مقالہ جات

مہدویت، ایک اہم فلسف جو ایک قوم اور فرقے تک محدود نہیں

mehdiyatزندگی بشر میں مہدویت کے عقیدے کا بہت بڑا اہم فلسفہ ہے جو کسی ایک قوم اور فرقے تک محدود نہیں ہے۔ فساد و تباہی کی تاریکیوں سے نجات اور سعادت و کمال کی روشنی کی جانب رہنمائی کا عقیدہ صرف شیعوں یا مسلمانوں سے مختص نہیں ہے۔ مختلف آسمانی ادیان میں حق پرستوں اور انصاف پسندوں کی ستمگروں اور خود پسندوں پر فتح و کامرانی کا عقیدہ تمام تر تحریفوں کے باوجود باقی ماندہ متن اور مطالب میں کہیں نہ کہیں بشارت کی شکل میں نظر آ ہی جاتا ہے۔

دین اسلام میں، اس کامل ترین اور دیگر تمام ادیان کو منسوخ کر دینے والے دین میں نیز قرآن کریم میں جو اللہ کا لازوال معجزہ اور راہ سعادت کی جانب بشر کی رہنمائی کرنے والی ابدی شمع فروزاں ہے، یہ عقیدہ ہرگز کسی تحریف اور رد و بدل سے دوچار نہیں ہوا۔ پرہیزگار اور ایمان سے آراستہ جماعتوں کی فتح اور روئے زمین پر ان کی حکومت کی تشکیل کی بشارت تاکید کے ساتھ اور بار بار دی گئی ہے، یہاں تک کہ یہ مسئلہ اسلام کی ناقابل تردید تعلیمات میں شامل ہو گیا۔ معصوم پیشواؤں نے بلا استثنا اس عقیدے کو جس انداز سے بیان کیا ہے اس انداز سے شاید کسی بھی مسئلے پر تاکید نہیں کی گئی ہے اور اتنی تفصیل سے کسی اور مسئلے کے جملہ پہلوؤں کو زیر بحث نہیں لایا گيا ہے۔

اسلامی مفکرین نے حضرت امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کی دلیل کے طور پر قرآن کی متعدد آیتوں کی نشاندہی کی ہے، بعض نے ان آیتوں کی تعداد تقریبا اسی بتائی ہے لیکن ہم یہاں اس مکتوب کی گنجائش کو مد نظر رکھتے ہوئے چند آیتوں کے ترجمے پر اکتفا کریں گے اور پھر اس ضمن میں شیعہ اور سنی علماء کے ذریعے نقل کی جانے والی احادیث پیش کریں گے۔

ظہور سے متعلق آیتیں

– "وعد اللہ الذین آمنوا منکم و عملوا الصالحات لیستخلفنّھم فی الارض کما استخلف الذین من قبلھم و لیمکّننّ لھم دینھم الذی ارتضی لھم و لیبدّلنّھم من بعد خوفھم امنا یعبدوننی و لا یشرکون بی شیئا و من کفر بعد ذالک فاولئک ھم الفاسقون” اللہ تعالی نے نیکوکار مومنین کو زمین میں حکومت اور خلافت کی بشارت دی ہے اور یہ وعدہ بھی کیا ہے کہ جس دین و آئین کو ان کے لئے منتخب کیا ہے اسے قائم و مستحکم کریگا اور ان کے خوف کو امن و طمانیت میں بدل دے گا تا کہ وہ صرف اسی کی عبادت کریں، شرک سے دور رہیں، اس کے بعد بھی جو لوگ کفر کے راستے پر جلیں گے وہ فاسقین میں قرار پائیں گے۔ (نور/55)
ظہور سے متعلق چند احادیث

نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کہ قیامت نہیں آ سکتی مگر یہ کہ اس سے پہلے میرے خاندان کے ایک شخص کی حکومت و ولایت قائم ہوگی جو میرا ہمنام ہوگا۔ اسی طرح آپ نے ارشاد فرمایا: اگر دنیا کی عمر کا محض ایک دن باقی رہ گیا ہو تب بھی خداوند عالم اسی ایک دن کے اندر میرے اہل بیت سے ایک مرد کو مبعوث کرےگا جو زمین کو اسی طرح عدل و انصاف سے بھر دےگا جس طرح وہ ظلم و ستم سے پر ہوگی۔ اسی طرح آنحضرت نے مسلمانوں کو مخاطب کرکے فرمایا: اس وقت آپ کا کیا عالم ہوگا جب عیسی ابن مریم آسمان سے نازل ہوکر آپ کے درمیان آ جائيں گے اور آپ کا امام آپ کے درمیان سے ہوگا۔ رسول اسلام کا یہ بھی ارشاد گرامی ہے: زمین پر ظلم و ستم کا غلبہ ہو جائے گا تب میرے خاندان کا ایک شخص حکومت سنبھالے گا اور اپنی سات یا نو سالہ حکومت میں پوری زمین کو عدل و انصاف سے پر کر دےگا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: جو بھی قیام مہدی کا انکار کرے وہ در حقیقت محمد پر نازل ہونے والی تمام چیزوں کا انکار کر رہا ہے، بیشک وہ کافر ہے۔ حضرت علی علیہ السلام نے نقل کیا ہے کہ رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: دنیا اس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک کہ حسین کی نسل کا ایک شخص میری امت کا سرپرست نہ بن جائے اور زمین پر اس انداز سے عدل و انصاف قائم نہ کر دے جس انداز سے وہ ظلم و ستم سے بھری ہوگی۔ یہ حضرت امام مہدی علیہ السلام کے ظہور سے متعلق احادیث کے چند نمونے ہیں جو اہل سنت کی کتابوں سے پیش کئے گئے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button