اہم ترین خبریںپاکستانپاکستان کی اہم خبریں

مکتب اہل بیت (ع) کے دفاع میں معروف نوحہ خوانوں کی خاموشی

امام حسین علیہ السلام کے پیروکاروں کی حمایت میں عملی کردار کی ضرورت

شیعیت نیوز: پاکستان کے معروف نوحہ خوانوں میں شامل ندیم سرور، فرحان علی وارث، رضا عباس زیدی، میر حسن میر، اور عرفان حیدر جیسی شخصیات ہمیشہ امام حسین علیہ السلام کے راستے میں پیش پیش رہی ہیں۔ مگر جب مکتب اہل بیت (ع) کے دفاع کی بات آتی ہے، تو یہ لوگ کیوں پیچھے ہٹ جاتے ہیں؟ حالیہ واقعات جیسے پارہ چنار کا سانحہ، سید حسن نصراللہ کی شہادت، اور شیخ محسن علی نجفی کی وفات نے ہمیں ایک اہم سوال کا سامنا کرایا ہے: کیا یہ لوگ صرف نوحوں کی حد تک مکتب اہل بیت (ع) کی وکالت کرتے ہیں، یا عملی میدان میں بھی ان کا کردار ہونا چاہیے؟

ماضی میں، میر حسن میر کا کلام، جیسے "فصل گل ہے اب جہاں میں، اے شہیدو تم کہاں ہو” پوری دنیا میں مشہور رہا۔ کیا یہ جملے صرف نوحوں کی حد تک ہیں، یا عملی میدان میں بھی ان شہداء کا ذکر کہیں موجود ہے؟ پارہ چنار میں ہزاروں شیعہ بے رحمی سے قتل کیے گئے، مگر کسی بھی نوحہ خوان کے پیج سے ایک تعزیتی پوسٹ جاری نہ ہو سکی۔ سید حسن نصراللہ کی شہادت اور شیخ محسن علی نجفی کی وفات کے بعد بھی یہی خاموشی دیکھنے میں آئی۔ یہ سب کچھ اس بات کا اشارہ ہے کہ آج کے دور میں ان بزرگ شخصیات کی زبانیں کیوں بند ہیں؟

یہ بھی پڑھیں: بین الاقوامی شہرت یافتہ نوحہ خواں ندیم سرور بمعہ پسران دوبرس بعد پاکستان پہنچ گئے

ماضی میں، بالخصوص ندیم سرور کے کلام جو یزیدیت شکن اور اس دور کے یزیدیوں کے خلاف بیانات پر مشتمل تھے، آج ہم دیکھتے ہیں کہ اس راستے سے بیزاری کیوں ہے؟

یہ سوال عوام کا ہے، اور ہر علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے چاہنے والے کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ سوالات کرے۔ کیا امام حسین علیہ السلام نے ہمیں اسی راستے کی طرف بلایا ہے کہ ہمارا ولایت کا راستہ صرف نوحوں کی حد تک ہو؟ یہ سوال ہمارے لیے غور و فکر کا مقام ہے، اور ہمیں سوچنے کی ضرورت ہے کہ مکتب اہل بیت (ع) کے حقیقی دفاع میں ہم سب کو مل کر کیا کردار ادا کرنا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button