ایران

تہران میں پاکستانی سفارتخانے کے سامنے سینکڑوں طلاب کا مظاہرہ، سفارتی عملے کی بے اعتنائی

tehran protestشیعت نیوز مانٹرنگ ڈیسک [تہران]حوزہ علمیہ قم اور ایران کی دوسری یونیورسٹیز سے آئے سینکڑوں طلبہ نے آج صبح پاکستانی سفارتخانے کے سامنے کوئٹہ بم دھماکے میں شہید اور زخمی ہونے والوں کے اہلخانہ سے اظہار ہمدردی اور حکومت پاکستان کی بے حسی کی مذمت کرنے کیلئے احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔
اس احتجاجی مظاہرے سے مجلس وحدت مسلمین شعبہ قم کے سیکرٹری جنرل حجہ الاسلام والمسلمین تقی شیرازی، حجہ الاسلام والمسلمین موسی، حجہ الاسلام والمسلمین فخرالدین، انجمن طلاب قم کے صدر جناب مرادی اور دیگران نے خطاب کیا۔ مقررین نے پاکستان میں حالیہ فرقہ وارانہ دہشت گردی اور بالخصوص کوئٹہ میں ہزارہ برادری کے افراد کے خلاف دہشت گردانہ اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت پاکستان، سپریم کورٹ اور دوسرے اداروں کی پراسرار خاموشی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
مقررین نے پاکستانی حکام کو خبردار کیا کہ اگر حکومت شیعہ نسل کشی کو روکنے کیلئے موثر اقدام نہیں اٹھاتی تو شیعہ قوم اپنے تحفظ اور سیکورٹی اپنے ہاتھ میں لے لے گی۔
اس احتجاجی مظاہرے میں پاکستانی طلاب کے علاوہ افغانی، کشمیری اور انڈین طلاب کی بڑی تعداد بھی شریک تھی۔ طلاب کے علاوہ خواتین اور بچے بھی اس احتجاجی مظاہرے میں شامل تھے۔ مظاہرین نے مختلف بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور انتہائی پرامن انداز میں نعرے لگا رہے تھے۔
منتظمین نے جب پاکستانی سفارتخانے کے عملے سے یادداشت دینے کیلئے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ فقط وہ افراد جنکے پاس پاسپورٹ یا شناختی کارڈز ہیں اندر آ سکتے ہیں۔ اس پر 4 ایسے افراد جنکے ہمراہ شناختی کارڈ تھے سفارتخانے کے دروازے پر پہنچے لیکن کوئی اندر سے نہیں آیا اور دروازہ تک نہ کھولا گیا۔ اس پر مظاہرین مشتعل ہو گئے لیکن منتظمین نے انہیں پرامن رہنے کی تاکید کی۔
تہران میں پاکستانی سفارتخانے کے عملے سے منتظمین نے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور انہیں باہر آنے کو کہا لیکن انہوں نے بے حسی کی انتہا کرتے ہوئے انکی اس اپیل پر کوئی توجہ نہ دی۔ جبکہ ایرانی سیکورٹی فورسز کی بڑی تعداد بھی ایمبیسی کے باہر موجود تھی اور حتی ایرانی سیکورٹی آفیسر بھی تاکید کر رہے تھے کہ اگر سفیر یا کوئی اور سفارتی افسر مظاہرین سے خطاب بھی کرنا چاہے تو وہ اسکی سیکورٹی کو یقینی بنائیں گے۔ لیکن اس سب کے باوجود تہران میں پاکستانی سفیر اور سفارتی عملے نے روایتی بے حسی کو برقرار رکھتے ہوئے منتظمین سے ملنے کا انکار کر دیا۔
احتجاجی مظاہرے میں پیش کی جانے والی یادداشت کا متن:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
وَسَیَعلَمْ الَّذِینَ ظَلَمْوا ایَّ مْنقَلِب یَنقَلِبْون (القرآن)
محترم سفیر اسلامی جمہوریہ پاکستان
السلام علیکم!
ایک لمبے عرصے سے مملکت خداداد پاکستان میں دھشت گردوں اور ملک دشمن عناصر نے ملک کے امن و امان کو تباہ کر رکھا ھے اور ملکی ادارے ظاہری طور پر ان دھشت گردوں کو کنٹرول کرنے اور پاکستانی عوام کو تحفظ فراھم کرنے میں ناکام نظر آتے ہیں۔ جب بھی ریاستی اداروں سے اس عدم تحفظ اور بدامنی کی صورتحال پر بات کی جاتی ہے تو وہ اپنے آپ کو بے قصور ٹھہرانے کیلئے دھشت گردی کے ان واقعات کی ذمہ داری نامعلوم خفیہ ہاتھوں پر ڈال دیتے ہیں۔ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اور ریاستی ادارے اس بات سے اچھی طرح آگاہ ہیں کہ شیعہ قوم نے اس ملک کی تعمیر و ترقی کیلئے کس قدر کوششیں کی ہیں اور حتیٰ اپنا سرمایہ اور جانیں اس ملک کی بقاء کیلئے قربان کی ہیں۔ ہمارا سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان ایک ناکام ریاست ہے جو ایک طاقتور فوج اور اداروں کے ہوتے ہوئے مٹھی بھر عناصر کے سامنے بے بس نظر آتی ہے؟
یا ریاستی امن عامہ کے ذمہ دار اداروں اور افراد نے خود ہی ان دہشت گردوں کو بے گناہ شہریوں کے قتل عام کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے؟ ہمیشہ اس د ہشت گردی کو فرقہ واریت کا رنگ دے کر ایک مخصوص ٹولے کوفائدہ پہنچایا گیا اور انکے مقابلے میں پاکستان کی بانی اور وفادار شیعہ مسلمان قوم کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی گئی۔
ہم نے ہر سطح پر احتجاج کرتے ہوئے پر امن طریقے سے حکومت، ریاست، عدالت اور امن عامہ کے ذمہ اداروں سے اپنے جائز حقوق کا مطالبہ کیا لیکن وعدوں کے باوجود یہ ادارے پاکستانی قوم کو تحفط فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہیں۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ اگر یہ ادارے ملکی اور قومی مفادات کا تحفظ نہیں کر سکتے تو پھر انکے وجود کا کیا مقصد ہے؟؟ پوری دنیا دیکھ رہی ہے کہ ہمیشہ کی طرح ملت تشیع اپنے سینکڑوں پیاروں کے خون کا نذرانہ دینے کے باوجود سامراج اور ظالموں کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر ڈٹی ہوئی ہے۔
ہم اسلامی جمہوریہ ایران میں مقیم طلاب اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سفارت خانے کے ذریعے حکومت پاکستان کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ ہوش کے ناخن لے اور عوام کے مقابلے میں اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرے۔ یاد رکھیں امام علی علیہ السلام نے فرمایا تھا کہ "حکومت کفر کے ساتھ تو باقی رہ سکتی ہے لیکن ظلم کے ساتھ نہیں”۔
ہم اسلامی جمہوری ایران میں موجود مختلف علمی مراکز کے طلاب حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر عوام کے تحفظ کو یقینی بنائے اور اس مقصد کی خاطر فوری طور پر ایسے عملی اقدامات کئے جائیں کہ جس کے ذریعہ عوام کے کھوئے ہوئے اعتماد کو حاصل کیا جائے اور ملک میں موجود ہر شہری اپنی جان، مال اور ناموس کو محفوظ سمجھے۔
ہم سفارت پاکستان تہران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایران میں موجود پاکستانی عوام کو اصل حقائق سے آگاہ کرے اور پاکستانی حکومت تک ہمارے مطالبات کو پہنچائے۔
ہم سفارت پاکستان اور حکومت پاکستان کو آگاہ کرنا چاہتے ہیں کہ وہ کوئٹہ میں قتل کئے گئے مظلوم شیعہ مسلمانوں کے تمام مطالبات کو قبول کرے ورنہ ہمارا یہ احتجاجی پروگرام مختلف شکلوں میں جاری رہے گا۔
احتجاجی مظاہرے میں منظور کی گئی قرارداد:۱۔ ہم اسلامی جمہوری ایران میں موجود مختلف علمی مراکز کے طلاب حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر عوام کے تحفظ کو یقینی بنائے اور اس مقصد کی خاطر فوری طور پر ایسے عملی اقدامات کئے جائیں کہ جس کے ذریعہ عوام کے کھوئے ہوئے اعتماد کو حاصل کیا جائے اور ملک میں موجود ہر شہری اپنی جان، مال اور ناموس کو محفوظ سمجھے۔

۲۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان میں دہشتگردی پھیلانے والی تمام تکفیری قوتوں کے خلاف قطعی کاروائی کی جائے۔

۳۔ ہم سفارت پاکستان اور حکومت پاکستان کو آگاہ کرنا چاہتے ہیں کہ وہ کوئٹہ میں قتل کئے گئے مظلوم شیعہ مسلمانوں کے تمام مطالبات کو قبول کرے ورنہ ہمارا یہ احتجاجی پروگرام مختلف شکلوں میں جاری رہے گا۔

۴۔ مطالبہ کرتے ہیں کہ جن دہشتگردوں کے جرم ثابت ہو چکے ہیں اور امریکہ و سعودیہ کے دباو کی وجہ سے تختہ دار پر لٹکائے نہیں گئے انہیں سرعام پھانسی دی جائے۔

۵۔ شیطان بزرگ امریکہ، اسکی اولاد اسرائیل اور اسکی غلامی کرنے والے آل سعود کی پاکستان میں مداخلت کو ختم کیا جائے۔

۶۔ ہم سفارت پاکستان تہران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایران میں موجود پاکستانی عوام کو اصل حقائق سے آگاہ کرے اور پاکستانی حکومت تک ہمارے مطالبات کو پہنچائے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button