ایران

قرآن، نہج البلاغہ اور صحیفہ سجادیہ سے انسیت دینی معرفت کے حصول کی بنیادی ضرورتوں میں ہے

shiite news aytollah khamenei irنواسہ رسول حضرت امام حسن علیہ السلام کی ولادت کی شب تہران میں حسینیہ امام خمینی رحمت اللہ علیہ میں ایک محفل کا انعقاد ہوا جس میں ملک کے کہنہ مشق اور نوخیز شعرا اسی طرح افغانستان اور تاجکستان کے فارسی شعراء نے شرکت کی۔ محفل میں قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای بھی موجود تھے۔ آپ نے اس موقعے پر اپنے خطاب میں عصر حاضر اور علاقے میں پھیلی اسلامی بیداری کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ یہ تغیرات عظیم الشان ملت ایران کی تحریک سے متاثر ہیں، شعراء کو چاہئے کہ ان حالات کے صحیح ادراک کے ساتھ اور اسلامی انقلاب کی شناخت کو ملحوظ رکھتے ہوئے اپنی دینی و اسلامی معرفت میں گہرائی پیدا کریں جو ملت ایران کی ایک نمونہ عمل کی شان کا لازمہ ہے۔ 
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل شعراء نے اخلاقی، دینی، سیاسی، انقلابی، سماجی اور اسلامی بیداری کے موضوعات پر اپنے اشعار پیش کئے۔ 
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں ملک کے اندر شعری و ادبی ماحول کو امید افزاء قرار دیا اور فرمایا کہ موجودہ دور فارسی شعر و ادب کی دنیا کی حیات نو کی نوید دے رہا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے دور حاضر میں ملک کے شعر و ادب کی صورت حال کا موازنہ دو سو سال قبل کی صورت حال سے کیا جب ایران میں "سبک ھندی” کے اوج کا زمانہ تھا۔ آپ نے شعراء کی تعداد اور نئے نئے مضامین باندھنے کی روش کو دونوں ادوار کی دو مشترکہ خصوصیات قرار دیا۔ 
قائد انقلاب اسلامی نے ملک میں اس وقت بزرگ اور نوخیز شعراء کی کثیر تعداد کو بے مثال قرار دیا اور فرمایا کہ اسلامی انقلاب ن دینی تعلیمات اور فن کو عوام اور معاشرے کی زندگی میں شامل کر دیا اور اگر تیس سال سے جاری یہ روش آئندہ بھی قائم رہی تو ہمارے شعراء کی تعداد گزشتہ ادوار کی نسبت بہت زیادہ ہوگی۔ 
قائد انقلاب اسلامی نے ملک میں عصر حاضر کے شعر و ادب کی ایک اور اہم خصوصیت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ کسی دور میں ایسا نہیں ہوا کہ اتنی کثرت سے مضامین نو اور نئی باتیں شعری قالب میں سامنے آئیں، ظاہر ہے کہ جب نئے مضامین سامنے آئیں گے تو ان کے ساتھ ہی نئی ترکیبیں بھی وجود میں آئيں گی اور شعری زبان میں مزید پختگی اور استحکام پیدا ہوگا۔
قائد انقلاب اسلامی نے فارسی شعر و ادب کو نقطہ کمال تک پہنچانے کے لئے مزید وقت اور سعی و کوشش کی ضرورت پر زور دیا، آپ نے نوجوان شعراء کے اندر نظر آنے والی جدت اور بیباکی کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا کہ ایک جگہ پر پہنچ کا ٹھہر جانے اور منزل تک رسائی کا احساس پیدا ہونے سے انسان میں آسودہ خیالی پیدا ہوتی ہے اور سفر کی تھکن کا احساس ہوتا ہے لہذا مناسب ہے کہ مربوط مساعی کے ذریعے خود کو شعر و ادب کی چوٹی کے قریب پہنچایا جائے۔ 
قائد انقلاب اسلامی نے عصر حاضر اور اسلامی بیداری کی خصوصیات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس اسلامی بیداری کا سرچشمہ عظیم الشان ملت ایران کی تحریک ہے کیونکہ اسلامی انقلاب تسلط پسندانہ نظام اور طاغوتی ماحول کو نیست و نابود کر دینے والی تبدیلی تھی جس نے ملت ایران کو دوسری قوموں کے لئے نمونہ عمل بنا دیا۔ 
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ شعر کہتے وقت دور حاضر کی خصوصیات کے صحیح ادراک کے ساتھ ملت ایران کے ایک نمونہ عمل کی شان اور اس کے تقاضوں کا خیال رکھیں اور اپنی شاعری میں دینی و اسلامی تعلیمات کی گہرائی پیدا کریں۔ 
قائد انقلاب اسلامی نے فردوسی، سعدی، مولانا، حافظ اور جامی جیسے شعراء کے اشعار میں پائی جانے والی فلسفے و معرفت کی گہرائی کا ذکر کیا اور ان شعراء کے دیوان کو گہری معرفتوں سے لبریز قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ قرآن، نہج البلاغہ اور صحیفہ سجادیہ سے انسیت دینی معرفت کے حصول کی بنیادی ضرورتوں میں ہے جو دل کو پاکیزہ اور نورانی بناتی ہے اور شک و تردد کے زنگ و غبار کو جھاڑ دیتی ہے۔ 
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے شعری ذوق کی لطافت کو معارف اور معنویت کے بہتر ادراک کی تمہید قرار دیا اور ماہ رمضان میں حاصل ہونے والے بیش بہا مواقع اور روزے سے پیدا ہونے والی نورانیت کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ دینی معرفت حاصل کرنے کے لئے معینہ عالمانہ روش پر عمل کرنا چاہئے اور من گھڑت طریقوں سے اجتناب کرنا چاہئے۔ 
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں انقلابی اشعار کی خصوصیات پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ در حقیقت شعر کی یہ صنف اسلامی انقلاب کی اقدار اور مفاہیم کی آئینہ دار ہے لہذا بسا اوقات شعراء کے اندر پیدا ہونے والے ہیجانات کا اثر اس شاعری پر نہیں پڑنا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلام اور انقلاب سے متعلق مضامین کی وسعت و کثرت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ شعرائے انقلاب کو چاہئے کہ اس بحر پرفیض سے فیضیاب ہوں اور اپنا فریضہ تصور کرتے ہوئے ان مضامین کو پیش کریں۔ 
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد شاہی دربار سے وابستہ اور ملت ایران کے انقلاب سے ناراض بعض شعراء نے اسلامی انقلاب کو ناراضگی کا نشانہ بنایا لیکن اس کے نتیجے میں انقلابی نوجوان شعراء کی فیض بخش اور پر کشش نسل کے لئے زمین ہموار ہوئی۔
قائد انقلاب اسلامی نے ہدایت کی کہ انقلابی شعرا اس بات کا خیال رکھیں کہ معترض افراد کا جواب دیتے وقت ملت ایران کی حریت پسندانہ تحریک کے مخالفین کی زبان اور لہجے سے خود کو قریب نہ ہونے دیں۔ 
قائد انقلاب اسلامی کے اس خطاب کے بعد حاضرین نے آپ کی امامت میں نماز مغرب و عشاء ادا کی اور آپ کے ساتھ روزہ افطار کیا

متعلقہ مضامین

Back to top button