اہم ترین خبریںایران

امریکا نے ہماری سلامتی کو خطرے میں ڈالا تو ہم ان کی سکیورٹی کو خطرے میں ڈالیں گے، امریکہ سے مذاکرات دانشمندانہ نہیں ،رہبرمعظم

امریکی بیٹھ کر کاغذ پر دنیا کا نقشہ تبدیل کررہے ہیں۔  لیکن یہ صرف کاغذ پر ہے،اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ ہمارے بارے میں بھی بول رہے ہیں اور دھمکی دے رہے ہیں۔

 شیعیت نیوز:ایران کی مسلح افواج کے سپریم کمانڈر، رہبر انقلاب اسلامی نے فضائیہ اور ایئر ڈیفنس فورس کے کمانڈروں سے خطاب میں فرمایا ہے کہ امریکی حکومت سے مذاکرات نہیں کرنا چاہئے، اس سے مذاکرات کرنا، عاقلانہ، دانشمندانہ اور شرافتمندانہ نہيں ہے

یہ بھی پڑھئیے:دریا سے سمندر تک پورا فلسطین فلسطینیوں کا ہے، رہبر معظم انقلاب

 اس موقع پر رہبر انقلاب اسلامی نے  خطاب فرمایا ۔ آپ کے خطاب کے اہم ترین نکات یہ ہیں:

امریکا سے مذاکرات، ملک کی مشکلات دور کرنے میں موثر نہیں ہوں گے۔یہ ہمیں صحیح طور پر سمجھ لینا چاہئے۔

ہم پر یہ ظاہر کرنے  کی کوشش نہ کریں کہ اگراس حکومت سے  مذاکرات کی میز پر بیٹھے تو فلاں مشکل، وہ مشکل حل ہوجائے گی۔ جی نہیں؛ امریکا سے مذاکرات سے کوئی مشکل حل نہیں ہوگی اس کا  ثبوت تجربہ ہے۔

 ہم نے 2010 کے عشرے میں امریکا سے مذاکرات کئے، دو سال میں ایک معاہدہ ہوا۔ البتہ ان مذاکرات میں اکیلا امریکا  نہیں تھا، چند دیگر ممالک بھی تھے، لیکن مرکزیت امریکا کو حاصل تھی، اہم امریکا تھا، ہماری حکومت نے بیٹھ کر مذاکرات کئے۔

اس دور کی حکومت نے، رفت وآمد کی ، نشست وبرخاست کی، مذاکرات انجام دیئے، گفتگو کی، ہنسے، ہاتھ ملایا،دوستی کی، ہر کام کیا، ایک معاہدہ ہوا، اس معاہدے میں ایرانی فریق نے بڑی سخاوت دکھائی، فریق مقابل کو بہت سہولتیں دیں۔ لیکن اسی معاہدے پر امریکیوں نے عمل نہیں کیا ۔

معاہد اس لئے ہوا تھا کہ امریکی پابندیاں ختم ہوجائيں، امریکی پابندیاں ختم نہیں کی گئيں! اقوام متحدہ کے سلسلے میں بھی زخم میں ایک ہڈی ایسی چھوڑی گئی  جو ہمیشہ ایران کے سر پر خطرہ بن کر منڈلاتی رہے۔

یہ معاہدہ ان مذاکرات کا نتیجہ تھا جو  دو سال، اس سے کم یا زیادہ عرصے تک چلے۔ یہ تجربہ ہے؛ اس تجربے سے کام لیں۔ ہم نے سہولتیں دیں، مذاکرات کئے پوائنٹس دیئے، پیچھے ہٹے، لیکن وہ نتیجہ جو ہمارے مد نظر تھا، حاصل نہ کرسکے۔

یہی معاہدہ جس میں اتنے نقائص تھے، مقابل فریق نے ختم کردیا، اس کی خلاف ورزی کی اور اس کو پھاڑ دیا۔ ایسی حکومت سے مذاکرات نہیں کرنا چاہئے،اس سے مذاکرات کرنا عاقلانہ، دانشمندانہ اور شرافتمندانہ نہیں ہے۔

یہی شخص جو اس وقت امریکا میں اقتدار میں ہے، اسی نے معاہدے کو پھاڑآ۔ کہا تھا کہ پھاڑ دے گا اور پھاڑ دیا۔ اس پر عمل نہیں کیا۔ اس کے اقتدار میں آںے سے پہلے، ان لوگوں نے بھی جنہوں نے معاہدہ کیا تھا، اس پر عمل نہیں کیا۔

امریکی بیٹھ کر کاغذ پر دنیا کا نقشہ تبدیل کررہے ہیں۔  لیکن یہ صرف کاغذ پر ہے،اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ ہمارے بارے میں بھی بول رہے ہیں اور دھمکی دے رہے ہیں۔

اگر وہ  دھمکی دیں گے تو ہم بھی انہیں دھمکی دیں گے، اگر دھمکی پر عمل کریں گے تو ہم بھی دھکی پر عمل کریں گے۔ اگروہ ہماری قوم کی سلامتی پر حملہ کریں گے تو ہم  بھی یقینا ان کی سلامتی پر حملہ کریں گے۔

یہ طرز عمل قرآن اور اسلام کے احکام سے لیا گیا ہے اور  ہمارا فریضہ ہے۔ امید ہے کہ خدا وند عالم ہمیں  اپنے فرائض کی انجام دہی میں کامیابی عطا فرمائے گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button