یورپ اور نیوزی لینڈ میں بڑے احتجاجی مظاہرے، فلسطین سے اظہارِ یکجہتی
پیرس، اسٹاک ہوم اور آکلینڈ میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے — مظاہرین نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔

شیعیت نیوز : یورپ کے مختلف ممالک میں عوام کی بڑی تعداد غزہ کے مظلوم عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے سڑکوں پر نکل آئی۔ مظاہرین نے صہیونی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور غزہ میں جاری نسل کشی کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا۔
فرانس کے دارالحکومت پیرس میں عوام نے بھرپور احتجاج کرتے ہوئے فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت روکنے کا مطالبہ کیا۔ شرکا نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا: "اسرائیل فلسطین سے نکل جاؤ”، "نسل کشی بند کرو” اور "فلسطین کو آزادی دو۔”
یہ بھی پڑھیں : حوزہ علمیہ الولایہ قم میں ہفتۂ وحدت کی مناسبت سے فکری نشست، علامہ امین شہیدی کا خطاب
اسی طرح سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں بھی سینکڑوں افراد نے احتجاجی مارچ کیا۔ مظاہرین نے اسرائیل کے غزہ میں جاری مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ صہیونی حکومت فلسطینیوں کو زبردستی بے گھر کرنے اور پورے غزہ پر قبضہ جمانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ مظاہرین وزارتِ خارجہ کے دفتر تک مارچ کرتے ہوئے اپنی آواز حکام تک پہنچانے میں کامیاب ہوئے۔
سویڈن کی سماجی کارکن مالین آکرتروم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ پروپیگنڈا کہ حماس اصل ذمہ دار ہے، بالکل بے بنیاد ہے۔ اسرائیل کی جارحیت برسوں سے جاری ہے، یہ سب 7 اکتوبر سے شروع نہیں ہوا۔
انہوں نے یورپی سیاستدانوں کی بے حسی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ فلسطینی عوام کو بھی وہی حق حاصل ہے جو یوکرین والوں کو دیا گیا، یعنی اپنی سرزمین کا دفاع کرنے کا حق۔
ان کے مطابق غزہ میں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں اور یہی حال مغربی کنارے کا ہے، لیکن مغربی میڈیا اسے اسرائیل اور حماس کی جنگ بنا کر پیش کررہا ہے جو حقیقت سے انحراف ہے۔
انہوں نے سویڈش حکومت پر دوغلی پالیسی اپنانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ یہاں یوکرین کے زخمیوں کو پناہ دی جاتی ہے لیکن غزہ کے زخمیوں کو قبول کرنے سے انکار کیا جاتا ہے۔ یہ رویہ ریاکارانہ اور شرمناک ہے۔
نیوزی لینڈ کے عوام نے ہفتے کے روز تاریخ کا سب سے بڑا مظاہرہ کرتے ہوئے غزہ اور فلسطین کے مظلوم عوام کے ساتھ یکجہتی ظاہر کی۔ رپورٹ کے مطابق صرف آکلینڈ میں تقریباً 20 ہزار افراد انسانیت کے لیے مارچ میں شریک ہوئے۔
مظاہرین نے اسرائیلی مظالم کی سخت مذمت کی اور نیوزی لینڈ کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل پر فوری پابندیاں عائد کرے، کیونکہ نیتن یاہو حکومت کھلے عام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
آکلینڈ میں یہ مارچ "اوٹیہ اسکوائر” سے شروع ہو کر "وکٹوریا پارک” تک جاری رہا۔ مظاہرین نے راستے میں فلسطینی پرچم لہرائے اور نعرے لگائے: "نسل کشی کو تسلیم مت کرو” اور "اسرائیل کے خلاف کھڑے ہو کر فلسطین کا ساتھ دو۔”
مظاہرے کے منتظمین نے اعلان کیا کہ ان کا مطالبہ فوری اور غیرمشروط جنگ بندی، غزہ کے محاصرے کا خاتمہ، انسانی امداد کی آزادانہ رسائی اور اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی "اونروا” کی سرگرمیوں کی بحالی ہے تاکہ بے گھر فلسطینیوں کی مدد کی جاسکے۔
شرکاء نے کہا کہ یہ مظاہرہ صرف فلسطین کے لیے نہیں بلکہ انسانی وقار کے دفاع کے لیے ہے۔ عالمی برادری کو اب خاموشی توڑنی ہوگی۔