ایران
آل سعود کو بحرین سے نکالنے کے لئے استشہادی حملوں سمیت مرحلہ وار اقدامات کا اعلان

انھوں نے بحرین اور یمن میں عوام کے قتل عام پر بین الاقوامی اداروں کی خاموشی پر تنقید کی۔
پروفیسر حسین اللہ کرم ـ جو استاد ہونے کے ساتھ ساتھ سیاستدان بھی ہیں اور ایک فوجی ادارے کے سربراہ نیز بریگیڈئیر بھی ہیں ـ نے طلبہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے خطے میں شروع ہونے والی انقلابی تحریکوں کے پس منظر اور محرکات کی طرف اشارہ کیا اور کہا: شمالی افریقہ اور مشرق وسطی کے عوام اپنے ممالک میں ایسی حکومت کا قیام چاہتے ہیں جو ان کی خواہشات اور ضروریات کے عین مطابق ہو اور اس کی جڑیں عوام میں پیوست ہوں۔
انھوں نے بحرین میں آل سعود کے جرائم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: جارح سعودیوں نے 50 بحرینیوں کو اغوا کرکے نامعلوم مقامات کو منتقل کیا ہے اور اب ہمیں یہ بات ببانگ دہل کہنی چاہئے کہ "خاموشی کا زمانہ گذر گیا ہے اور اب ہمیں آل سعود اور آل خلیفہ کی جارحیتوں پر رد عمل دکھانا ہی پڑے گا۔
انھوں نے کہا کہ علاقے کے حالات کے بارے میں آراء مختلف ہیں؛ ان انقلابات کی بنیادوں، محرکات اور پس منظر کے بارے میں بھی مختلف قسم کے نظریات پائے جاتے ہیں۔
ایک رائے یہ ہے کہ ان سب انقلابات کی بنیاد ایران کا اسلامی انقلاب اور ایران کی انقلابی ملت کی 30 سالہ استقامت ہے۔
دوسری رائے یہ ہے کہ خطے کی تمام تحریکوں کے پیچھے مغرب اور امریکہ کی پالیسیاں کارفرما ہیں۔
انھوں نے کہا: میرا خیال ہے کہ علاقے کے ممالک مزاحمت نیز استقامت کے ذریعے اپنی سرگرمیوں کا خد و خال واضح کر رہے ہیں۔
انھوں نے علاقے کے عوام کے حوالے سے اسلامی جمہوریہ ایران کی ذمہ داریوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ: خطے کے ممالک بالخصوص یمن اور بحرین کے سلسلے میں ہماری ذمہ داریاں یہ ہیں کہ ان کی مدد کریں نیز میری رائے یہ ہے کہ سعودی اور آل خلیفی سفارتخانوں کے سامنے مظاہروں کے ساتھ ساتھ ہمیں دوسرے اقدامات بھی سرانجام دینے چاہئیں۔
انھوں نے کہا: بحرین سے آل سعود کے انخلا کو یقینی بنانے کی غرض سے ہمیں اپنی سرگرمیاں کئی مراحل میں تقسیم کرنے کی ضرورت ہے:
1. سعودی سفارتخانوں کے سامنے مسلسل مظاہرے کرنا اور دھرنے دینا؛ تا کہ آل سعود بحرین سے انخلا پر آمادہ ہوجائے۔
2. دوسرے مرحلے میں بحرین کی طرف روانہ ہوکر انسانی ڈھال تشکیل دینا۔
3. اگر پہلے دو مرحلے مؤثر واقع نہ ہوئے تو ہمیں بحرین کی سمندری حدود کی جانب بحری ریلی نکالنی پڑے گی۔
4. اگر پہلے تین مرحلے مؤثر نہ ہوئے تو ہمیں بحرین سے جارحین کو نکالنے کے لئے استشہادی (فدائی) کاروائی شروع کرنے کی ضرورت ہوگی۔
یونیورسٹی کے اس پروفیسر نے کہا: ہم بحرین سے آل سعود جارحین کو نکال باہر کرنے کے لئے فیصلہ کن اقدامات انجام دینے کے لئے پوری طرح تیار ہیں۔