ایران
سائنسی ترقی کا مقصد انسانی فضیلتوں کا فروغ اور انسانی حقوق کا حقیقی تحفظ ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حالیہ دس برسوں میں درخشاں سائنسی کامیابیوں کو نوجوانوں کی ابلتی ہوئی صلاحیتوں کی علاقت اور مستقبل کے حوالے سے امید افزا اور حوصلہ ساز قراردیتے ہوئے فرمایا: ہمیں امید و حوصلے کوئی بھی لمحہ ضائع کئے بغیر اپنی توانائیوں اور صلاحیتوں پر بھروسا کرنا چاہیے اور سنجیدگی و خلوص کے ساتھ ملک کی سائنسی رفتار تیز تر کرنا ہوگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایٹمی توانائی، بنیادی خلیوں، نانو ٹیکنالوجی اور ماحولیاتی ٹیکنالوجی سمیت دیگر شعبوں میں ایرانیوں کی قابل فخر اور مایہ ناز ترقیات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ان ترقیاتی کاموں کی تکمیل اور انہیں عام کرکے تمام شعبوں میں فروغ دینے کے لئے ایک سائنسی مدار اور پیوستہ علمی حلقے اور منظومے کی تشکیل ضروری ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملک کے لئے ضروری علوم کے علمی حلقے اور مدار کی تشکیل کو مختلف سائنسی شعبوں کے ایک دوسرے کو مکمل کرنے اور تقویت و تیزرفتاری پہنچانے کا سبب قراردیتے ہوئے فرمایا: ہمیں وقتی اور افراد اور سائنسی ٹیموں کے ذریعے حاصل ہونے والی ترقیات کو تمام شعبوں تک فروغ دینا چاہیے اور تمام شعبوں میں سائنس و ٹیکنالوجی کے لازوال سلسلہ وجود میں لانا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مسلسل سائنسی محنت اور علمی جہاد و مجاہدت اور ممتاز سائنسی شخصیات پر خصوصی توجہ، کو اس اہم ہدف تک پہنچنے کے لئے ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: جامعات ممتاز سائنسی شخصیات اور ماہر اور اہل دانش افراد کی تربیت اورنوجوانوں کی صلاحیتوں کی شناخت و پرورش کا اصلی ماحول فراہم کرتی ہیں اور علم و سائنس کے حامل افراد پر مشتمل قومی ادارے، جامعات کے اساتذہ اور اعلی تعلیمی اداروں سے منسلک حکام کو اس حوالے سے جامعات پر خصوصی توجہ مبذول کرلینی چاہئے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سائنسدانوں کے لئے مناسب ماحول اور سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر وسائل کی فراہمی کو ان کی حمایت کے لئے اہم ترین قراردیتے ہوئے فرمایا: سائنسدان ملک کی ترقی و پیشرفت اور محنت و کوشش میں مصروف ہیں اور کام کرنے کے سلسلے میں ان کے لئے مناسب ماحول فراہم کرنا چاہئے۔
آپ نے ملک کے لئے جامع سائنسی نقشے (منصوبے) کو ملک کی بعض اہم سائنسی ضروریات کی ترسیم کا سبب قراردیا اور ان ضروریات کو پورا کرنے کے لئے سائنسدانوں کے فعال کردار کی ضرورت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: سائنسدانوں کی خود اعتمادی پر مبنی جراتمندانہ سرگرمیاں اور اونچے اڑان کی طرف ان کا اشتیاق حقیقتاً مطلوب اور پسندیدہ ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں ملک کے لئے ضروری پیوستہ اور جڑے ہوئے سائنسی مدار و منظومے کے علاوہ "فکر و سوچ کو تجارتی مصنوعات میں تبدیل کرنے” کے حوالے سے حلقہ وار مدار کی تشکیل کا نظریہ بھی پیش کیا اور اسی سلسلے میں بحث کرتے ہوئے فرمایا: ہمیں ایسا منظومہ تشکیل دینا چاہئے جس میں سائنسدانوں اور علمی شخصیات سمیت اختراعی شخصیات (نوابغ) کے ذہنی اور فکری تصورات کو سائنسی مراکز کے سپرد کیا جائے تا کہ ان تصورات کی سائنسی پرورش کے بعد، ٹیکنالوجی اور صنعت کے ماہرین سنجیدہ محنت سے انہیں تجارتی مصنوعات اور صنعتی و غیر صنعتی ساز و سامان میں تبدیل کریں اور متعلقہ ادارے ان مصنوعات کی پیداوار اور انہیں تجارتی بنانے کے لئے مناسب ماحول فراہم کریں۔
رہبر انقلاب نے مصنوعات کو تجارت کے لئے تیار کرنے کے عمل کو اہم قرار دیتے ہوئے فرمایا: سائنسی اور صنعتی دریافتوں کو صحیح انداز میں دولت کی پیداوار کا باعث بننا چاہئے اور متعلقہ اداروں کے عہدیداروں کو تمام سائنسی و صنعتی منصوبوں کے آغاز سے ہی انہیں تجارتی بنانے کے بارے میں منصوبہ بندی کرنی چاہئے۔
آپ نے ہر یونیورسٹی میں کم از کم ایک تحقیقی مرکز کی تأسیس کو ضروری امر اور سائنسی ترقی کی تمہید اور سائنسدانوں کی زیادہ سے زیادہ فعالیت کی بنیاد قرار دیا اور فرمایا: ان تحقیقی مراکز میں سبکدوش ہونے والے اساتذہ سے استفادہ، تجربہ کار پرانے اساتذہ اور نئے اساتذہ اور سائنسدانوں کے درمیان رابطے کا کردار ادا کرسکے گا۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا: ہمیں دنیا کے مختلف ممالک میں سائنس کے شعبے میں ہونے والی سرمایہ کاریوں کے نتائج پر نظر رکھنی ہوگی اور پڑوسی اور اسلامی ممالک کی سائنسی پیشرفت کی طرف بھی توجہ دینی ہوگی تا کہ ان تجربات سے منصوبہ سازیوں میں استفادہ کیا جاسکے۔
آپ نے سائنس کی اہمیت پر ایران کے اسلامی نظام کی مسلسل تأکید کو دقیق محاسبات اور عمیق تشخیص کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے فرمایاـ سائنس اور سائنسی ترقی پر مسلسل تأکید تکلفات اور ریت و رسم یا جھوٹے اور موسمی جذبات کا نتیجہ نہیں ہے کیونکہ دقیق حساب و کتاب سے ظاہر ہوتا ہے کہ علم و دانش ہر ملک کی معنوی اور مادی قوت کا سرچشمہ ہے اور جو قوم اس مسابقت میں پیچھے رہے گی وہ دوسروں کی پیروی کرنے پر مجبور ہوتی ہے۔
رہبر معظم نے فرمایا: سائنسی ترقی سے اسلامی نظام کا ہدف مغربی اہداف سے مغایرت رکھتا ہے۔
آپ نے دنیا کے مختلف ممالک میں مغربی ممالک کی ترقی کے سفر کے دوران پیش آنے والے المیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس ترقی سے مغرب کا ہدف "دولت کمانا” تھا اور اس راستے میں اس نے اقوام کے مقابل پہنچ کر برصغیر پاک و ہند، افریقہ، مشرقی ایشیا اور لاطینی امریکہ میں اخلاقیات، ایمان اور قوموں کے حقوق کا ذرہ برابر بھی لحاظ نہیں کیا۔
آپ نے فرمایا: ظلم و ستم کا فروغ، سماجی طبقات کے درمیان فاصلے بڑھانا، اقوام کے بنیادی حقوق کو نظر انداز کرنا، مغرب میں سائنس کے اہداف کے غلط تعین کے نتائج میں سے ہیں جبکہ اسلام میں علم سے پہلے تزکیہ کی باری ہے کیونکہ اگر انسانی تزکیہ اور تربیت نہ ہو علم خباثت اور ظلم و جبر کا اوزار بن کر رہ جاتا ہے۔
آپ نے فرمایا: سائنسی ترقی اور ٹیکنالوجی کے حصول سے اسلامی جمہوریہ ایران کا مقصد و ہدف انسانی فضیلتوں کا فروغ اور انسانی حقوق کا حقیقی تحفظ ہے اور ہم سائنس کو حقیقی قوت کے حصول اور دنیا میں عدل اور انسانیت کا پرچم لہرانے کے لئے چاہتے ہیں تا کہ ظالم کے مقابلے میں مظلوم کی حمایت کے ضمن میں دنیا کے ظالمین اور تسلط پسند قوتوں کے سامنے قیام و استقامت کرسکیں۔
رہبر معظم نے آخر میں فرمایا: ایران کے سائنسدان، طلبہ، اساتذہ، سرکاری عہدیداران اور عام ایرانی عوام سائنس و علم کی ترقی کے لئے نئے اہداف و مقاصد کے تعین کے نئے راستے کھول رہے ہیں اور مادی و معنوی قوت کی بنیاد کے طور پر سائنسی قوت حاصل کرکے دنیا میں اسلامی اقدار کا افتخار آمیز پرچم لہرا رہے ہیں۔