ایران

آیت اللہ مکارم شیرازی کا شیخ النمر کے بارے میں سعودی حکومت کو انتباہ

makramحضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی نے عربستان کے بزرگ عالم دین حجۃ الاسلام و المسلمین شیخ نمر باقر النمر پر مقدمے کو آل سعود کا ایک نیا پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے انہیں اوراس سرزمین کے دیگر علماء کو کسی طرح کا جارحانہ گزند پہنچنے سے سعودی حکام کو خبردار کیا۔
حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی نے آج صبح قم مسجد اعظم میں اپنے درس کی ابتدا میں سعودی میں بعض شیعہ علماء کو جیل میں بند کرنے اور ان کے سلسلے میں آل سعود کے گستاخانہ اعمال کی مذمت کرتے ہوئے کہا: موثق اطلاعات کے مطابق حال میں سعودی حکومت نے بہت سارے شیعوں پر بےجا سختیاں کرنا اور جاسوسی ٹیم کا انکشاف کرنے کے عنوان سے ایک نیا پروپیگنڈہ شروع کر رکھا ہے۔
انہوں نے سعودی عدالت میں شیخ النمر کو سزائے موت کے لیے صدور حکم کے مطالبہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: سعودی حکام کا یہ ایک نیا پروپیگنڈا ہے حتی عربستان کی یونیورسٹیوں کے اساتید اور علماء نے بھی اس چیز کا اعتراف کیا ہے۔
حضرت آیت اللہ مکارم شیرازی نے سعودی حکومت کی طرف سے ہونے والی بد اخلاقیوں کی وجوہات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا: سعودی حکومت پر اندرونی طور سے دباو ہے کہ ملک میں اصلاحات وجود پانا چاہیے چونکہ عوام بیدار ہو چکے ہیں اور ان کی علمی سطح اونچی ہو چکی ہے اور وہ عوامی حکومت قائم کرنے پر مصر ہیں جو ان کا مسلمہ حق ہے۔
انہوں نے مزید کہا: سعودیہ کے علاوہ بھی ہم دیکھ رہے ہیں کہ دیگر ممالک میں بھی اسلامی بہاریں آئیں ہیں استبدادی اور استکباری حکومتیں سرنگوں ہو چکیں ہیں یا ہو رہی ہیں۔ سعودی بھی بحرین ، شام اور یمن میں شکست کھا چکے ہیں۔ اس بنا پر سعودی حکومت نے عوامی افکار کو منحرف کرنے کے لیے اس طرح کے پروپیگنڈوں کو شروع کیا ہے۔ اور اس عنوان سے کہ ہم نے جاسوسوں کی ایک ٹیم کو حراست میں لیا ہے یہ کوشش کر رہے ہیں کہ لوگوں کے افکار کو جھوٹ موٹ میں ایک دوسری سمت موڑ دیں اور ملک کی تمام بدبختیوں کو شیعوں کی گردنوں پر ڈال دیں۔
اس مرجع تقلید نے اس ملک کے شیعہ علماء بالخصوص شیخ النمر کو کسی طرح کا گزند پہنچنے سے آل سعود کو خبردار کرتے ہوئے تاکید کی: سعودی حکام کو جان لینا چاہیے کہ اس ملک کے شیعہ تنہا نہیں ہیں کسی قسم کا خطرہ اگر انہیں لاحق ہوا تو پوری دنیا کے شیعہ اور غیر شیعہ خاموش نہیں بیٹھیں گے۔
حضرت آیت اللہ مکارم شیرازی نے مزید کہا: آل سعود حکام تصور نہ کریں کہ اگر ان کے خلاف عدالت نے حکم صادر کر دیا تو کوئی انہیں پوچھنے نہیں ہو گا۔ سعودی حکام متوجہ رہیں کہ وہابیوں کے علاوہ تمام مسلمان اس مسئلہ پر خاموش نہیں رہیں گے۔
شیعیان عالم کے مرجع تقلید نے سعودی حکومت کی ایرانی زائرین کی نسبت بد اخلاقیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئےکہا: یہ بد اخلاقیاں صرف جنت البقیع میں ہی نہیں بلکہ مسجد النبی (ص) کے اندر بھی رخ پاتی ہیں اور ایرانی زائرین مخصوصا ایرانی علماء کی توہین کی جاتی ہے۔
حضرت آیت اللہ مکارم شیرازی نے اس طرح کی تمام حرکات کی مذمت کرتے ہوئے کہا: کیا کوئی نہیں ہے جو سعودی حکمرانوں سے یہ پوچھے کہ کیا یہ لوگ اللہ کے مہمان نہیں ہوتے ہیں؟
انہوں نے مزید کہا: بین الاقوامی قانون کے مطابق اگر کوئی شخص کسی ملک کا ویزا لے کر اس ملک میں سفر کرتا ہے تو وہ وہاں کا مہمان ہوتا ہے۔ اس ملک کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کے جان و مال کی حفاظت کرے۔ تم لوگوں کو توہین کرنے کی اجازت کس نے دی؟
حضرت آیت اللہ مکارم شیرازی نے اس طرح کے تمام اقدامات کو دینی اور بین الاقوامی قوانین کے خلاف قرار دیتے ہوئے واضح کیا: ہم بارہا کہہ چکے ہیں کہ تم لوگ یہ خیال کرتے ہو کہ مکہ، مدینہ، مسجد النبی (ص)، مسجد الحرام،۔۔۔ تم لوگوں کی ذاتی ملکیتیں ہیں کہ تم لوگ جیسا چاہو ویسا کرو۔ یہ مقدس مقامات تمام مسلمانوں سے متعلق ہیں، وہابیوں کے علاوہ دنیا کے تمام مسلمانان ان مقامات اور قبور کی زیارات کو مستحب سمجھتے ہیں۔
حضرت آیت اللہ مکارم شیرازی نے تمام مسلمانوں سے یہ مطالبہ کرتے ہوئے کہ ایک تنطیم عمل میں لائی جائے جو ان مقدس مقامات پر نگرانی رکھے کہا: امید ہے کہ ایک دن ایسا آئے کہ او آئی سی کی طرف سے ایک تنظیم عمل میں لائی جائے جو حرمین شریفین پر نظارت رکھے۔ اس کی دلیل بھی واضح ہے، جو چیز تمام مسلمانوں سے متعلق ہے ضروری ہے کہ تمام مسلمان اس پر نظارت رکھتے ہوں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button