ایران

بحرین میں جاری سعودی ناصبیوں کی جارحیت ،مراجع عظام کی جانب سے شدید مذمت

aytollah_jawadi_aamliبحرین میں سعودی وہابی ناصبیوں کی جارحیت کے خلاف علماء اور مراجع عظام نے سعودی جارح افواج کی شدید مذمت کی ہے اس ضمن میں مراجعین کرام کے بیانات تفصیل سے ملاحظہ فرماییں۔
بحرین میں آل خلیفہ- آل سعود کی درندگی؛ آیت اللہ العظمی جوادی آملی کا خطاب
آیت اللہ العظمی شیخ عبداللہ جوادی آملی نے بھی کل قم کی مسجد اعظم میں منعقدہ درس تفسیر میں شرکت کرنے والوں سے خطاب میں علاقے کی موجودہ صورت حال کا جائزہ لیا۔
رپورٹ کے مطابق آیت اللہ العظمی شیخ عبداللہ جوادی آملی نے بحرین پر سعودی جارحیت پر اپنے رد عمل کا اظہار کیا اور قرآن کی رو سے دنیا اور علاقے کے جاری مسائل اور بحرین پر بیرونی لشکرکشی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: بعض لوگوں کا دعوی ہے کہ گویا وہ حرمین کے خادم ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان لوگوں نے حرمین شریفین کو یرغمال اور اسیر بنا رکھا ہے۔
وہ لوگ جو خادم الحرمین ہونے کے دعویدار بھی ہیں اور مسلمان ممالک پر چڑھائی کرتے ہیں اور علماء میں سے بھی بعض خاموش ہیں اور ان کی آوازیں گھٹی ہوئی ہیں یہ درحقیقت دہان بستہ شیطان ہیں (جن کے منہ بند کئے گئے ہیں) جو اپنی زبان سے صرف جعلی خادمین حرمین شریفین کی تصدیق و تأئید کرتے ہیں یا عوامی مظاہروں کا راستہ روکتے ہیں، اور اس کے باوجود آپ (حاضرین اور دنیاوالے) آرزو کرتے ہیں کہ زلزلہ نہ آئے، سیلاب نہ آئے اور سونامی لوگوں کے گھر برباد نہ کرے!!۔
استاد تفسیر و فلسفہ و عرفان اور اصول و فقہ نے کہا: ہمارے علمائے کرام اور مراجع کرام اور بعض محترم سرکاری حکام نے بعض نکات بیان کئے ہیں اور ہم بھی شر پسند اور جرائم پیشہ حکمرانوں اور عالمی استکبار کے ہاتھوں سے ان اقوام کی رہائی اور آزادی کی دعا کرتے ہیں۔
آیت اللہ العظمی جوادی آملی درس تفسیر کے آخر میں مظلوم اور تحت ستم اقوام خاص طور پر بحرینی مسلم ملت کی کامیابی کے لئے بارگاہ احدیت میں دست بدعا ہوئے اور یوں التجا کی:
بار خدایا! میں تجھے پیغمبر اکرم (ص)، ائمہ طاہرین اور چودہ معصومین اور قرآن مجید کی قسم دیتا ہوں کہ تو مسلمانوں کے مسائل حل فرما دے! انہیں اپنے حکام کے شر سے نجات عطا فرما دے! استکبار اور صہیونیت کے ان کی سرزمینوں اور ان کے حقوق سے کوتاہ کر دے! اور امریکہ اور عالمی استکبار کو ذلت و رسوائی سے دوچار فرما دے۔
بحرین میں آل خلیفہ- آل سعود کی درندگی؛ حضرت آیت‏اللہ العظمی سبحانی کا بیانAyatullah_Jaffar_Subhani
حضرت آیت‏اللہ العظمی سبحانی نے بھی اپنے بیان میں بحرینی عوام کے قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے اسلامی کانفرنس تنظیم سے ہنگامی اجلاس منعقد کرنے کا مطالبہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق آیت‏اللہ العظمی سبحانی نے اپنے بیان میں قرآن مجید کی آیت کا حوالہ دیا جہاں فرمایا گیا ہے:
«‌لَا يُحِبُّ اللَّہ الْجَہرَ بِالسُّوءِ مِنَ الْقَوْلِ إِلَّا مَنْ ظُلِمَ وَكَانَ اللَّہ سَمِيعًا عَلِيمًا‌» ( النساء ؛ ١٤٨)
(برائی کے ساتھ آواز بلند کرنے کو اللہ تعالیٰ پسند نہیں فرماتا مگر اس شخص کو اجازت ہے جو ظلم کا نشانہ بنا ہو)۔
انھوں نے کہا ہے: ملک بحرین کے مسلم عوام کے پرامن اجتماعات اور مظاہرے انصاف طلبی کے مظاہر میں سے ہیں جس پر قرآن نے بھی تأکید فرمائی ہے اور مذکورہ بالا آیت میں رب ذوالجلال کا ارشاد ہے کہ «الّا من ظُلِمَ» يعنی یہ کہ مظلومین کو حق حاصل ہے کہ وہ کسی بھی جانب سے اور کسی بھی حکومت کی طرف سے اپنے اوپر گذرنے والے ناروا مظالم اور جبر و ستم کو بیان کریں تا کہ اپنے حق تک پہنچ جائیں۔
انھوں نے کہا: دنیا کے تمام مسلمانوں کو بحرین اور دیگر ممالک کے اٹھے ہوئے عوام کے ساتھ مل کر امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کے اس کلام کا مصداق بنیں کہ «كونا لِلظّالم خصماً و لِلمظلوم عوناً» (ظالم کے دشمن رہو اور مظلوم کے مدد گار بنو)۔
بہت ہی افسوس کا مقام ہے کہ علاقے کے مسلم ممالک، اس انصاف پسندانہ ندا کو توجہ دے کر مظلوموں کی حمایت کرنے کی بجائے، مظلومین کو کچلنے کی غرض سے فوجیں بھیجتے ہیں تا کہ اس ندا کو خاموش کردیں۔ ظلم کو دفع کرنا اور حق کو طلب کرنا، اتنا اہم ہے کہ قرآن مجید ستمزدگان کو دفاع کی اجازت دیتا ہے اور فرماتا ہے "«أُذِنَ لِلَّذِينَ يُقَاتَلُونَ بِأَنَّہمْ ظُلِمُوا وَإِنَّ اللَّہ عَلَى نَصْرِہمْ لَقَدِيرٌ» (سورت حج آیت 39) (ان لوگوں کو (جہاد کی) اجازت دے دی گئی ہے جن سے (ناحق) جنگ کی جارہی ہے اس وجہ سے کہ ان پر ظلم کیا گیا، اور بےشک اﷲ ان (مظلوموں) کی مدد پر بڑا قادر ہے)۔
اس آیت میں بانہم ظلموا سے معلوم ہوتا کہ ستمزدہ اور مظلومین کو عدل اور انصاف طلب کرنے کا حق ہے۔
ان دنوں بحرین کے عوام کسی بھی شخص یا کسی بھی مقام کو نقصان پہنچائے بغیر تمام قوانین و ضوابط کے عین مطابق بالکل پر امن انداز سے اپنے مطالبات پیش کررہے ہیں تا کہ دنیا والوں تک اپنی صدا پہنچا سکیں اور اگر دنیا والوں نے ان کے مطالبات کا مثبت جواب دیا تو کیا خوب اور اگر کسی نے مثبت جواب نہین دیا تو خدا ان کی فریاد سننے والا اور ان کے شکوے پر توجہ دینے والا ہے اور وہ خود ارشا فرماتا ہے: «إِنَّ اللَّہ عَلَى نَصْرِہمْ لَقَدِيرٌ۔» (اور بیشک اﷲ ان (مظلوموں) کی مدد پر بڑا قادر ہے)۔
آیت اللہ العظمی شیخ جعفر سبحانی نے کہا ہے: اسلامی کانفرنس تنظیم سے تمام مسلمانوں کی توقع یہ ہے کہ اپنی فیصلہ کن رائے سے خونریزی اور حق تلفی کا سد باب کرے اور ایک ہنگامی اجلاس منعقد کرکے اس سلسلے میں ٹھوس اقدام کرے۔
بحرین میں آل خلیفہ- آل سعود کی درندگی؛ حضرت آیت‌ اللہ العظمی نوری ہمدانی کا بیانaytollah_noori_hamdani
حضرت آیت اللہ العظمی حسین نوری ہمدانی نے اپنے بیان میں آل سعود اور آل نہیان حکومتوں کی جانب سے بحرین پر جارحیت اور اس ملک کے مظلوم عوام کے قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے اس اقدام کو عقلی، شرعی اور بین الاقوامی کے معیاروں کے منافی قرار دیا۔
رپورٹ کے مطابق حضرت آیت ‌اللہ العظمی نوری ہمدانی نے اپنے بیان میں کہا: ہم مملکت بحرین پر سعودی عرب اور امارات کی لشکر کشی اور اس ملک کے عوام کو قتل اور زخمی کرنے کی مذمت کرتے ہیں جو تمام عقلی، شرعی اور بین الاقوامی معیاروں کے منافی ہے حکومت بحرین کو متنبہ کرتے ہیں ـ جس نے امریکہ کی استکباری طاقت کے نمائندے سے مسکراہٹوں کے تحفے دے کر، بحرینی عوام کے قتل عام کی اجازت حاصل کی وہی عوام جنہوں نے اپنے حقوق حاصل کرنے کے لئے قیام کیا ہے ـ کہ صدام، بن علی اور حسنی مبارک جیسے اشخاص کے انجام سے عبرت حاصل کرے اور جان لے کہ وہ اپنے جبر و ستم اور جرائم کے ذریعے قدم بقدم اپنے سقوط و زوال کی طرف قدم بڑھ رہی ہے۔
انھوں نے کہا ہے: اسلامی تعلیمات کی بنیاد پر یہ تمام مسلمانان عالم کی ذمہ داری ہے کہ حتی ایک انسان کی مظلومیت کی صدا سن کر بھی خاموش اور چین سے نہ بیٹھیں۔
انھوں نے کہا: میں اپنے بیان کے آخر میں بین الاقوامی اداروں اور اسلامی کانفرنس تنظیم سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ ان جرائم راستہ روکیں۔
بحرین میں آل خلیفہ- آل سعود کی درندگی؛ آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی کا خطابAytullah_Makarm_Shirazi
حضرت آیت‏اللہ العظمی مکارم شیرازی نے بھی مسجد اعظم میں فقہ کے درس خارج کے دوران بحرین کے واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بحرین پر سعودی اور اماراتی جارحیت کی مذمت کی اور اور ان ممالک کے حکمرانوں سے مخاطب ہوکر کہا: تم تصور نہ کرو کہ تمہارا یہ کام تمہارے لئے سستا پڑے گا اور تمہیں اس اقدام کی قیمت ادا کرنے پڑے گی۔ تم خود غیر محفوظ ترین اور زد پذیر ترین ممالک ہو، سعودی عرب نے ابھی تک حتی ایک بار بھی انتخابات نہیں کرائے ہیں؛ اس کے باوجود تم ایک دوسرے ملک پر فوجی جارحیت کررکھی ہے اور وہاں عوام کا قتل عام کرنے کا ارادہ رکھتے ہو۔
رپورٹ کے مطابق آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی نے بحرین کے خونی واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: بحرین کی صورت حال نہایت عجیب المیہ ہے۔
انھوں نے سعودی اور امارات کی طرف سے بحرین پر لشکر کشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: عجیب ہی کہ ایک ایسا ملک جس کی ظاہری صورت اسلامی ہے اور وہ ایک دوسرے اسلامی ملک پر ہلہ بول کر عوام کے قتل عام کے لئے فوج بھیج دے!۔ سب جانتے ہیں کہ بحرینی عوام کا احتجاج صحتمند اور پرامن ہے اور وہ مسلح نہیں ہیں؛ کیا یہ مسئلہ خوفناک نہیں ہے؟
حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی نے ان واقعات سے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جمہوریت اور انسانی حقوق کے بارے میں دہرے مغربی معیار پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا: تم طویل عرصے سے جمہوریت کے لئے گریبان چاک کرتے آئے ہو، تم نے دنیا کو ان نعروں سے پر کردیا اور اسی بہانے تم نے اپنے مخالفین کو مورد تنقید بنایا اور اب جبکہ اس علاقے کی قوموں نے آمریتوں کے خلاف قیام کیا ہے تو تم نے 180 درجے گردش کرکے اپنا راستہ ہی تبدیل کردیا اور ڈکٹیٹروں کے حامیوں میں تبدیل ہوگئے اور جان لو کہ جمہوریت میں تمہارا رتبہ صفر اور منفی صفر ہے۔ کیا انسانی حقوق اور جمہوریت کے سلسلے میں تمہارے نعرے یہی تھے؟ اس کے بعد کیا کوئی دنیا میں تمہاری باتوں کا یقین کرسکے گا؟ حقیقت یہ ہے کہ انسانی حقوق سے تمہارا مطلب یہ ہے کہ تمہارے مفادات کا تحفظ ہو۔
انھوں نے کہا: جس شخص کا اپنا گھر شیشے کا بنا ہوا ہو وہ دوسروں کے گھروں کی طرف پتہر نہیں پھینکا کرتا؛ اور جان لو کہ علاقے کے عوام تمہارے رویوں کو برداشت نہیں کرتے۔ یہ مسئلہ تمہارے لئے مہنگا پڑے گا لہذا اس معرکے سے پیچھے ہٹ جاؤ۔
حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور ترکی اور دوسرے ملکوں کی طرف سے بعض اقدامات انجام پائے ہیں اور ممالک اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ علاقے میں اس طرح کے اقدامات انجام پائیں۔
انھوں نے کہا: آج کی دنیا میں عقل و منطق کا صفایا ہوگیا ہے اور عجیب ہے کہ جائز مطالبات اٹھانے والے قوم کو جبر کا نشانہ بنا کر کچلنے جیسا کام دفاعی معاہدے کے تحت انجام پارہا ہے اور اجنبی قوتیں عوام کی سرکوبی کے لئے ملک میں داخل ہوتے ہیں؛ کیا کوئی بچہ اس منطق کو قبول کرسکتا ہے؟
آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی نے امید ظاہر کی کہ شرانگیز قوتوں کا شر خود ان کی طرف لوٹے اور ان کے ہاتھ اس علاقے سے منقطع ہوجائیں۔
بحرین میں آل خلیفہ- آل سعود کی درندگی؛ آیت اللہ العظمی صافی گلپائگانی کا پیغامAyatollah-Golpayegani
حضرت آیت اللہ العظمی صافی گلپائگانی نے اپنے شدید اللہجہ بیان مین سعودی عرب اور خلیج فارس تعاون کونسل کے بعض رکن ممالک کے حکام کو خبردار کرتے ہوئے بحرین پر سعودی اور امارات کی لشکر کشی پر خبردار کرتے ہوئے کہا: اسلام کے خلاف مسلسل برسرپیکار اور استعمار کے کٹھ پتلی حکمرانوں کے زیر تسلط رہنے والے عوام ـ جن کے صبر و تحمل کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے ـ خاص طور پر عرب ممالک کے عوام کی اسلامی بیداری اور تحریک، معاصر تاریخ کے بہت اہم واقعات مین سے ہے۔
رپورٹ کے مطابق حضرت آیت اللہ العظمی شیخ لطف اللہ صافی گلپائگانی کے بیان کا متن:
بسم اللہ الرحمن الرحيم
يا أَيہا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَتَّخِذُواْ الْكَافِرِينَ أَوْلِياء مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ
اسلام کی خلاف مسلسل برسرپیکار اور استعمار کے کٹھ پتلی حکمرانوں کے زیر تسلط رہنے والے عوام ـ جن کے صبر و تحمل کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے ـ خاص طور پر عرب ممالک کے عوام کی اسلامی بیداری اور تحریک، معاصر تاریخ کے بہت اہم واقعات میں سے ہے۔
یہ حریت پسندانہ تحریک بہت تیز رفتاری سے پورے خطے پر چھا گئی، مصر، يمن، ليبيا اور بحرین کو  اسلام خواہی اور استعمار کے خلاف جدوجہد کی اس ندا نے اپنی آغوش میں لے لیا اور عرب دنیا کے کٹھ پتلی حکمرانوں سے مل کر اور ان کی حمایت کرکے ان پر حاوی اور تیل سمیت ان کے تمام قدرتی وسائل پر مسلط امریکی سلطنت (Empire) کو مکارانہ چارہ جوئی اور ان ممالک میں مداخلت کے بارے میں سوچنے پر مجبور کیا؛ اور جبکہ دنیا کے لوگوں کی رائے میں لیبیائی عوام کے انقلاب کے ابتدائی ایام میں ہی ڈکٹیٹر قذافی کا زوال یقینی تھا، اسلام کے ساتھ خیانت کا یہ جرثومہ (قذافی) استعمار کی خفیہ اور اعلانیہ امداد سے ہر شب و روز زمین اور فضا سے لیبیا کے عوام کا قتل عام کررہا ہے۔
نیز امریکہ اور استعمار کے دوسرے سرغنوں نے بحرین کے انقلاب کا مقابلہ کرنے کی سازش بنائی جو بحرین پر آل خلیفہ کی حکمرانی اور مغربی اور خاص طور پر امریکی تسلط کا خاتمہ کرنے جارہا تھا، اور بحرین کے پڑوسی ممالک کے ذریعے اس ملک میں مداخلت کے مرتکب ہوئے اور ان ممالک کی فوجوں کو بحرین میں داخل کردیا تا کہ عوامی انقلاب کو کچل دیں اور امریکی تسلط کو اس ملک میں بحال کریں۔
ہم امارات کی حکومت سے کوئی توقع نہیں ہے اور اس کا اصلی تشخص دنیا والوں کے سامنے ہے۔ سعودی حکام سے ـ جو اپنے آپ کو مسلمان اور مسلمانوں کے حامی قرار دیتے ہیں ـ پوچھتے ہیں کہ برطانوی اور امریکی استعمار سے تمہارا ایک صدی پر محیط قریبی تعاون کب تک جاری رہے گا؟ تم سمجھتے کیوں نہیں ہو؟ اور عزت و عظمت اور استقلال کی طرف لوٹتے کیوں نہیں ہو؟
دنیائے اسلام ـ خاص طور پر پاکستان، افغانستان اور عراق ـ میں ہر روز برادر کشی کی واداتیں ہورہی ہیں اور دنیا جانتی ہے کہ اس مسئلے کی بنیاد اور اس کا منبع و سرچشمہ کہاں ہے؟ ہم تم سے پوچھتے ہیں کہ کیا اسلام تمہیں مظلوم کے مقابلے میں ظالم کی حمایت کی اجازت دیتا ہے؟ کیا تم نہیں جانتے کہ آل خلیفہ حکومت نے مٹھی بھر افراد خاندان کو ساتھ ملا کر بحرین کے تمام شیعہ اور سنی عوام کے تمام حقوق چھین لئے ہیں؟
کیا اپنے اسلامی حقوق کا مطالبہ کرنے والے مطلق اکثریت کے حامل عوام بحرین کے مالک ہیں یا وہ معدودے چند دشمنان اسلام اور بیرونی ایجنٹ اس سرزمین کے مالک ہیں جن کی درخواست کے بہانے اور در حقیقت امریکہ کی ہدایت پر تم نے بحرین میں اپنی فوجیں بھیج رکھی ہیں؟ تم خدا کے قہر و غضب سے ڈرتے کیوں نہیں ہو اور دوسروں کے انجام سے عبرت کیوں نہیں لیتے؟
مسلمانوں نے پوری دنیا میں عزم کرلیا ہے کہ اپنے دیرینہ مجد و عظمت کی تجدید کریں اور اجنبی قوتوں کو اسلامی ممالک سے نکال باہر کرے جیسا کہ انھوں نے بن علی اور مبارک کو باہر پھینک دیا۔
انّ موعدکم الصبح اليس الصبح بقريب.»
تمہاری وعدہ گاہ بھی صبح کا وقت ہے کیا صبح قریب نہیں ہے؟
بحرین میں آل خلیفہ- آل سعود کی درندگی؛ آیات عظام سیستانی اور بشیر نجفی کا رد عملAytullah_Sistani
آیت اللہ العظمی سیستان نے آل خلیفہ حکومت اور سعودی فورسز کی طرف سے پرامن مظاہرین کے خلاف ہونے والے غیر انسانی اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے بحرین میں جبر و ظلم کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق آیت اللہ العظمی سید علی سیسانی نے بحرینی عوام کے خلاف آل خلیفہ اور آل سعودی کے تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔
آیت اللہ بشیر نجفی نے بھی بحرین کے واقعات پر رد عمل ظاہر کیا ہے۔
موصولہ اطبلاعدت کے مطابق نجف میں مقیم مرجع تقلید نے بحرین کے مسائل پر رد عمل ظاہر کیا۔
نجف اشرف کے مرجع تقلید حضرت آیت اللہ العظمی بشیر نجفی نے بھی آل خلیفہ اور آل سعود کے وحشیانه اور غیر انسانی اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے آل خلیفہ کے بادشاہ سے مطالبہ کیا کہ اس وحشیانہ قتل عام کو فوری طور پر بند کرے اور منطق کی طرف لوٹے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

متعلقہ مضامین

Back to top button