ایران
شب قدر: آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی نگاہ میں
![shiite aytollah khamenei](images/shiite_aytollah_khamenei.jpg)
جو لوگ اس مبارک مہینے میں خدا کے غفران و رضوان اورخدا کی ضیافت میں وارد نہیں ہوتے یقینا انہیں اس کا کوئی فائدہ نہیں مل سکے گا اورحفیقتاً یہ محرومیت حقیقی محرومیت ہے. "ان الشقی من حرم غفرانالله فی هذا الشهر العظیم” (یقیناً بدبخت اور شفی وہی ہے جو اللہ کے عظیم مہینے میں خدا کی مغفرت سے محروم ہوجائے) حقیقی محروم وہی ہے جو جو ماہ رمضان میں غفران الہی کے حصول میں ناکام رہے.
لیلۃالقدر، شب ولایت ہے. نزول قرآن کی شب بھی ہے اور امام زمانہ (عج) پر ملائکۃاللہ کے نزول کی رات بھی ہے؛ قرآن کی شب بھی ہے اور اہل بیت علیہم السلام کی شب بھی.
جو شب قدر اس ماہ مبارک رمضان میں ہے اور قرآن مجید پوری صراحت کے ساتھ ارشاد فرماتا ہے کہ "لیلةالقدر خیرمن الف شهر”یہ ایک رات ایک ہزاربارتیس دنون اورتیس راتون یعنی ایک ہزارمہینون سے بہترہے ؛یہ بہت اہم بات ہے . اس ایک رات کو اتنی بری فضیلتیں کیون دی گئیں؟ کیونکہ اس رات کو نازل ہوئی خدا کی برکتیں بہت زیادہ ہیں؛ یہ شب "سلام” ہے "سلام هی حتی مطلعالفجر” اول شب سے آخر شب تک اس کی تمام لمحے سلام الہی ہیں "سلام قولاً من رب رحیم” اللہ کی رحمت اور اس کا فضل ہے جو بندوں پر نازل ہوتا ہے.
یہ شب، شب قرآن بھی ہے اور شب عترت بھی ہے. چنانچہ سورہ مبارکہ قدر بھی سورہ ولایت ہے. بہت ہی قابل قدر ہے. پورا ماہ رمضان اور اس کی راتیں اور اس کے دن سب بہت بڑی قدر و منزلت کے حامل ہیں. البتہ شب قدرماہ رمضان کے دیگر ایام اورراتوں کی نسبت بہت زیادہ باوقاراور متین و وزین ہے اور اس کی قدر و قیمت اس مہینے کی دیگرراتون سے بھی بہت زیادہ ہے لیکن یہ بھی ہے کہ ماہ رمضان کے ایام اوراس کی راتیں سال کے دیگر مہینوں کی راتوں اور دنوں سے بہت زبادہ عمدہ اور زیادہ اہم اور قابل قدر ہیں. ان دنوں اور راتوں کی قدروقیمت جان لیں اوران سے استفادہ کریں.ان دنوں اوران راتوں کو آپ سب انعام الہی کے دسترخوان پر حاضر ہیں؛ استفادہ کریں.
ماہ مبارک رمضان میں…(تمام ایام اور تمام راتوں میں)جتنا ممکن ہو اپنے قلوب کو ذکر الہی سے زیادہ سے زیادہ نورانی کردیں تاکہ لیلة القدرکے مقدس حریم میں داخلے کے لئے تیارہوجائیں کہ "لیلةالقدر خیر من الف شهر؛تنزل الملائکة والروح فیهاباذن ربهم من کل امر”وہ رات جس میں ملائکة اللہ زمین کو آسمان سے متصل کر دیتے ہیں؛ قلوب پر نور کی بارش برساتے ہیں اور زندگی کے ماحول کو اللہ کے فضل اور لطف سے منور کردیتے ہیں.
یہ سلام اور معنوی وروحانی سلامتی کی شب ہے (سلام هی حتی مطلع الفجر)دلوں اور جانوں کی سلامتی کی شب،اخلاقی بیماریوں سے شفاء اورصحتیابی حاصل کرنے کی شب، مادی، عمومی اور معاشرتی بیماریوں سے حصول شفاء کی شب ہے؛ اور یہ بیماریاں ایسی ہیں جو افسوس کے ساتھ دنیا کی بہت سے اقوام کا دامن پکڑی ہوئی ہیں اور بہت سی قومیں ـ منجملہ مسلم اقوام ـ ان بیماریوں میں مبتلا ہیں!
ان سب بیماریوں سے تندرستی اور شفاء شب قدر میں ممکن اور میسر ہے؛ بشرطیکہ آپ شفاء و تندرستی کے حصول کے لئے آمادہ ہوں.
آج کی شب خدا نے آپ کو زاری و تضرع اور گریہ و بکاء، اس ذات باری کی طرف ہاتھ بڑھانے اور اس کے ساتھ محبت کے اظہار اور آنکھوں سے صفا و خلوص اور محبت کے آنسو جاری کرنے کی اجازت دی ہے؛ تو آپ بھی اس موقع کو غنیمت جانیں ورنہ ایسا دن بھی آنے والا ہے جب خداوند متعال مجرمین سے خطاب کرکے فرمائے گا کہ: «لَا تَجْأَرُوا الْيَوْمَ» ”، چلے جاؤ اور آج بس تم گریہ و زاری مت کرو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے «انکم منا لاتنصرون». (آج کے دن تمہیں ہم سے کوئی مدد نہیں ملے گی) یہ موقع زندگی اور حیات کا موقع ہے جو خدا کی طرف بازگشت اور لوٹنے کے لئے مجھے اور آپ کو دیا گیا ہے؛ اور پورے سال میں کچھ خاص ایام بہترین مواقع ہیں اور ان ہی ایام میں سے ماہ رمضان کے ایام بھی ہیں اور ماہ رمضان کے ایام میں شب قدر ہے اور شب قدر بھی ان تین راتوں میں سے ایک ہے.
مرحوم محدث قمی کی روایت میں ہے کہ سوال ہوا کہ "ان تین راتوں (انیسویں، اکیسویں اور تئیسویں کی راتوں) میں کونسی رات شب قدر ہے؟تو معصوم (ع) نے فرمایا: کس قدر آسان ہے کہ انسان دو راتوں (یا تین راتوں) کو شب قدر کا خیال رکھے؛ اس بات کی کیا ضرورت ہے کہ تم تین راتوں میں تردد کا شکار ہوجاؤ، اور پھر تین راتوں کا عرصہ کتنا دراز ہے؟، کتنے بزرگ تھے جو ابتدائے رمضان سے انتہائے رمضان تک کو شبہائے قدر فرض کرلیا کرتے تھےاور تمام راتوں کو شب قدر کے اعمال بجالایا کرتے تھے.
ایک مختصر سا جملہ لیلة القدر کی اہمیت کے سلسلے میں عرض کرتا ہوں؛ علاوہ ازیں کہ قرآنی آیت «لیلةالقدر خیر من الف شهر»سے سمجھا جاسکتا ہے کہ اللہ کی قدر پیمائی اور تقویم کی لحاظ سے یہ ایک رات ہزار مہینوں کے برابر ہے (بلکہ ہزار مہینوں سے بہتر ہے) ہم جو دعا ان ایام میں پڑھتے ہیں اس میں ماہ رمضان کے لئے چار خصوصیات ذکر ہوئی ہیں:
1. اس مہینے کے دنوں اور راتوں کی تفضیل و تعظیم ہے دوسرے مہینوں کے دنوں اور راتوں پر
2. اس مہینے میں روزے کا وجوب
3. اس مہینے میں قرآن کا نزول
4. اس مہینے میں لیلة القدر کا ہونا
یعنی اس دعائے مأثور میں ماہ رمضان کو فضیلت دینے میں لیلة القدر کے کردار کو نزول قرآن کے برابر قرار دیا گیا ہے؛ چنانچہ شب قدر کی قدردانی کرنی چاہئے اور اس کی فضیلتوں سے استفادہ کرنا اور فیض اٹھانا چاہئے؛ اس کے لمحوں کو غنیمت سمجھنا چاہئے .