مقالہ جات

عراقی تکفیری خارجی دہشتگرد گروہ داعش کی بربریت کی داستان: لڑکیوں کی آبروریزی سے لیکر انسانوں کو ذبح کرنے تک

isil63تکفیری خارجی دہشتگردوں کے ظلم کی داستانیں نئی نہیں، پاکستان سے لے کر شام تک ان حیوانوں کے مظالم کی داستانیں گردش کر رہی ہیں. لوگوں کو ذبح کر کے ان کا کلیجہ چبانا، لوگوں کے سروں سے فٹبال کھیلنا، خواتین کی عصمت دری کرنا وغیرہ اب سب کے علم میں آ چکا. اس مختصر سی پوسٹ کا مقصد آپ سے ایک مزید ویڈیو شیئرکرنا ہے جس میں عراق و شام میں سرگرم عمل تکفیری خارجی دہشتگرد گروہ داعش، جس نے عراق میں اپنی خارجی خلافت کا بھی اعلان کر دیا ہے، کے مظالم کے چند مزید نمونے پیش کیۓ گئے ہیں. اس کے ساتھ ساتھ برطانوی اخبار ڈیلی میل کی اس خبر کا تراشا بھی منسلک ہے جس کے مطابق اس تکفیری خارجی دہشتگرد گروہ نے عراق میں اپنے زیر تسلط علاقوں کے عوام سے یہ مطالبہ کیا ہے ان علاقوں میں رہنے والے عوام اپنی لڑکیاں مجاہدین کی جنسی تسکین کے لیۓ پیش کریں. حکم نہ ماننے والوں کو سنگین نتائج کی دھمکی دی گئی ہے. اس سے پہلے شام میں بھی اس خارجی گروہ نے اسی خباثت، درندگی اور بے شرمی کا مظاہرہ کرتے ہوۓ لاتعداد سنی مسلمان بچیوں کی عزت لوٹ لی تھی. اس بے غیرتی کا نام ان لوگوں نے “نکاح الجہاد” رکھا ہے. شروع میں اس تکفیری خارجی گروہ کے ہمدردوں نے ان خبروں کو جھٹلانے کی کوشش کی تھی لیکن اب یہ خبریں تمام ذرائع ابلاغ میں شائع ہو چکی اور سب کے سامنے آ چکیں ہیں یہاں تک کہ سعودی میڈیا نے بھی تسلیم کر لیا ہے کہ شدت پسند وہابی علماء “نکاح الجہاد” کی اجازت دے رہے ہیں، اور اس چکر میں بے غیرت اور بے حیا ماں باپ اپنی لڑکیوں کو زبردستی تکفیری دہشتگردوں کے آگے پیش کر رہے ہیں. سعودی اخبار العربیہ کی رپورٹ کا تراشا بھی اس پوسٹ کے ساتھ منسلک ہے

سعودی اخبار کی رپورٹ کے مطابق روان قداح نامی ایسی ہی ایک اٹھارہ سالہ دوشیزہ نے آن کیمرا اپنی آپ بیتی یوں بیان کی

میرے والد نے مجھ سے کہا کہ جاؤ اور غسل کر لو۔جب میں غسل کررہی تھی تواس دوران پچاس سال کی عمر کا ایک شخص آن دھمکا،اس نے اس وقت صرف زیرجامہ پہن رکھا تھا۔اس نے مجھے بالوں سے پکڑا اور کمرے میں لے گیا۔میں چیخ چلا رہی تھی اور میرا والد یہ سب کچھ سن رہا تھا لیکن اس نے کچھ نہیں کیا۔ میرے والد نے میری عزت باغیوں کے ہاتھ فروخت کردی تھی۔

تیونس سے بھی لڑکیاں ان تکفیری دہشتگردوں کو شام سپلائی کی جا رہی ہیں. بیک وقت ایک لڑکی کی بیس سے لے کر سو تکفیری دہشتگرد آبرو ریزی کرتے ہیں. جب تیونس کے مفتی اعظم شیخ عثمان بطخ نے اس بےغیرتی اور رذالت سے پردہ اٹھاتے ہوۓ اپنے ایک بیان میں بتایا تھا کہ تیرہ تیونسی لڑکیوں کو بے وقوف بناکر شام لے جایا گیا تا کہ وہ وہاں شامی صدر بشارالاسد کے خلاف برسرپیکار باغی جنگجوؤں کی جنسی تسکین کرسکیں تو ان کو اس بیان کے کچھ عرصے کے بعد ہی فارغ کردیا گیا تھا۔

مجھے اندازہ ہے وہ تکفیری دہشتگرد اور ان کے ہمدرد جو اپنا ضمیر، اپنا ایمان اپنی حیا یہاں تک کہ اپنی بہن بیٹیاں تک داعش کے دہشتگرد خلیفہ ابو بکر (البغدادی) کے ہاتھوں فروخت کر چکے ہیں وہ اس بیغیرتی کا دفاع اور تاویل ضرور کریں گے. میرا مخاطب وہ رذیل گروہ ہرگز نہیں جس کو داعش کے خلاف ہر خبر جھوٹ نظر آتی ہے اور جس نے تمام زمینی حقائق سے منھ موڑ رکھا ہے. میرا مخاطب صرف وہ مسلمان ہیں جن کی غیرت باقی ہے اور جن کو پتہ ہے کہ دین میں ایسی حرمزدگی کی کوئی گنجائش نہیں جہاں ایک ہی لڑکی سے ١٠٠ دہشتگرد منہ کالا کریں، ایسے مسلمان ان تکفیری خوارج کے خلاف آواز اٹھائیں. جو حامی ہیں وہ اپنی بہن بیٹیوں کو ان تکفیری دہشتگردوں اور اس نام نہاد خلیفہ کی خدمت کے لیۓ شام و عراق روانہ کر دیں

الله تمام مسلمان لڑکیوں کی عزت ان نجس العین، لعین تکفیری خارجی دہشتگرد گروہ سے محفوظ رکھے، آمین

متعلقہ مضامین

Back to top button