مقالہ جات

اعظم طارق کیخلاف الیکشن میں میری فتح درحقیقت دہشتگردی کیخلاف فتح تھی، امان اللہ سیال

aman ulla siyalنمائندہ:1980ء کی دہائی میں حق نواز جھنگوی نے 313 آدمیوں کو تیار کر کے اس دہشتگرد تنظیم کی بنیاد رکھی، جس نے اس آگ کو پورے ملک میں پھیلا دیا۔ انجمن سپاہ صحابہ (ASS) کے ملک اسحاق کی رہائی بہت غلط اقدام ہے، جبکہ سپاہ محمد کے غلام رضا نقوی کو بدستور قید رکھ کر قانون شکنی کی جا رہی ہے۔ انجمن سپاہ صحابہ (ASS) کے لوگ خود اپنے لوگوں کو مار کر پرچہ دوسرے لوگوں پر کروا دیتے ہیں۔ عوام نے دوبارہ مجھے کال کیا تو الیکشن ضرور لڑونگا۔

امان اللہ سیال کا تعلق ضلع جھنگ سے ہے۔ 1977ء سے عملی سیاست سے وابستہ ہیں۔ 1983ء میں جھنگ شہر کی بلدیہ کے چیئرمین منتخب ہوئے۔ 1985ء کا الیکش آزاد حیثیت سے لڑا اور ایم این اے منتخب ہوئے۔ 1996ء کے عام انتخابات میں سپاہ صحابہ اور مولانا اعظم طارق کے عروج کے دور میں جھنگ سے الیکشن جیت کر شہرت حاصل کی۔ اسلام ٹائمز نے قارئین کی دلچسپی کے پیش نظر ان سے انکے خاندانی اور سیاسی پس منظر کے حوالے سے ایک مختصر انٹرویو لیا ہے جو قارئین کے استفادے کیلئے پیش خدمت ہے۔
نمائندہ:سب سے پہلے اپنے ابتدائی حالات اور خاندانی پس منظر کے بارے میں اسلام ٹائمز کے قارئیں کو آگاہ کریں۔؟
امان اللہ سیال:میرا نام امان اللہ سیال ہے، سابق ایم این اے ہوں، جھنگ میں ہمارا بہت بڑا قبیلہ ہے۔ ڈسٹرکٹ جھنگ میں ہماری آبادی تقریباً 65 فیصد ہے۔ اس کے علاوہ ہمارا قبیلہ سندھ میں بھی آباد ہے اور میں کئی دفعہ قومی اسمبلی کا رکن منتخب ہوا ہوں۔
نمائندہ :آپ سیاست سے کب وابستہ ہوئے۔؟
امان اللہ سیال:میں نے 1977ء میں سیاست میں حصہ لینا شروع کیا، اور صوبائی اسمبلی کا الیکشن لڑا جو مکمل نہ ہو سکا اس کے بعد میں کونسلر منتخب ہوا، 1983ء میں شہر کا چیئرمین بنا اور جونیجو دور یعنی 1985ء میں آزاد حیثیت سے ایم این اے منتخب ہوا۔ چوتھی دفعہ میں نے اعظم طارق کے مقابلے میں الیکشن لڑا اور لیڈ سے جیتا۔ اس کے بعد 1999ء میں ہمارے شہر میں فرقہ وارانہ فسادات شروع ہو گئے اس دفعہ مجھے شکست ہوئی۔
اسلام ٹائمز:جب کالعدم انجمن سپاہ صحابہ (ASS) وجود میں آئی تو آپ اس دور کے عینی شاہدین میں سے ہیں ملکی اور غیر ملکی ایجنسیوں نے اس شجرہ خبیثہ کی آبیاری کن وجوہات کی بناء پر کی ؟
امان اللہ سیال: سن اسی کی دہائی میں حق نواز جھنگوی نے تین سو تیرہ آدمیوں کو تیار کیا اور باقاعدہ سیاست میں حصہ لینا شروع کر دیا اور سن 1988میں انجمن سپاہ صحابہ (ASS ) نے ہماری ایک معروف سیاسی شخصیت کو قتل کروا دیا۔ اسطرح انجمن سپاہ صحابہ (ASS )نے پورے ملک میں اس آگ کو پھیلا دیا۔
اسلام ٹائمز:کیا انجمن سپاہ صحابہ (ASS) ایک خود رو جماعت تھی یا اسکی پشت پناہی کی گئی۔؟
امان اللہ سیال: پہلے تو عراق نے ان کو Project کیا، جب عراق کمزور ہوا تو ان کی پشت پناہی سعودی عرب نے کی، اس کے علاوہ انڈیا اور امریکہ نے بھی اس جماعت کی پشت پناہی کی اور آج تک انجمن سپاہ صحابہ (ASS) کو Feed کر رہے ہیں۔
نمائندہ:آپ نے اعظم طارق کو اس کے عروج کے دور میں شکست دی، اس دور میں قومی و ملی حوالے سے آپ نے اپنے حلقے میں جو کردار ادا کیا اس بارے میں ہمارے قارئین کو آگاہ کیجئے۔؟
امان اللہ سیال:حقیقت میں اگر میں بطور شیعہ الیکشن لڑتا تو کامیاب نہ ہو سکتا، کیوں کہ اس دور میں اس دہشتگرد جماعت نے علاقے کے عوام کو خوف و ہراس کا شکار کیا ہوا تھا۔ تمام مکاتب فکر کے لوگ اعظم طارق کے خلاف باہر آ چکے تھے، لیکن کوئی اعظم طارق کے مقابلے میں درخواست دینے کے لئے تیار نہیں تھا۔ اس دہشتگرد جماعت نے لوگوں میں اتنا خوف و ہراس پھیلا رکھا تھا۔ پھر سب کے صلاح مشورے سے میں نے اہل حدیث، بریلوی اور تشیع کو اکٹھا کر کے اعظم طارق کا مقابلہ کیا اور اسے شکست فاش سے دوچار کیا، یہ میری بہت بڑی فتح تھی اور یہ دہشتگردی کے خلاف فتح تھی۔ لوگ دہشتگردی کے خلاف اٹھے اور مجھے کامیاب کیا۔
ا: موجودہ دور میں کالعدم انجمن سپاہ صحابہ  مسلم لیگ نواز کے اتحاد کو آپ کس نظر سے دیکھتے ہیں۔؟
امان اللہ سیال:میں نہیں سمجھتا کہ مسلم لیگ نواز ان کے ساتھ کھڑی رہے، لیکن در پردہ مسلم لیگ نواز اپنے وزیر قانون کے ذریعے ان کی مدد کرتی ہے، جسکی زندہ مثال اور جسے مسلم لیگ نواز تسلیم کرتی ہے وہ ملک اسحاق کی رہائی کی شکل میں موجود ہے۔ ظاہر ہے وزیر قانون اپنی قیادت سے مشورے کے بغیر اتنا کچھ بذات خود تو نہیں کر سکتے۔ ملک اسحاق کی رہائی ایک بہت غلط اقدام ہے، اسی طرح دوسری طرف سپاہ محمد کے غلام رضا شاہ نقوی جو محتاج ہیں اور نابینا ہو چکے ہیں انہیں رہا نہیں کیا جا رہا، جو کہ ایک زبردست قانون شکنی ہے اور ایسا اقدام ASS کو دوبارہ اجازت دینا ہے کہ وہ دوبارہ اپنی دہشتگردانہ اور تخرینی کاروائیوں کا جاری و ساری رکھے۔
انمائندہہمارے ذرائع کے مطابق ن لیگ مارچ 2012ء کے سینیٹ کے الیکشن کے لئے کے امیدوار کو سینیٹر بنائے گی اور اس کے عوض عام انتخابات میں قومی اسمبلی کی سیٹ کے لئے حمزہ شہباز شریف کو جھنگ کے حلقے سے الیکشن لڑانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جسے ASS سپورٹ کرے گی۔ آپ اس حوالے سے کیا رائے رکھتے ہیں۔؟
نمائندہ سننے میں آ رہا ہے کہ حمزہ شہباز شریف یہاں سے الیکشن لڑنا چاہیں گے، میں سمجھتا ہوں کہ وہ یہاں سے آ کر الیکشن نہیں لڑیں گے۔ ان کے لئے زیادہ موزوں تر ہو گا کہ وہ چنیوٹ والے حلقے سے الیکشن لڑیں، چونکہ ان کی مل وہاں موجود ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اگر انجمن سپاہ صحابہ  ASS اگر ن لیگ کی بات مان جاتی ہے تو ان کا تشخص ختم ہو جائے اس لئے وہ جھنگ کی سیٹ کو نہیں چھوڑیں گے اور یہ سینیٹ والا لالی پاپ قبول نہیں کریں گے۔
نمائندہ :کراچی میں جاری حالیہ حالات خصوصاً ذوالفقار مرزا کے بیانات کے حوالے سے فرمائیں۔؟
امان اللہ سیال:میں سمجھتا ہوں کہ مرزا صاحب مرد مجاہد ہیں، انہوں نے کھری کھری بات کی ہے، وہ ایک بہادر آدمی ہیں، اس کا اعتراف ساری عوام کر رہی ہے۔ ہم مسلمان ہیں اگر ایک شخص قرآن سر پر رکھ کر بات کر رہا ہے تو اس میں حقیقت بھی ہو گی۔
نمائندہ :آنے والے وقت میں آپکا سیاسی کردار کیا ہو گا، آیا آپ انتخابات میں حصہ لیں گے۔؟
امان اللہ سیال:میں عوام کی رائے دیکھ رہا ہوں، اگر عوام نے دوبارہ مجھے کال کیا اور رائے عامہ اگر ہموار ہوئی تو عوام کی رائے کو ضرور دیکھوں گا۔ یہ عوام کا فیصلہ ہو گا۔ اگر انہوں نے مجھے کہا تو میں الیکشن ضرور لڑوں گا۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ موجودہ ممبران قومی اسمبلی اور انجمن سپاہ صحابہ (ASS)کے درمیان تعلقات خوشگوار نہیں ہیں۔
نمائندہ :کیا آپ الیکشن آزاد حیثیت سے لڑیں گے یا کسی جماعت کا ٹکٹ لیکر میدان میں اتریں گے۔؟
امان اللہ سیال:ہمارے حلقے میں تحریک انصاف، پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا کوئی امیدوار نہیں ہے۔ مسلم لیگ ق اس حلقے سے گذشتہ انتخابات میں کامیاب قرار پائی ہے۔ میرے خیال میں جھنگ کی سیٹوں سے کامیاب ہونے والے اپنی شخصیت کے بل بوتے پر ووٹ لیتے ہیں اور بعد میں کسی پارٹی میں شامل ہو جاتے ہیں۔ پورے پاکستان میں انتخابات کے نتائج کا اگر ہم موازنہ کریں تو جھنگ ایک مختلف حیثیت رکھتا ہے۔
نمائندہ : سید اسحاق اصغر کاظمی جو 19 سال سے جھنگ جیل میں پابند سلاسل ہیں، مختار سیال کیس میں 15 جون 1992ء سے گرفتار ہیں، چونکہ یہ آپکے حلقہ انتخاب کا معاملہ ہے اس لئے اس پر روشنی ڈالیں۔؟
امان اللہ سیال:ہمارے جھنگ کے حالات بڑے عجیب ہیں۔ انجمن سپاہ صحابہ (ASS) کے اپنے لوگ اپنے لوگوں کو مار کر دوسرے لوگوں پر پرچہ کرواتے تھے۔ یہ کیس بھی اسی نوعیت کا ہے، مختار سیال نامی ایک دہشتگرد جو کئی بے گناہ لوگوں کے قتل میں ملوث تھا اسے انجمن سپاہ صحابہ (ASS) نے خود قتل کر کے کاظمی صاحب پر الزام لگا دیا۔ اصغر اسحاق کاظمی جائے وقوعہ سے گزر رہے تھے تو انہوں نے شور و واویلا ڈال کر انہیں اس ملوث کر دیا، میں تصدیق کرتا ہوں کہ جو کلاشنکوف ان پر ڈالی گئی، وہ انجمن سپاہ صحابہ (ASS )نے خود دی، تفتیشی افسر کو جا کر انہوں نے ایف آئی آر درج کرائی۔ میری سمجھ کے مطابق وہ ٹوٹلی بے گناہ ہیں، بے قصور ہیں اور ہماری انتظامیہ نے انجمن سپاہ صحابہ (ASS) کے دباؤ میں آ کر یہ پرچہ درج کیا۔ بغیر کسی تفتیش اور Interrogation کے وہ ان کا چالان بنا کر بھیج دیتے تھے، یہاں کی عدالتیں بھی ان سے خوفزدہ تھیں اور کیس کا سپیڈی ٹرائل کر کے چالان ارسال کر دیتے تھے۔ اس لئے میں ان کی بے گناہی کی تصدیق کرتا ہوں اور یہ بلا وجہ سزا کاٹ رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button