غزہ پٹی پر صہیونی حکومت کے تازہ جارحانہ حملوں کےخلاف ایران کےسات سوشہروں میں احتجاجی مظاہرے
غزہ پٹی پر صہیونی حکومت کے تازہ جارحانہ حملوں کےخلاف جن میں اب تک ایک سوپندرہ سے زائد فلسطینی شہید اور زخمی ہوچکےآج تہران سمیت ایران کےمختلف شہروں اورعلاقوں میں زبردست احتجاجی مظاہرےہوئے تہران میں نمازجمعہ کےبعدمسلمان عوام، فلسطینی مسلمانوں بالخصوص غزہ کےعوام کےحق میں سڑکوں پرنکل آئے اورصیہونی حملوں کی شدیدمذمت کی ۔رپورٹ کےمطابق تہرانی مظاہرین کانعرہ تھافلسطین کادفاع ہمارےلئےباعث عزت ہے ، اسرائیل کی نابودی ہماری قوم کامطالبہ ہے۔تہرانی مظاہرین، امریکہ مردہ باد اسرائیل مردہ باد کانعرہ لگاتےہوئےفلسطین اسکوائرکی جانب رواں دواں تھے تازہ ترین رپورٹ کےمطابق اسی جیسےمظاہرےاسلامی جمہوریہ ایران کےدوسرے سات سوشہروں میں بھی ہوئےہیں ۔واضح رہے کہ بین الاقوامی مخالفتوں کےباوجود صیہونی وزیراعظم غزہ پٹی پرجارحانہ حملوں کاسلسلہ پوری شدت سےجاری رکھےہوئے ہے اوراس حملےکومزید تیز اوروسیع کرنےکےمنصوبےکومنظوری دےدی ہے۔صیہونی وزیراعظم نے تیس ہزارریزروفوج کوفلسطینی عوام کےخلاف لڑنےکےلئےبھیجنےکافرمان جاری کردیاہے ۔صیہونی وزیرجنگ نےاعلان کیاہے کہ غزہ پٹی پر صیہونی فوج کےحملےمسلسل جاری رہیں گے۔فلسطین کی اسلامی مزاحمت نے بھی صیہونی حملوں کےجواب میں تل ابیت سمیت مقبوضبہ فلسطین کےمختلف علاقوں کومیزائلوں کانشانہ بنایاہے۔غزہ پرصیہونی فوج کےبڑےپیمانےپرحملےاس بات کی عکاسی کرتےہیں کہ وہ اپنےتوسیع پسندانہ مقاصد کوآگےبڑھانےکےلئے فلسطینی علاقوں میں بھرپورجنگ چھیڑناچاہتاہے۔واضح رہے کہ صیہونی حکومت فلسطینی عوام کی استقامت کےمقابلےمیں دوہزارپانچ میں غزہ سےپسپائی اختیارکرنےپرمجبورہوگئی تھی ۔ صیہونی فوج غزہ سےپسپائی کابدلہ لینےاورایک بارپھراس پرقبضہ کرنےکےلئےہمیشہ موقع کی تاک میں رہی ہے تاکہ خوف ووحشت پھیلاکرفلسطینیوں کواپنی توسیع پسندانہ پالیسیوں کےسامنےگھٹنےٹیکنےپرمجورکردے۔ان حالات میں امریکہ صیہونی حکومت کی بھرپور حمایت کررہا ہے امریکی صدرباراک اوبامہ کےاعتراف کےمطابق اس وقت امریکی حمایت اپنےعروج پرپہنچ چکی ہے اورصیہونی حکومت نے امریکی حمایت اورعالمی برادری کی خاموشی کافائدہ اٹھاتےہوئےفلسطینیوں کےخلاف اپنےجرائم تیزکردیئےہيں۔لیکن اس میں بھی کوئی شک نہيں کہ فلسطینی مزاحمتی گروہوں کی جانب سے فوری اوربھرپورردعمل نےصیہونی جارحین کوحیرت زدہ اورخوف زدہ کردیاہے اس بنا پر صیہونی حکومت غزہ میں کاروائياں تیزکرکے کسی طرح خود کوفلسطینی مزاحمتی گرہوں کےمقابلےمیں ذلت آمیزشکست سے بچانےکی کوشش بھی کررہی ہے صیہونی حکومت کےاس اقدام کوایک طرح سےآگےکی جانب فرار کانام بھی دیاجاسکتاہے۔ موجودہ شواہد سےپتہ چلتاہے کہ صیہونی حکومت کی نئی جنگ افروزی کانتیجہ بھی دوہزارآٹھ میں غزہ پر بائیس روزہ حملےجیسے دوسرے حماقت آمیز اقدامات کی مانند ان حملوں کانتیجہ بھی اس کی ناکامی کےسواکچہ نہيں نکلےگا۔ان حالات میں سیاسی ماہرین کاخیال ہے کہ نیتن یاھوکاسیاسی انجام بھی دوہزارآٹھ کےاواخرمیں ہونےوالی بائیس روزہ جنگ کےدورکے صیہونی وزیراعظم ایھوداولمرت سے بدترہوگااورسابق صیھونی وزیراعظم اولمرت کی مانند وہ بھی ایک عرصےتک سیاسی میدان سےمٹ جائيں گے۔