور آج امریکہ کے قریبی ترین ملکوں میں بھی امریکہ کے سفارتخانوں کو جاسوسی کے اڈے کہا جارہا ہے یعنی ایران اسلامی کے انقلابی جوان تیس برس آگے تھے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے تاکید کے ساتھ فرمايا کہ امریکی حکومت ایک سامراجی حکومت ہے اور دوسری قوموں کے امور میں مداخلت کرنا اپنا حق سمجھتی ہے۔
آپ نے فرمایا کہ ملت ایران نے اپنے انقلاب سے درحقیقت امریکہ کی منھ زوری اور تسلط پسندی کا مقابلہ کیا اور اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد اپے ملک سے سامراجی ملکوں کا تسلط ختم کردیا اور بعض ملکوں کے برخلاف اس کام کو نامکمل نہیں چھوڑا تاکہ اس کے نقصانات اٹھانے پڑیں۔
رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ سامراج کے ساتھ رواداری برتنے سے کسی بھی ملک اور قوم کو فائدہ نہیں پہنچتا ہے اور امریکہ کی سامراجی روش اس بات کا باعث بنی ہے کہ قومیں اس سے بیزاری اور بے اعتمادی کا اظہار کریں اور تجربے سے یہ واضح ہوچکا ہے کہ جو قوم اور حکومت بھی امریکہ پر اعتماد کرے گي نقصان اٹھائے گي خواہ اسکی دوست ہی کیوں نہ ہو۔
رہبرانقلاب اسلامی نے ایران اور امریکہ کے مسائل کے تعلق سے چند اہم اور بنیادی نکات بیان فرمائے اور ملت ایران کے خلاف سامراج کی دشمنی کی وجوہات کا تجزیہ پیش کیا۔
آپ نے ان مذاکرات میں مشغول ایران کی مذاکرات کار ٹیم کی بھرپور اور مکمل حمایت کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکہ کی کارکردگي سے پتہ چلتا ہے کہ ایٹمی معاملہ، ایران سے دشمنی جاری رکھنے کا صرف ایک بہانہ ہے۔
آپ نے پانچ جمع ایک گروپ کے ساتھ مذاکرات کرنے والے ذمہ دار افراد کی حمایت کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ افراد فرزندان انقلاب ہیں اور اسلامی جمہوریہ ایران کے کارگزار ہیں اور اپنی انتھک کوششوں سے بڑی سخت ذمہ داری کو پورا کررہے ہیں اور کسی کو ان کی توہین کرنے انہیں کمزور بنانے اور یا سازشی قراردینے کا حق نہیں ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی حضرت آيت اللہ العظمي خامنہ نے فرمایا کہ چھے ملکوں سے مذاکرات کہ جن میں امریکہ بھی شامل فقط ایٹمی معاملے کے بارے میں ہورہے ہیں۔
آپ نے فرمایا کہ انشاء اللہ ہمیں ان مذاکرات میں نقصان نہیں ہوگا بلکہ ملت کو تجربہ ہی حاصل ہوگا جیسا کہ دوہزار تین اور دوہزار چار میں یورینیم کی افزودگي معطل کرنے سے حاصل ہوا تھا اور اس سے ہماری قوم کی فکری اور تجزیاتی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔
رہبرانقلاب اسلامی حضرت آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ آج امریکہ، کانگریس اور حکومت پر طاقتور سرمایہ داروں اور صہیونی کمپنیوں کے تسلط کی وجہ سے صہیونی حلقوں اور انحطاط کا شکار صہیونی ریاست سے رواداری برتتا ہے اور بیچارے امریکی مجبور ہیں کہ ان کا خیال رکھیں لیکن ملت ایران اس طرح کے تحفظات کا خیال رکھنے پرمجبور نہیں ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ میں نے پہلے دن بھی کہا تھا آج بھی کہتاہوں اور مستقبل میں بھی کہتا رہونگا کہ صیہونی حکومت ایک غیر قانونی اور ناجائزحکومت ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button