آیت اللہ خامنہ ای کو میرا سلام پہنچا دیں، پوپ فرانسس
ویٹیکن میں پوپ فرانسس اور ایرانی سفیر کی ملاقات: رہبر انقلاب اسلامی کے خیالات کی عکاسی
شیعیت نیوز: ویٹیکن میں ایرانی سفیر نے پوپ فرانسس سے ملاقات کے دوران رہبر انقلاب اسلامی کے حضرت مسیح علیہ السلام کے بارے میں خیالات پر مشتمل ایک تختی پیش کی، جس کا عنوان تھا "اگر مسیح ہمارے درمیان ہوتے۔”
یہ تختی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے بیانات سے منتخب نکات پر مشتمل تھی، جو کیتھولک رہنما کو پیش کی گئی۔ ملاقات کے دوران پوپ فرانسس نے اس تختی کو مسیحی پیروکاروں کے لیے اہم اور اثرانگیز قرار دیا۔
پوپ نے فلسطین کے حالات، خصوصاً صہیونی حکومت کے مظالم پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ میں روزانہ فلسطین میں موجود اپنے نمائندے کے ذریعے وہاں کی صورتحال سے باخبر رہتا ہوں۔
ملاقات کے اختتام پر پوپ فرانسس نے ایرانی سفیر سے درخواست کی کہ وہ ان کی گرمجوشی سے بھرپور سلامات رہبر انقلاب اسلامی تک پہنچائیں۔
یاد رہے کہ رہبر معظم نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں مختلف مواقع پر اپنے پیغامات میں کہا ہے کہ مسلمانوں کی نظر میں حضرت مسیح علیہ السلام کی قدر و منزلت یقینی طور پر ان کے مومن مسیحی پیروکاروں کے نزدیک ان کی عظمت سے کم نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آستین میں سانپ، ترکی کا منافقانہ چہرہ عالم اسلام کے سامنے بے نقاب ہو گیا
یہ عظیم پیغمبر اپنی تمام زندگی ظلم، جبر اور فساد کے خلاف جہدوجہد کرتے رہے۔ وہ ان طاقتوں کے مقابل ڈٹ گئے جو دولت اور طاقت کے ذریعے اقوام کو غلامی کی زنجیروں میں جکڑ کر انہیں عذاب میں مبتلا کر رہی تھیں۔ بچپن سے ہی جب اللہ نے انہیں نبوت عطا کی، حضرت مسیح علیہ السلام نے بے شمار مشکلات اور مصائب کا سامنا کیا اور یہ سب کچھ حق کی سربلندی کے لیے تھا۔
رہبر معظم نے اپنے ایک پیغام میں کہا تھا کہ اگر آج حضرت مسیح علیہ السلام ہمارے درمیان ہوتے تو وہ لمحہ بھر کے لیے بھی ظلم اور عالمی استکبار کے سربراہوں کے خلاف جہدوجہد سے گریز نہ کرتے۔ وہ کبھی یہ گوارا نہ کرتے کہ بڑی طاقتوں کے ہاتھوں اربوں انسان بھوک، بے گھری، جنگ، فساد اور دشمنی کا شکار ہوں۔
آج حضرت مسیح علیہ السلام پر ایمان رکھنے والے مسیحیوں اور مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ دنیا میں ایک منصفانہ نظام قائم کرنے کے لیے انبیاء کی تعلیمات کی جانب رجوع کریں اور ان عظیم معلمانِ انسانیت کی ہدایات کے مطابق انسانی اخلاق و فضائل کو عام کریں۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیروی کا مطلب حق کی حمایت کرنا اور ان طاقتوں سے دوری اختیار کرنا ہے جو حق کے خلاف ہیں۔ امید ہے کہ دنیا بھر کے مسیحی اور مسلمان اس عظیم سبق کو اپنی زندگی اور عمل میں زندہ رکھیں گے۔