اہم ترین خبریںسعودی عرب

سعودی ولی عہد سے امریکی وزیرخارجہ کی ملاقات

وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے دورے سے پہلے شام، یمن، عراق، اور اردن میں پیش آنے والے واقعات کے ساتھ ساتھ بحیرہ احمر میں حوثیوں کے حملوں کی وجہ سے تجارتی جہازوں کے لیے خطرات اہم موضوعات میں شامل ہیں۔

 شیعیت نیوز: سعودی ولی عہد و وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود سے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ریاض میں ملاقات کی۔

سعودی خبر رساں ایجنسی ’ایس پی اے ‘ کے مطابق اس موقع پر ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کے مختلف پہلوؤں اور مشترکہ تعاون کے امکانات کا جائزہ اورعلاقائی و عالمی حالات پربھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات میں سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان بن عبدالعزیز اور امریکہ میں تعینات سعودی عرب کی سفیر شہزادی ریما بنت بندر بن سلطان بن عبدالعزیز کے علاوہ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بھی موجود تھے۔

یاد رہے کہ مشرق وسطیٰ کے دورے کے سلسلے میں پیر کے روز امریکی وزیر خارجہ ایک بار پھر سعودی عرب پہنچے تھے۔

اسرائیل کی غزہ میں جنگ کے چوتھے ماہ کے اختتام پر وہ مشرق وسطیٰ کے دورے پر آئے ہیں۔ صرف تین ہفتے قبل وہ خطے کے طویل دورے کے بعد واپس گئے تھے۔

انٹونی بلنکن نے پیر کے روز سعودی عرب اس وقت لینڈ کیا ہے جب اسرائیل کی غزہ میں جنگ کے سسلے میں جنگ بندی کی نئی تدابیر پر بات چیت چل رہی ہے۔ جبکہ اس جنگ کے اثرات خطے کے کئی دیگر ممالک میں بھی پھیلنا شروع ہوچکے ہیں۔ ان کا یہ دورہ بیک وقت غزہ میں جنگ بندی اور خطے میں پھیلی ہوئی کشیدگی کی نئی لہر کے پس منظر میں علاقائی قیادت کے ساتھ مشاورت کے لیے ہے۔

توقع کی جا رہی ہے کہ اپنے اس دورے کے دوران انٹونی بلنکن اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فریقین پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے کی براہ راست اور بالواسطہ کوشش کریں گے اور خطے میں امن کے سلسلے میں جنگی وقفے کے لیے بھی راہ ہموار کرنے پر توجہ مرکوز کریں گے۔

ان کا دورہ شرروع ہونے سے پہلے پیرس میں امریکہ، اسرائیل، قطر اور مصر کے اعلیٰ حکام ایک فارمولے پر پہنچ چکے ہیں۔

یہ فارمولا حماس کی قیادت کو بھجوا دیا گیا تھا۔ جس پر اس نے بھی اپنا غور تقریباً مکمل کر لیا ہے۔ ابتدائی تاثر یہی بن رہا ہے کہ فریقین اپنے اپنے مؤقف میں قدرے لچک کے لیے تیار ہیں۔ تاہم ابھی اس بارے میں حتمی نتیجہ اخذ کرنا مشکل ہے۔

امریکی وزیر خارجہ سعودی عرب کا دورہ مکمل کرنے کے بعد مصر، قطر، اسرائیل اور مغربی کنارے کا بھی دورہ کریں گے۔

ان کا یہ دورہ امریکہ اور ایران کے درمیان بالواسطہ جنگی کارروائیوں کے ماحول میں ہو رہا ہے اس لیے خطے میں اس موضوع پر تبادلہ خیال کے ساتھ ساتھ ایرانی حمایت یافتہ عسکری گروپوں کے بارے میں بھی علاقائی قیادت کے سامنے امریکی مؤقف پیش کریں گے۔

وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے دورے سے پہلے شام، یمن، عراق، اور اردن میں پیش آنے والے واقعات کے ساتھ ساتھ بحیرہ احمر میں یمنیوں کے حملوں کی وجہ سے تجارتی جہازوں کے لیے خطرات اہم موضوعات میں شامل ہیں۔

واضح رہے وائٹ ہاؤس میں امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے اتوار کے روز کہا ہے کہ امریکی حکام غزہ میں انسانی بنیادوں پر امور کو ترجیحاً طے کرنا چاہتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button