ایران

رہبر معظم کی قم کے اساتید، علماء، فضلا اور طلاب سے ملاقات

leader-clerics-scholarsرہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح حوزہ علمیہ قم کے علماء، فضلا ،اساتید ، مدارس کے  مدیروں اور طلباء کے عظیم ، پر جوش اور ولولہ انگیز اجتماع سے اپنے اہم خطاب میں حوزات علمیہ میں مختلف شعبوں اور پہلوؤں میں تبدیلی اور مدیریتی تحول کے بارے میں سیر حاصل تشریح کرتے ہوئے ،اسلامی نظام اور حوزات علمیہ کے مابین تقابل کے سلسلے میں دشمنان اسلام کی طرف سے شبہات پیدا کرنے کو حوزات علمیہ ، علماء  اور اسلامی نظام کو کمزور کرنے کی ناپاک سازش قراردیا ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےحضرت معصومہ سلام اللہ علیھا کے حرم کے اتابکی صحن ، مسجد اعظم، صاحب الزماں (عج) صحن اور امام خمینی (رہ)   شبستان میں علماء ، طلباء ، فضلا  اور اساتید کے عظیم اجتماع سے خطاب میں شہر مقدس قم کو عالم اسلام کا معنوی اور معرفتی مرکز قراردیتے ہوئے  فرمایا: قم آج بھی حضرت معصومہ سلام اللہ علیھا کے حضور مبارک کے بعد کے دور کی طرح اہلبیت علیھم السلام کے معارف کو فروغ دینے کا اصلی مرکز اور محور ہے اور وہ فعال اور متحرک قلب کی طرح بصیرت ، بیداری اور معرفت کے خون کو پوری امت اسلامیہ کے پیکر میں جاری کرنے کی صلاحیت رکھتاہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی  نے اسلامی معارف کی ترویج اور تحصیل کے سلسلے میں حوزہ علمیہ قم میں دسیوں ہزار طلباء کی عظيم تلاش و مجاہدت کو بے نظیر اور بے مثال عمل قراردیا اور حوزہ علمیہ قم پر عالمی توجہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حوزہ علمیہ قم کا آج بین الاقوامی سیاست اور حالات میں اہم اور مؤثر کردار  او ر اہم نقش ہے جو اس سے قبل نہیں تھا اور حوزہ علمیہ کی اسی ممتاز پوزیشن کی وجہ سے آج اس کے دوست اور دشمن بھی بہت زيادہ ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے  اسی ضمن میں ایک مغالطہ اور شبہ کی جانب اشارہ کیا جس کی بنا پر یہ تبلیغ اور پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے کہ حوزہ علمیہ کو سیاسی اور عالمی مسائل سے دور رہنا چاہیے کیونکہ اس کی وجہ سے حوزہ علمیہ کی محبوبیت اور اس کے احترام میں کمی اور اس کے ساتھ عداوتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس شبہ اور مغالطہ کا جواب دیتے ہوئے فرمایا: کسی بھی گرانقدر اور مؤثر مجموعہ کا الگ تھلگ اور گوشہ گير و کنارہ کش رہنے سے اس کےحقیقی احترا م کا سبب نہیں بن سکتا کیونکہ زندہ اور فعال موجودات ہی مؤثر اور مفید واقع ہوسکتی ہیں جو حقیقت میں دوستوں اور حتی دشمنوں کو بھی احترام کرنے پر مجبور کرسکتی ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حوزہ علمیہ قم کو بے جان ، بے حرکت اورمنفعل کرنے کی کوشش کرنے والوں کے مغالطہ اور شبہ کو مضبوط اورٹھوس استدلال کے ذریعہ رد کیا اور حوزہ علمیہ کی اہمیت کو کم کرنے اور اس کو بتدریج حذف کرنے کی سازشوں اور کوششوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: شیعہ علماء ہمیشہ سیاسی اور سماجی حوادث و تحولات میں پیش پیش رہے ہیں اور اسی وجہ سے عوام میں ان کا بہت زیادہ اثر اور نفوذ رہاہے جبکہ عالمی سطح پر اسلامی اور غیر اسلامی مذہبی رہنماؤں کا اتنا اثر و نفوذ نہیں رہا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دین اسلام کی تقویت کو سیاسی اور عالمی مسائل میں حوزہ علمیہ کے رشد و تحرک کی دوسری دلیل قراردیتے ہوئے فرمایا: علماء ، دین اسلام کے خادم اور سرباز ہیں اگر وہ منفعلانہ طور پر حرکت کریں گے تو اس سے دین اسلام کو زبردست نقصان پہنچے گا اور یہ مسئلہ علماء کے وجودی فلسفہ کے بھی خلاف ہے۔
رہبر معظم انقلاب سلامی نے علماء کی میدان میں موجودگی کو عداوتوں کے بھڑکنے کا موجب قراردیتے ہوئے فرمایا: اس بات پر توجہ کرنی چاہیے کہ مجموعی طور پر اگر ہم زندہ اور بیدار رہیں تو یہ عداوتیں ہمارے لئے  غنیمت موقع ہیں کیوں کہ ان کی وجہ سے شبہات کا مدلل جواب دینے کے عزم و حوصلہ میں اضافہ ہوگا اور دینی غیرت و حمیت بھی بیدار ہوگی  اور تاریخ میں اس قسم کے فراواں نمونے گواہ ہیں کہ اس طرح اسلامی معارف کو فروغ دینے میں بہت زیادہ مدد ملےگی ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حوزہ علمیہ کو سیاسی اور عالمی مسائل سے دور رکھنے کے شبہ اور مغالطہ کا ایک اور  مدلل و ٹھوس جواب دیتے ہوئے فرمایا: حوزہ علمیہ کے عدم تحرک اور سیاسی مسائل سے الگ تھلگ رہنے سے دشمنوں کے اعتراضات اور ان کی عداوتوں کا سلسلہ ختم نہیں ہوگا بلکہ اس سے دشمن کے اندرعداوت اور دشمنی کا مزید عزم و حوصلہ پیدا ہوگا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button